آج سے پانچ ہزار برس قبل جس زمانہ میں لوگ ایک جگہ رہنے کی بجائے تلاش معاش میں چل پھر کر زندگی بسرکیا کرتے تھے۔ بحیرہ روم کے مشرقی ساحل، شمالی فلسطین، مغربی شام اور لبنان پر قبیلہ سام کی ایک شاخ جو یہاں آ کر آباد ہو گئی،جسے آج ہم فونیشیا یافونیقی کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ فونیقی قبیلوں نے جو سامی نژاد تھے اور سامی زبان میں گفتگو کیا کرتے تھے تین ہزارسال قبل مسیح میں سامی مہاجرین کے ساتھ بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں کوبسایا اور شام سمیت ساحلی علاقوں میں آباد ہوگئے۔ انہوں نے ناصرف لبنان کے مغربی ساحل پر کئی تجارتی شہرجن میں صور، صیدا، بیروت، بابلوس، یوگاریت، جریکو اور یروشلم مشہور ہیں، تعمیر کیے بلکہ اسپین، اٹلی، تیونس، قبرص، مالٹا، شمالی افریقہ، مارسیلیز، الجیریا، لیبیا، ترکی، مراکش، انگلینڈ اور ماریطینیہ میں بھی اپنی نو آبادیاں اورتجارتی کالونیاں قائم کیں جن کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ ماضی میں سرزمیں فلسطین کو "ارض کنعان" کہاجاتا تھا فونیقیوں نے جب اس علاقہ میں رہائش اختیار کی تو خود کو اپنے علاقے کے نام سے اہل کنعان موسوم کیا جیسے اہل صورو اہل صیدا وغیرہ، انہوں نے کبھی بھی اپنے آپ کو فونیقی نہیں کہا اور اس دور میں کہیں بھی فونیقیوں کانام نہیں ملتا ہے ،فونیقی کی اصطلاح ھومرکے زمانے سے یونان میں رائج ہوئی۔


Φοινίκη
فونیشیا
1200 قبل مسیح–539 قبل مسیح
فونیشیا کا نقشہ اور بحر متوسط کی تجارتی راہ
فونیشیا کا نقشہ اور بحر متوسط کی تجارتی راہ
دار الحکومت
  • جبیل (1200 قبل مسیح–1000 قبل مسیح)
  • صور (1000 قبل مسیح–333 قبل مسیح)
  • قرطاج (333 قبل مسیح–149 قبل مسیح)
عمومی زبانیںفونیقی
مذہب
کنعانی
حکومتبادشاہت (شہری ریاست)
مشہور فونیقی بادشاہ 
• c. 1000 قبل مسیح
Ahiram
• 969 قبل مسیح – 936 قبل مسیح
حیرام اول
• 820 قبل مسیح – 774 BC
Pygmalion of Tyre
تاریخی دورClassical antiquity
• 
1200 قبل مسیح
• Tyre, under the reign of حیرام اول, becomes the dominant city-state
969 قبل مسیح
• Pygmalion founds Carthage (legendary)
814 قبل مسیح
• 
539 قبل مسیح
آبادی
• 1200 قبل مسیح[1]
200,000
ماقبل
مابعد
Canaanites
Hittite Empire
Egyptian Empire
Achaemenid Phoenicia
Ancient Carthage
موجودہ حصہ
فونیقی رسم الخط
فونیقی زبان کے حروف
فونیقی الفاظ معنی

حروف تہجی

فونیقی ترقی یافتہ تہذیب و تمدن کے حامل تھے وہ کانسی اور لوہے کو اپنی صنعتوں میں استعمال کیا کرتے تھے اور فوجی سازوسامان بنانے میں بڑی مہارت رکھتے تھے۔فونیقیوں کا سب سے بڑا کارنامہ حروف تہجی کو آسان فہم میں منتقل کرنا اور دور دراز کے علاقوں میں پہچانا ہے،انہوں نے پروٹوسیمیٹک حروف کو مزید سہل بنایا تاکہ لکھنے میں زیادہ وقت صرف نہ ہو اور کاروباری ضرورت کے تحت پپائرس کی شاخوں کے کاغذمصر سے درآمد کیے تا کہ مٹی کی تختیوں پر نقش کرنے میں جو وقت ضائع ہوتا ہے نا ہو اور بحری سفر کے دوران نمی سے جو مٹی کی تختیوں کو نقصان پہنچتا ہے اُس سے بھی بچا جاسکے۔ فونیقیوں کا ایک اور بڑا کارنامہ گنتی کی ایجاد ہے۔ تاجر پیشہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے ریاضی کی تحریری اہمیت کو سختی کے ساتھ محسوس کےاچنانچہ انہوں نے گنتی کی بنیاد رکھی۔ فونیقی قوم کا یہ رسم الخط مختلف اقوام میں پہنچ کر تبدیل ہوتا گیا لیکن پوُنک Punicقوم میں یہ رسم الخط جوں کا توں رائج رہا اور فونیقی قوم کے زوال کے برسوں بعد 200قبل مسیح تک رائج رہا۔

 
فونیقی کے دیگر زبانوں پر اثرات

فونیقی کے دیگر زبانوں پر اثرات

فونیقیوں کا بنایا ہوا ابجدی رسم الخط اور اس کے حروف تہجی اتنے سہل اور آسان فہم تھےکہ دنیا بھر کی مختلف اقوام نے اسے اپنایا۔ میسوپوٹیمیا کے آرامی، یورپ کے یونانی اور رومی، مشرق وسطیٰ کے عبرانی، عربی، ثمودی، نبطی، افریقہ کے حبشی اور ہندوستان کے برہمی، رسم الخط فونیقیوں سے ہی حاصل کردہ ہیں۔ جہاںفونیقی قوم کا یہ رسم الخط قدیم آرامی،نبطی، عربی، یونانی، قدیم لاطینی اور ماڈرن رومن زبانوں میں پہنچ کر تبدیل ہوتا گیا۔ وہاں اُن اقوام نے بھی اپنے رسم الخط میں تبدیلی پیدا کی جو تصویری و علامتی رسم الخط استعمال کرتے تھے، مثلاً میسو پوٹیمیا کے سمیری، عکادی اور مصر کے ہائروگلفس رسم الخط۔

حوالہ

ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی

  1. "Phoenicia"۔ The Encyclopedia of World History, Sixth edition۔ Houghton Mifflin Company۔ 2001۔ صفحہ: 1۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2008  الوسيط |first1= يفتقد |last1= في Authors list (معاونت)