فونیقی
فونیقی (فونیشیا) ایک قدیم سامی تہذیب ہے جو مغربی زرخیز ہلال اور موجودہ لبنان کے حصّے پر واقع تھی۔ یہ 1550 قبل مسیح سے 300 قبل مسیح تک بحیرہ روم کے ساحلوں میں پھیلی ہوئی ایک سمندری تجارتی ثقافت تھی۔
1200 قبل مسیح–539 قبل مسیح | |||||||||||||||
دار الحکومت | |||||||||||||||
عمومی زبانیں | فونیقی | ||||||||||||||
مذہب | کنعانی | ||||||||||||||
حکومت | بادشاہت (شہری ریاست) | ||||||||||||||
مشہور فونیقی بادشاہ | |||||||||||||||
• c. 1000 قبل مسیح | احیرام | ||||||||||||||
• 969 قبل مسیح – 936 قبل مسیح | حیرام اول | ||||||||||||||
• 820 قبل مسیح – 774 BC | پیگمالیون صور | ||||||||||||||
تاریخی دور | کلاسیکی دور | ||||||||||||||
• | 1200 قبل مسیح | ||||||||||||||
• حیرام اول کے دور حکومت میں صور ایک مستحکم شہری ریاست بن گیا | 969 قبل مسیح | ||||||||||||||
• Pygmalion founds قرطاج (legendary) | 814 قبل مسیح | ||||||||||||||
• | 539 قبل مسیح | ||||||||||||||
آبادی | |||||||||||||||
• 1200 قبل مسیح[1] | 200,000 | ||||||||||||||
| |||||||||||||||
موجودہ حصہ |
تاریخ
آج سے پانچ ہزار برس قبل جس زمانہ میں لوگ ایک جگہ رہنے کی بجائے تلاش معاش میں چل پھر کر زندگی بسرکیا کرتے تھے۔ بحیرہ روم کے مشرقی ساحل، شمالی فلسطین، مغربی شام اور لبنان پر قبیلہ سام کی ایک شاخ جو یہاں آ کر آباد ہو گئی، جسے آج ہم فونیشیا یا فونیقی کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ فونیقی قبیلوں نے جو سامی نژاد تھے اور سامی زبان میں گفتگو کیا کرتے تھے تین ہزار سال قبل مسیح میں سامی مہاجرین کے ساتھ بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں کو بسایا اور شام سمیت ساحلی علاقوں میں آباد ہوگئے۔ انہوں نے نہ صرف لبنان کے مغربی ساحل پر کئی تجارتی شہر جن میں صور، صیدا، بیروت، بابلوس، یوگاریت، جریکو اور یروشلم مشہور ہیں، تعمیر کیے بلکہ اسپین، اٹلی، تیونس، قبرص، مالٹا، شمالی افریقہ، مارسیلیز، الجیریا، لیبیا، ترکی، مراکش، انگلینڈ اور موریتانیہ میں بھی اپنی نو آبادیاں اورتجارتی کالونیاں قائم کیں جن کے آثار آج بھی موجود ہیں۔
نام
ماضی میں سرزمینِ فلسطین کو "ارض کنعان" کہا جاتا تھا۔ فونیقیوں نے جب اس علاقہ میں رہائش اختیار کی تو خود کو اپنے علاقے کے نام سے اہلِ کنعان موسوم کیا جیسے اہلِ صور و اہلِ صیدا وغیرہ۔ انہوں نے کبھی بھی اپنے آپ کو فونیقی نہیں کہا اور اس دور میں کہیں بھی فونیقیوں کا نام نہیں ملتا ہے۔ فونیقی کی اصطلاح ہومر کے زمانے سے یونان میں رائج ہوئی۔
حروف تہجی
فونیقی ترقی یافتہ تہذیب و تمدن کے حامل تھے وہ کانسی اور لوہے کو اپنی صنعتوں میں استعمال کیا کرتے تھے اور فوجی سازوسامان بنانے میں بڑی مہارت رکھتے تھے۔ فونیقیوں کا سب سے بڑا کارنامہ حروفِ تہجی کو آسان فہم میں منتقل کرنا اور دور دراز کے علاقوں میں پہچانا ہے، انہوں نے پروٹوسیمیٹک حروف کو مزید سہل بنایا تاکہ لکھنے میں زیادہ وقت صَرف نہ ہو اور کاروباری ضرورت کے تحت پپائرس کی شاخوں کے کاغذ مصر سے درآمد کیے تاکہ مٹی کی تختیوں پر نقش کرنے میں جو وقت ضائع ہوتا ہے نا ہو اور بحری سفر کے دوران نمی سے جو مٹی کی تختیوں کو نقصان پہنچتا ہے اُس سے بھی بچا جاسکے۔ فونیقیوں کا ایک اور بڑا کارنامہ گنتی کی ایجاد ہے۔ تاجر پیشہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے ریاضی کی تحریری اہمیت کو سختی کے ساتھ محسوس کےاچنانچہ انہوں نے گنتی کی بنیاد رکھی۔ فونیقی قوم کا یہ رسم الخط مختلف اقوام میں پہنچ کر تبدیل ہوتا گیا لیکن پوُنک (Punic) قوم میں یہ رسم الخط جوں کا توں رائج رہا اور فونیقی قوم کے زوال کے برسوں بعد 200 قبل مسیح تک رائج رہا۔
فونیقی کے دیگر زبانوں پر اثرات
فونیقیوں کا بنایا ہوا ابجدی رسم الخط اور اس کے حروف تہجی اتنے سہل اور آسان فہم تھےکہ دنیا بھر کی مختلف اقوام نے اسے اپنایا۔ میسوپوٹیمیا کے آرامی، یورپ کے یونانی اور رومی، مشرق وسطیٰ کے عبرانی، عربی، ثمودی، نبطی، افریقہ کے حبشی اور ہندوستان کے برہمی، رسم الخط فونیقیوں سے ہی حاصل کردہ ہیں۔ جہاںفونیقی قوم کا یہ رسم الخط قدیم آرامی،نبطی، عربی، یونانی، قدیم لاطینی اور ماڈرن رومن زبانوں میں پہنچ کر تبدیل ہوتا گیا۔ وہاں اُن اقوام نے بھی اپنے رسم الخط میں تبدیلی پیدا کی جو تصویری و علامتی رسم الخط استعمال کرتے تھے، مثلاً میسو پوٹیمیا کے سمیری، عکادی اور مصر کے ہائروگلفس رسم الخط۔
حوالہ
ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی
حوالہ جات
- ↑ "Phoenicia"۔ The Encyclopedia of World History, Sixth edition۔ Houghton Mifflin Company۔ 2001۔ صفحہ: 1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2008 الوسيط
|first1=
يفتقد|last1=
في Authors list (معاونت);