مسند ابوحنیفہ

نظرثانی بتاریخ 00:04، 10 مارچ 2024ء از Tahir697 (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (ربط ساز کی مدد سے 522ھ کا ربط شامل کیا)

مسند امام ابوحنیفہ ؒ کے نام سے درجنوں کتب ہیں۔دراصل امام ابوحنیفہؒ کی روایت کردہ احادیث کا کام بہت سے محدثین نے ہر صدی میں کیا ہے۔جن کی تعداد 17 سے بھی زیادہ ہے ۔

ان میں طبع شدہ کتب یہ ہیں ۔

1- مسند امام اعظم ابوحنیفہ ، الامام الحارثیؒ 340ھ

2- مسند امام اعظم ابوحنیفہ - ابونعیم اصفہانیؒ 430ھ

3- مسند امام اعظم ابوحنیفہ - ابن المقرئ ؒ381ھ

4- مسند امام اعظم ابو حنیفہ - ابن خسروؒ 522ھ

اور کچھ دیگر مسانید بھی ہیں۔

امام ابو حنیفہؒ کی مسانید میں سب سے زیادہ مشہور ، مستند ۔۔۔امام حافظ عبد الله الحارثی البخاریؒ 340ھ کی مسند امام اعظم ہے ،

جس کا اختصار ساتویں صدی ہجری کے عالم حافظ دمیاطی ؒ کے شیخ حافظ موسي بن زكريا الحصكفيؒ650ھ نے کیا بہت مشہور ہے ۔

اور اس کو فقہی ترتیب پر شیخ حافظ عابد سندیؒ 1257ھ نے مرتب کیا ۔

آج کل خصوصاََ اردو میں مطلق مسند امام اعظم یا مسند ابوحنیفہ ؒ کہا جائے تو اس سے یہی کتاب مراد لی جاتی ہے ۔

مجموعہ جات

امام اعظم ابوحنیفہ کا موضوع زیادہ ترفقہ تھا ، تاہم آپ ضمناً احادیث بھی روایت کرتے جاتے تھے، جنھیں آپ کے شاگرد آپ سے روایت کردیتے تھے، مختلف علما نے آپ سے روایت شدہ احادیث کو جمع کیا ہے، علامہ خوارزمی (665ھ) نے ان کے پندرہ جمع شدہ مجموعے مسانید ابی حنیفہ کے نام سے مرتب کیے ہیں،

ان مجموعوں میں جو نسخے امام صاحب سے براہِ راست ان کے شاگردوں امام ابویوسف، امام محمد، امام صاحب کے صاحبزادے حماداور امام حسن بن زیادنے روایت کیے ہیں،اگرچہ بعض محدثین اُن کو بھی مسند کہہ دیتے ہیں لیکن وہ دراصل کتاب الآثار، امام ابوحنیفہؒ کے نسخے ہیں ۔

البتہ بعد کے محدثین نے جو امام صاحب کی احادیث جمع کیں ۔ وہ مسند کہلاتی ہیں ۔ ان میں سب سے مشہور مجموعہ محدث جلیل موسیٰ بن زکریا حنفی کا ہے، اسے ہی مسندابی حنیفہ کہا جاتا ہے، جو مسند حارثی کا اختصار ہے ۔ محدثِ کبیر ملاعلی قاری نے سند الانام شرح مسند الامام کے نام سے اس کی شرح لکھی جو سنہ1889ء میں لاہور نے شائع ہوئی۔

اختلاف کی وجہ

آپ نے جن شیوخ سے احادیث کو روایت کیا ہے بعد میں محدثین نے ہرہر شیخ کی مرویات کو علاحدہ کرکے مسانید کو مرتب کیا۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہاجاسکتاہے کہ آپ نے تدوین فقہ اوردرس کے وقت تلامذہ کو مسائل شرعیہ بیان فرماتے ہوئے جو دلائل بصورت روایت بیان فرمائے تھے ان روایات کو آپ کے تلامذہ یابعد کے محدثین نے جمع کرکے مسند کانام دیدیا ۔

مجموعوں کی تعداد

ان مسانید اورمجموعوں کی تعداد حسب ذیل ہے۔اس میں کتاب الآثار کے نسخے بھی شامل ہیں ۔

  • 1۔ مسندالامام مرتب امام حماد بن ابی حنیفہ
  • 2۔ مسندالامام مرتب امام ابویوسف یعقوب بن ابراہیم الانصاری
  • 3۔ مسندالامام مرتب امام محمد بن حسن الشیبانی
  • 4۔ مسندالامام مرتب امام حسن بن زیاد ثولوی
  • 5۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو محمد عبد اللہ بن یعقوب الحارث البخاری
  • 6۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو القاسم طلحہ بن محمد بن جعفر الشاہد
  • 7۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو الحسین محمد بن مظہر بن موسی
  • 8۔ مسندالامام مرتب حافظ ابونعیم احمد بن عبد اللہ الاصفہانی
  • 9۔ مسندالامام مرتب الشیخ الثقۃ ابوبکر محمد بن عبد الباخی الانصاری
  • 10۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو احمد عبد اللہ بن عدی الجرجانی
  • 11۔ مسندالامام مرتب حافظ عمربن حسن الاشنانی
  • 12۔ مسندالامام مرتب حافظ ابوبکر احمدبن محمد بن خالد الکلاعی
  • 13۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو عبد اللہ حسین بن محمد بن خسروالبلخی
  • 14۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو القاسم عبد اللہ بن محمد السعدی
  • 15۔ مسندالامام مرتب حافظ عبد اللہ بن مخلد بن حفص البغدادی
  • 16۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو الحسن علی بن عمربن احمد الدارقطنی
  • 17۔ مسندالامام مرتب حافظ ابوحفص عمر بن احمد المعروف بابن شاہین
  • 18۔ مسندالامام مرتب حافظ ابوالخیر شمس الدین محمد بن عبد الرحمن السخاوی
  • 19۔ مسندالامام مرتب حافظ شیخ الحرمین عیسی المغربی المالکی
  • 20۔ مسندالامام مرتب حافظ ابوالفضل محمدبن طاہر القیسرانی
  • 21۔ مسندالامام مرتب حافظ ابوالعباس احمد الہمدانی المعروف بابن عقدہ
  • 22۔ مسندالامام مرتب حافظ ابوبکر محمد بن ابراہیم الاصفہانی المعروف بابن المقری
  • 23۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو اسمعیل عبد اللہ بن محمد الانصاری الحنفی
  • 24۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو الحسن عمربن حسن الاشنانی
  • 25۔ مسندالامام مرتب حافظ ابو القاسم علی بن حسن المعروف بابن عساکر الدمشقی ۔

مسانید کا ادغام

ان علاوہ کچھ مسانید وہ بھی ہیں جنکو مندرجہ بالا مسانید میں سے کسی میں مدغم کردیاگیا ہے۔ مثلا ابن عقدہ کی مسند میں ان چار حضرات کی مسانید کا تذکرہ ہے اور یہ ایک ہزار سے زیادہ احادیث پر مشتمل ہے۔

  • 1۔ حمزہ بن حبیب التیمی الکوفی
  • 2۔ محمد بن مسروق الکندی الکوفی
  • 3۔ اسمعیل بن حماد بن امام ابو حنیفہ
  • 4۔ حسین بن علی

پھر یہ کہ جامع مسانید امام اعظم جس کو علامہ ابو المؤید محمد بن محمود بن محمد الخوارزمی نے ابواب فقہ کی ترتیب پر مرتب کیا تھا اس میں کتاب الآثار کے نسخے بھی شامل ہیں اگر ان کو علاحدہ شمار کیا جائے تو پھر اس عنوان سند کے تحت آنے والی مسانید کی تعداد اکتیس ہوگی جبکہ جامع المسانید میں صرف پندرہ مسانید ہیں اور ان کی بھی تلخیص کی گئی ہے مکرراسناد کو حذف کردیاہے یہ مجموعہ چالیس ابواب پر مشتمل ہے اور کل روایات کی تعداد 1710 ہے ۔

  • مرفوع روایات 916
  • غیر مرفوع 794

پانچ یا چھ واسطوں والی روایات بہت کم اور نادر ہیں،عام روایات کا تعلق رباعیات، ثلاثیات ،ثنائیات اوروحدانیات سے ہے ۔ علامہ خوارزمی نے اس مجموعہ مسند کے لکھنے کی وجہ یوں بیان کی ہے ،کہ میں نے ملک شام میں بعض جاہلوں سے سنا کہ امام اعظم کی روایت حدیث کم تھی۔ ایک جاہل نے تو یہ تک کہاکہ امام شافعی کی مسند بھی ہے اورامام احمد کی مسند بھی ہے ،اورامام مالک نے تو خود مؤطالکھی۔ لیکن امام ابو حنیفہ کا کچھ بھی نہیں ۔ یہ سنکر میری حمیت دینی نے مجھ کو مجبورکیا کہ میں آپ کی 15 مسانید وآثار سے ایک مسند مرتب کروں ،لہذا ابواب فقہیہ پر میں نے اس کو مرتب کرکے پیش کیاہے۔ اربعینات :۔ امام اعظم کی مرویات سے متعلق بعض حضرات نے اربعین بھی تحریر فرمائی ہیں مثلاً:۔

  • اربعین ابی حنیفہؒ(عقود الجمان فی مناقب نعمان کے مصنف امام یوسف شامی ؒ نے اس کتاب میں امام صاحب کے مناقب کے علاوہ امام ابوحنیفہؒ کی سند سے 40روایات بھی جمع کی ہیں )
  • اربعین ابی حنیفہ ؒ - حافظ ابن طولونؒ 953ھ
  • الاربعین من روایات نعمان سیدالمجتہدین ۔(مولانا محمد ادریس نگرامی )
  • الاربعین۔ (شیخ حسن محمد بن شاہ محمد ہندی )[1]

حوالہ جات

  1. جامع الاحادیث جلد اول ص 236، محمد حنیف خاں رضوی، رضا دارالاشاعت آنند وہار بریلی شریف

مقدمہ مسند امام ابوحنیفہؒ - مولانا عبد الرشید نعمانیؒ ۔ ص17