اختر جمال
آپ اردو زبان کی ممتاز افسانہ نگار تھیں۔
حالات زندگی
ترمیم22 مئی 1930ء کو بھوپال (بھارت) میں پیدا ہوئیں۔آپ کے دادا تفضل حسین زکا صوفی شاعر تھے۔آپ کی والدہ نے بھوپال سے خواتین کے پہلے ماہنامہ 'امہات' کا اجرا کیا۔اختر جمال نے ابتدایٗی تعلیم بھوپال سے حاصل کی۔اکتوبر 1951ءمیں شادی کے بعد پاکستان منتقل ہو گئیں۔ پاکستان آنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے بی اے اور پشاور یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔1960ء میں درس وتدریس سے وابستہ ہو گئیں۔پہلی تعیناتی گورنمنٹ کالج راول پنڈی میں ہوئی۔مختلف اداروں میں پڑھانے کے بعد گورنمنٹ کالج براےٗ خواتین اسلام آباد سے ریٹایٗر ہوئیں۔ آپ کا پہلا افسانہ 'پیاسی دھرتی' قدوس صہبائی کے ادبی پرچے 'انصاری' میں 1945ء میں شایٗع ہوا۔آپ انجمن ترقی پسند مصنفین ، بزم علم و فن ، سلسلہ اور رابطہ جیسی ادبی تنظیموں سے وابستہ رہیں۔آپ کے شوہر احسن علی خان بھی ایک عمدہ شاعر تھے۔
تخلیقات
ترمیمآپ کی درج ذیل کتب شائع ہو چکی ہیں:
1. پھول اور بارود(افسانے۔1967ء)
2. انگلیاں فگار اپنی(افسانے۔1971ء)
3. زرد پتوں کا بن(افسانے۔1981ء)
4. سمجھوتہ ایکسپریس(افسانے۔1990ء)
5. خلائی دور کی محبت(افسانے)
6. ہری گھاس(خاکے)
7. سرخ گلاب(خاکے
وفات
ترمیماختر جمال نے 9 فروری 2011ء کو آؤٹاوا (کینیڈا) میں وفات پائی اور وہیں کارپ قبرستان میں دفن ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ وفیات پاکستانی اہل قلم خواتین از خالد مصطفی صفحہ 21