ماد
en|m|iː|d|z}}, قدیم فارسی Māda-, سنسکرت: मैढ़; عبرانی: מָדַי) امیدیMedes ایران کی قدیم تاریخ دراصل دو آریائی قبائل، میدی یا ماد اور پارس کے سیاسی عروج سے ہوتی ہے۔ آریوں کے ورد سے صدیوں پہلے جنوبی ایران میں سوسیانہ یا خوزستان میں علامی Elamic آباد ہوچکے تھے اور شمال مغربی حصہ پر آشوری Asurianes اپنی حکومت قائم ہو چکی تھی۔ اس سرزمین پر آریوں کو قدرتی طور پر ان دونوں سے جنگ کرنی پڑی تھیں۔ میدیوں نے ایک شہر ہگبتان یا یکتبان یا امدان Aogmtana or Ecbatana or Amadna اور پارس نے پرسومش Parsumash اور پرساگرد Parsagarda آباد کیا۔ ہمیں پارسکے حالات خود ان کی تحریروں میں کم و بیش مل جاتے ہیں، مگر میدیوں نے کوئی ریکارڈ نہیں چھوڑا۔ ان کے حالات آشوری کتبوں، یہود ملفوظات اور یونانی مورخین کی کتابوں سے ماخوذ ہیں۔ آشوری بادشاہ تغلد بلاسد دوم Tiglath Plaser 2ed (1115 تا 1102 ق م) کے ایک کتبہ پر پہلی بار میدیا اور اس کے دارلحکومت امدان کا نام ایک محکوم خطہ کی حثیت سے آتا ہے۔ اس کے بعد شلما نصر سو مShamaneser 3ed (857۔ 823 ق م) کی روایات میں ان دونوں قبائل کا ذکر ملتا ہے، کہ اس نے پارسو Parsuکے بادشاہ سے خراج وصول کیا اور ماد Maddکی سر زمین تک پیش قدمی کی۔ شمش عداد پنجم Shamesh Adadd 5th(823۔811 ق م) اور تغلد بلاسر سوم Tiglath Plaser 3ed (745 تا 727 ق م) کے کتبوں میں بھی ان کا ذکر محکوم قوموں کی حثیت سے ان کا ذکر آیا ہے۔ ان تذکروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ۰۵۸ ق م تک انہوں نے سیاسی اہمیت حاصل کرلی تھی۔ اس کے بعد سرغون دوم Sargon 2th کے کتبے پر ایک شخص دیا کو Diaaukhu یونانی ڈیوکس Deioces کا نام ملتا ہے، جس کو ہیروڈوٹس نے میدیوں کا پہلا بادشاہ کہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دیاکوسے ہی سیاسی تاریخ کی ابتدا ہوتی ہے۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 21 تا 23) دیاکو (۹۰۷ تا ۶۵۶ ق م) نے اپنا دارلحکومت امدان کو بنایا، جسے آج کل ہمدان کہتے ہیں۔ دیاکو کے بعد اس کا بیٹا فرورتش یا خشاتریتا Khshathrites or Frtisha نے آشوریوں کی محکومی کے خلاف جدوجہد جاری رکھی اور پارس کو زیر نگیں کرلیا۔ اس نے آشوری فرمانروا آشور بنی پال کے خلاف شازش کی اور یہ سازش ناکام رہی۔ آشور بنی پالAsurbanipal نے اپنے تمام دشمنوں کو یکے دیگر کچل ڈالے اور میدیاپر چڑھائی کرکے فرورتش کو قتل کردیا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 23 تا 24) فرورتش کے قتل کئے جانے کے بعد اس کا بیٹا ہو خشتر Urekhashtarجس کو یونانی سیاکسز Cyaxares کہتے ہیں حکمران ہوا۔ اس وقت ایران و عراق کی سر زمین انقلابات سے دوچار تھی۔ ایک طرف سیھتیوں کے ہنگامے برپا تھے، دوسری طرف کلدانی ہاتھ پیر مار رہے تھے۔ ہوخشترنے غیر معمولی جرت سے کام لے کر فوج کو منعظم کیا اور اس نے پہلے سیھتیوں کو شکست دی اور انہیں صلح پر مجبور کیا۔ اس کے بعد اس نے پارتھیاکو زیر نگیں کیا اور پرسومش اور پرساگرد کے خورس اول اور اریارامن کو جنہوں نے آشوری سیادت قبول کرلی تھی، میدی حکومت کی بالا دستی پر راضی کر لیا پھر اس نے سیتھیوں اور کلدانیوں کے ساتھ مل کر آشوریوں کے دارلحکومت نینواہ پر چڑھائی کی اور آشوریوں کو شکست فاش دی۔ اس طرح آشوریوں کی سیادت کو ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی اور آشوریا کے علاقوں کو میدیامیں ضم کرکے اسے وسیع کیا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 24 تا 25) فتح نینواہ کے بعد ہوخشترنے اپنی پوتی امیتیس Amitisکی شادی بنو پلاسر Nebupalassar کے بیٹے بنوکد نضر Nabuchd Nezzar کے ساتھ کرکے سیاسی اتحاد کو مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ ہوخشترکو اپنے آخری عہد میں لیڈیاLydia سے جنگ کرنی پڑی، جو چھ سال تک جاری رہی۔ جب سورج پر گہن لگا تو طرفین نے اسے آسمانی بلا سمجھا اور صلح پر راضی ہوگئے اور دریائے ہیلس Halys دونوں کی سرحد قرار دیا گیا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 25 تا 26) ہوخشترکی موت کے بعد اس کا بیٹا ارش نی ویگا یااستیاغیس Astyages or Arshtivaiga (584 تا 550) ق م حکمران بنا، اس کے ساتھ ہی میدیا کا ذوال شروع ہوگیا۔ ایک طرف بابل سے کشمکش شروع ہوگئی اور دوسری طرف پارس کی ریاست کے حکمران خورس دوم نے بغاوت کردی۔ استیا غیس کا سپہ سالار خورس کے ساتھ مل گیا اور جنگ میں استیاغس کو جنگ میں شکست ہوئی اور وہ گرفتار ہوگیا۔ اس کے ساتھ ہی خاندان مادکی حکومت ختم ہوگئی۔ [1]
حوالہ جات
- ↑ ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ 26