مندرجات کا رخ کریں

صوبہ بامیان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 19:19، 5 فروری 2024ء از UrduBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (خودکار: درستی املا ← اسکول)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

بامیان
صوبہ
سرکاری نام
Road to Bamiyan
Road to Bamiyan
صوبہ بامیان کا افغانستان میں مقام
صوبہ بامیان کا افغانستان میں مقام
ملک افغانستان
دار الحکومتبامیان
رقبہ
 • کل14,175 کلومیٹر2 (5,473 میل مربع)
آبادی (2011)[1]
 • کل418,500
 • کثافت30/کلومیٹر2 (76/میل مربع)
منطقۂ وقتUTC+4:30
آیزو 3166 رمزAF-BAM
اہم زبانیںفارسی (ہزارگی / دری)

بامیان (فارسی: بامیان، انگریزی: Bamyan) افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے جس کو ولایت بامیان بھی کہا جاتا ہے۔ یہ افغانستان کے عین وسط میں واقع صوبہ ہے اور اس کے مرکزی شہر کو بھی بامیان ہی کہا جاتا ہے۔ یہاں آباد قبائل میں اکثریت ہزارہ لوگ کی ہے جبکہ پشتون اور تاجک یہاں انتہائی اقلیت میں ہیں۔ بامیان افغانستان کے ہزار علاقہ جات میں سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس یہاں کی تہذیب اور تمدن پر ہزارہ قبائل کے رسم و رواجوں اور طرز معاشرت کی چھاپ واضع نظر آتی ہے۔
زمانہ قدیم میں وسط افغانستان کے اس علاقہ کو نہایت اہمیت حاصل تھی، تجارتی قافلے جو جنوبی ایشیاء، چین، وسط ایشیاء اور یونان کی جانب قدیم شاہراہ ریشم سے سفر کرتے تو یہیں پڑاؤ ڈالتے۔ جس کی وجہ سے یہاں تجارت اور سیاحت نے خوب ترقی کی، اسی وجہ سے یہاں کی تمدنی اہمیت واضع ہوتی ہے۔ یہاں ایک خاص ملاپ جو مختلف تہذیبوں کے مابین ابھرا، واضع ہے۔ یہ ملاپ یونانی، ایرانی اور بدھا تہذیبوں کا ہے جس کو کلاسیکی درجہ حاصل ہے اور اسے انگریزی میں Greco-Buddhist Art کہا جاتا ہے۔

تاریخ

[ترمیم]

بامیان دراصل زمانہ قدیم میں مشہور بدھ عبادت گاہ تھی جس کے سنسکرت میں رنگین کے معنی بتائے جاتے ہیں اور اسی عبادت گاہ کے نام سے یہ علاقہ منسوب ہے۔ بامیان شہر کے مضافات میں بدھا کے کئی دیو ہیکل مجسمے نصب ہیں جن کو پتھر تراش کر بنایا گیا ہے۔ ان میں سے دو مشہور بدھا کے مجسمے تھے جس کو بامیان کے بدھا کہا جاتا تھا اور ان کی لمبائی بالترتیب 55 اور 37 میٹر تھی۔ یہ مجسمے دنیا میں اپنی نوعیت کے دیو قامت مجسمے تھے اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی تعمیر 4 یا 5 قبل مسیح میں کی گئی تھی۔ یہ سالوں تک یہاں کے تہذیبی تنوع کے علمبردار تھے اور یونیسکو کے عالمی ورثہ میں شامل تھے۔ مارچ 2001ء میں طالبان کی حکومت نے ان کو بت پرستی کی نشانی قرار دیتے ہوں تباہ کرنے کا حکم جاری کیا۔ طیارہ شکن توپوں اور بارود کی مدد سے ان مجسموں کو سرکاری حکم کے تحت تباہ کر دیا گیا۔
عالمی ادارہ برائے یادگار نے یہاں موجود بدھ آثار کو 2008ء میں دنیا کے انتہائی خطرے میں یادگاروں کی فہرست میں شامل کیا۔ امید کی جاتی ہے کہ اس قدم سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر ان آثار کی اہمیت اجاگر ہو گی اور حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اقوام متحدہ اور دنیا کے مشہور آثار قدیمہ کے اداروں کی مدد سے ان آثار کی حفاظت کے خاطر خواہ انتظام کیے گئے ہیں جس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ ان آثار کو دیر تک محفوظ رکھا جا سکے گا۔

موجودہ صورت حال

[ترمیم]

بامیان میں اس وقت نیوزی لینڈ کی امن فوج تعینات ہے جو صوبائی انتظامیہ کی مدد سے صوبہ کی بحالی کا کام سر انجام دے رہی ہے۔ اس امن فوج کو ٹاسک گروپ کرب کا نام بھی دیا جاتا ہے جو افغانستان میں تقریباً صوبوں میں بحالی کا کام کر رہی ہے۔ افغانستان میں صوبہ بامیان کو نسبتاً محفوظ قرار دیا جاتا ہے اور یہاں عوامی بہبود کے منصوبوں میں خاطر خواہ نتائج موصول ہوئے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی امن فوج کے علاوہ یہاں نیوزی لینڈ کی دفاعی فوج بھی فرائض سر انجام دے رہی ہے۔ بحالی اور تعمیر نو کے کاموں میں پلوں کی تعمیر، اسکولوں کی بحالی اور امن کی بحالی کے منصوبہ جات نیوزی لینڈ کی حکومت کی مدد سے ممکن بنائے گئے ہیں۔
افغانستان کی نفاذ قانون کے ادارے (پاکستان) کو تربیت دینے کے لیے نیوزی لینڈ کی پولیس کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ جولائی 2006ء میں پہلی بار تین افغان خواتین نے پولیس میں شمولیت اختیار کی۔ یہ افغانستان کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ خواتین نے پولیس اور امن کی بحالی میں حصہ لیا۔ ان خواتین کی تربیت امریکی دفاعی اداروں نے کی ہے۔

سیاست

[ترمیم]

صوبہ بامیان کی حالیہ گورنر حبیبہ سرابی ہیں جو افغانستان کی تاریخ میں کسی صوبہ کی پہلی اور صرف خاتون گورنر ہیں۔ انھوں نے 2005ء میں اپنی یہ قلمدان سنبھالا۔

اضلاع

[ترمیم]
صوبہ بامیان کے اضلاع
ضلع صدر مقام آبادی رقبہ[2] تبصرہ
بامیان بامیان 61,863
کهمرد کهمرد 17,643 صوبہ باغلان سے 2005ء میں علاحدہ ہوا
پنجاب پنجاب 47,099
شیبر شیبر 25,177
ورس ورس 81,787
یکاولنگ یکاولنگ 65,573

زید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]

ترقی بامیانآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bamiyan-development.org (Error: unknown archive URL)