قادر خان
قادر خان | |
---|---|
(انگریزی میں: Kader Khan) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 اکتوبر 1930ء کابل |
وفات | 31 دسمبر 2018ء (88 سال)[1] ٹورانٹو |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | بھارت |
اولاد | سرفراز خان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | نارتھ ایسٹ ہل یونیورسٹی جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد |
تخصص تعلیم | مدنی ہندسیات |
تعلیمی اسناد | دانشنامہ |
پیشہ | اداکار ، منظر نویس ، فلم ساز |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی ، پشتو ، اردو |
اعزازات | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
قادر خان (ولادت: 22 اکتوبر 1930ء- وفات: 31 دسمبر 2018ء) افغانستان میں پیدا ہوئے بھارت اور کینیڈا نژاد اداکار، منظر نویس، مزاح نگار اور ڈائریکٹر تھے۔ بطور اداکار وہ 300 سے زیادہ فلموں میں نظر آئے اور ان کی پہلی فلم 1973ء میں آئی تھی ، جس کا نام داغ تھا جس میں مرکزی کرداد میں راجیش کھنہ تھے۔ اس میں انھوں نے ایک اٹارنی کا کردار ادا کیا تھا۔ [2] وہ 1970 کی دہائی سے لے کر 1999ء تک بالی ووڈ کے سب سے تیز منظر نویس تھے اس دوران میں انھوں نے 200 فلموں کے مکالمے لکھے۔ انھوں نے اسماعیل یوسف کالج بمبئی سے گریجویشن کیا۔ 1970ء کی دہائی میں فلموں میں آنے سے قبل انھوں نے ایم ایچ سابو صدیق کالج آف انجیننرنگ، بمبئی میں بطور معلم اپنی خدمات انجام دیں۔ وہاں وہ مدنی ہندسیات کے معلم تھے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
[ترمیم]ان کی ولادت کابل، افغانستان میں ہوئی۔ [3] ان کے والد کا نام عبد الرحمان تھا اور ان کا تعلق قندھار سے تھا۔ جبکہ والدہ اقبال بیگم برطانوی ہند کے پشین ( موجودہ بلوچستان، پاکستان) سے تعلق رکھتی تھیں۔ خان کے بھائیوں میں شمس الرحمان، فضل رحمن اور حبیب الرحمن تھے۔ [4] خان پشتون کے کاکر قبیلہ کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔و 6و انھوں نے علاقائی میونسپل اسکول اسماعیل یوسف کالج میں داخلہ لیا اور اس کے بعد انسٹی ٹیوشن آف انجینیرس، بھارت سے ماسٹر ڈپلوما ان انجنییرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ 1970ء تا ا1975ء انھوں نے ایم ایچ سابو صدیق کالج آف انجیئرنگ، بائکلا میں تدریسی خدمت انجام دی اور وہاں مدنی ہندسیات پڑھایا۔ اسی کالج کے ایک سالانہ جلسہ میں ایک ناٹک پلے کرتے ہوئے دلیپ کمار کی نظر ان پر پڑ گئی اور انھوں نے خان کو اگلی فلم کے لیے سائن کر لیا۔
شروع میں وہ تھیٹر کے لیے ڈرامے لکھا کرتے تھے اور اسی دوران میں فلم جوانی دیوانی کے لیے اسکرپٹ لکھنے کا موقع ملا۔ اور یہیں سے ان کے فلمی سفر کا آغاز ہو گیا۔
ان کی رہائش ممبئی میں تھی۔ ان کا خاندان نیدر لینڈ اور کناڈا میں بھی آباد ہے۔ ان کے تین بیٹے ہیں، سرفراز خان، شہنواز خان اور تیسرا بیٹا کناڈا میں مقیم ہے۔ سرفراز خان نے کئی فلموں میں کام کیا ہے۔ بالی ووڈ اداکارہ زرین خان بھی قادر خان ہی کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں ، وہ اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ماڈل بھی ہے۔ قادر خان نے بعد میں کینیڈا کی شہریت لے لی۔ [5] وہ ایک بھارتی مسلمان ہیں۔ [6]
فلمی کیرئر
[ترمیم]اداکار
[ترمیم]انھوں نے تقریباً 300 سے زائد اردو ہندی فلموں میں اداکاری کی ہے اوت تقریباً 250 سے زائد فلموں کے لیے مکالمے لکھے۔ یہ سلسلہ 1970ء کی دہائی سے لے کر 21ویں صدی کے آغاز تک چلا۔ [7] راجیش کھنہ کے کہنے پر منموہن دیسائی نے انھیں فلم روٹی (ا974ء) کے کہانی لکھنے کے عوض ایک لاکھ اکیس ہزار کی رقم دی تھی۔ راجیش کھنہ، جیتیندر، فیروز خان، امیتابھ بچن، انیل کپور، گووندا جیسے اداکاروں کے ساتھ ان کی جوڑی بے مثال رہی ہے ۔ ان اداکاروں کے ساتھ قادر خان نے متعدد نامی اور مشہور فلمیں دیں۔ انھوں نے دوسرے اداکاروں مثلاً اسرانی، شکتی کپور [8] اور جونی لیور [9] کے ساتھ سائڈ رول بھی خوب کیا ہے۔ اس کے علاوہ امریش پوری، پریم چوپڑہ اور انوپم کھیراور پریش راول کے ساتھ کئی فلموں میں اداکاری کی ہے۔ انھوں نے فلموں نے میں مختلف نوعیت کے کردار ادا کیے ہیں مثلاً باپ، چچا، بھائی، مرکزی منفی کردار اور غیر مرکزی منفی کردار، مہمان اداکار اور مزاح نگار وغیرہ۔
خان کے فلمی سفر کا آغاز فلم داغ سے ہواجس میں راجیش کھنہ مرکزی کردار میں تھے۔ اور خان نے ایک وکیل کا کردار ادا کیا تھا۔ ساتھ ہی انھوں نے کچھ چھوٹے رول بھی کیے جیسے دل والا، گونج، عمر قید، مکتی، چور سپاہی، مقدر کا سکندر اور مسٹر نٹور لال۔ مگر ان کو زیادہ شہرت ان فلموں سے ملی جس میں راجیش کھنہ مرکزی کردار میں تھے جیسے مہا چور، چھیلا بابو، ففٹی ففٹی، مقصد، نیا قدم اور نصیحت وغیرہ۔ 1982ء سے لے کر 2005ء کا عرصہ ان کے اداکاری کا وقفہ کا زمانہ ہے لیکن تب تک وہ داکاری میں اپنا لوہا منوا چکے تھے اور ہر من مولا اداکار کے طور جانے جا چکے تھے۔
انھوں نے پرورش، دھن دولت، لوٹ مار، قربانی، بلندی، میری آواز سنو، صنم تیری قسم، نصیب اور نوکر بیوی جیسی فلموں میں بطور ولن 1976ء تا 2982ء اداکاری کی۔ البتہ 1982ء میں انھوں نے بحیثیت ولن ان فلموں میں شہرت حاصل کی جن میں مرکزی کردار میں یا تو جیتیندر یا راجیش کھنہ ہوتے تھے اور ان فلموں کو جنوبی ہندے پروڈکشن ہاؤس نے پروڈیس کیا تھا اور ان کے ڈائریکٹر نارائن راو دساری، کوویلاموڈی، کے رگھویندرا یا راما راو تاتینینی ہوا کرتے تھے۔ ان فلموں میں سے چند فرض اور قانون، جیو اور جینے دو، سمراٹ، جسٹس چودحری، موالی، مقصد، نیا قدم، قیدی، رامکلی، ہوشیار اور سورگ سے سندر شامل ہیں۔
1984ء کے بعد ان کو معاون اداکار کے طویل رول ملنے لگ گئے اور ان فلموں کی فہرست میں ماسٹرجی، دھرم ادھیکاری،نصیحت، دوستی دسمنی، گھر سنسار، لوہا، انسانیت کے دشمن، انصاف کی پکار، خودغرض، شیرنی، خون بھری مانگ، سونے پے سہاگہ اور وردی جیسی فلمیں شامل ہیں۔ 1988ء میں کچھ ایسی فلمیں لکھی گئیں جن میں خان مرکزی کردار میں تھے مثلاً جیسی کرنی ویسی بھرنی، بیوی ہو تو ایسی، گھر ہو تو ایسا، ہم ہیں کمال کے، باپ نمبری بیٹا دس نمبری وغیرہ۔
بطور مزاحیہ اداکار ان کے سفر کا آغاز فلم ہمت والا اور آج کا دور سے ہوا۔ پھر 1989ء سے انھوں مزاحیہ فلموں کو اپنا لیا اور بڑے رول نبھائے، ان فلموں میں سکہ، کشن کنہیا، ہم، گھر پریوار، بول رادھا بول اور پھر نوے کی دہائی میں آنکھیں، تقدیروالا، میں کھلاڑی تو اناڑی، دولہے راجا، قلی نمبر 1، ساجن چلے سسرال، سوریہ ونشم، جدائی، آنٹی نمبر 1، گھروالی باہر والی، ہیرو ہندوستانی، صرف تم، اناڑی نمبر ون وغیرہ ہیں۔ 2000 کے عشرے میں بھی انھوں نے متعدد رول ببھانے کی کوشش کی جن میں انکھیوں سے گولی مارے، چلو عشق لڑائیں، سنو سسرجی، یہ ہے جلوہ اور مجھ سے شادی کروگی شامل ہیں۔ 2001ء میں انھوں نے اپنا خود کا ایک مزاحیہ ٹی وی سلسلہ شروع کیا جس نام ہنسنا مت تھا، یہ اسٹار پلس پر نشر ہوتا تھا۔ انھوں نے ایک دوسرے مزاحیہ سلسلہ ہائے پروسی، کون ہے دوشی ؟ سے ٹی وی پر واپسی کی۔ [10]، یہ سلسلہ سہارا ون پر نشر ہوتا تھا۔ بعد میں انھوں نے 2005ء میں انھوں نے تیور، 2006ء میں لکی: نو ٹائم فار لو اور 2006ء میں فیملی: ٹائز آف بلڈ میں واپسی کی۔
منظر نویس
[ترمیم]راجیش کھنہ نے قادر خان کو بحیثیت منطر نویس منتخب کیا اور فلم روٹی کے لیے مکالمے لکھنے کی گزارش کی اور اس کے بعد انھوں نے راجیش کھنہ کے لیے کئی فلموں کے لیے مکالمے لکھے جن میں مہاچور، چیلا بابو، دھرم کانٹا، ففٹی ففٹی، نیا قدم، ماسٹرجی اور نصیحت شامل ہیں اور ان میں تمام کی تمام باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئیں۔ دیگر فلمیں جن کو انھوں نے لکھا اور یا لکھنے میں مدد کی اور ان میں جیتیندر نے اداکاری کی، ان میں ہمت والا، جانی دوست، سرفروش، جسٹس چودھری، فرض اور قانون، جیو اور جینے دو، تحفی قیدی اور حیثیت شامل تھیں۔ بطور منظر نویس انھوں نے منموہن دیسائی اور پرکاش مہرا کے ان فلموں میں کام کیا جن میں امیتابھ بچن نے مرکزی کردار ادا کیا ہے اور امیتابھ بچن کے علاوہ خان ہی ایسے انسان تھے جنھوں نے منہومن کے حریف کیمپ مین بھی ساتھ ساتھ کام کیا ہو۔ دیسائی کے ساتھ انھوں نے دھرم ویر، گنگا جمنا سرسوتی، قلی، دیش پریمی، سہاگ، پرورش اور امر اکبر انتھونی ہیں اور پرکاش مہرا کے ساتھ ان کی فلمیں جوالامکھی، شرابی، لاوارث اور مقدر کا سکندر ہیں۔ [11]
امیتابھ بچن کی دیگر فلمیں جن کو قادر کے قلم نے الفاظ کا جادو بخشا وہ مسٹر نٹورلال، خون پسینہ، دو اور دو پانچ، ستے پہ ستا، انقلاب، گرفتار، ہم اور اگنیپتھ ہیں۔ خان نے امیتابھ کے لیے اگنی پتھ اور نسیب کے لیے اکسرین پلے بھی لکھے۔ [12]
1982ء اور 1995ء کے درمیان میں جنبی ہند کے دائرکٹروں کے مابین وہ سب سے پسندیدہ منظر نویس تھے۔ ان فلموں میں آواز سنو، انگار، جیل یاترا، ستے پہ ستا، قاتلوں کا قاتل، وقت کی آواز، گلی نمبر ون، میں کھلاڑی تو ااڑی، قانون اپنا اپنا، سلطنت، باپ نمبری بیٹا دس نمبری، ہمشکل، ساجن چلے سسرال، ہیرو ہندوستانی، آنٹی نمبر ون اور راجا جی شامل ہیں۔ انھوں راکیش روشن کی فلموں کے لیے بھی مکالمے لکھے جیسے خون بھری مانگ، کالا بازار اور خود غرض۔ [13]
وفات
[ترمیم]خان سوپر نیوکلیر پلسی نامی بیماری سے دو چار تھے۔ [14] [15] اور 28 دسمبر 2018ء سے داخل ہسپتال تھے۔ ان کو سانس میں تکلیف تھی۔ وہ آخری وقت میں کینیڈا میں اپنے فرزند سرفراز خان کے ہمراہ بغرض علاج مقیم تھے۔ [16] 31 دسمبر 2018ء کو ان کے بیٹے سرفراز خان نے ان کی وفات کی اطلاع دی۔ [17] [18] [19]
اعزازات اور نامزدگی
[ترمیم]- 2013ء: ساہتیہ شیرومنی اعزاز سے نوازا گیا۔
- ایفمی ( امریکن فیڈریشن آف مسلم فرام انڈیا) نے بھارت میں مسلمانوں کے حق میں کام کرنے کے لیے ان کو اعزاز سے نوازا۔
قادر خان کی زبردست فلمیں
[ترمیم]سال | فلم | کردار | حواشی |
---|---|---|---|
1973 | داخل | پراسیکیوٹنگ اٹارنی | [20] |
1981 | میری آواز سنو | ٹوپی والا | [21] |
1990 | باپ نمبری بیٹا دس نمبری | رمن | [22] |
1992 | انگار | جہانگیر خان | [23] |
2004 | مجھ سے شادی کروگی | مسٹر او۔ بی۔ ڈگل | [24] |
2005 | لکی | ڈاکٹر | [25] |
2017 | مستی نہیں سستی | انکل | [26] |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ بنام: Kader Khan — سی ایس ایف ڈی پرسن آئی ڈی: https://www.csfd.cz/tvurce/174197 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ "An interview with Kader Khan in Pune"۔ February 2007۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اکتوبر 2014
- ↑ "Kader Khan Full Interview 2012 with Pashto - Shamshad Tv"۔ YouTube۔ Shamshad TV۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2014
- ↑ "Kader Khan Indian (Afghan) Interview in PASHTO 2012"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ Indu Mirani (26 February 2012)۔ "Kader Khan turns educationist"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 01 مارچ 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2018
- ↑ Siraj Wahab (30 September 2014)۔ "Kader Khan in Makkah for Haj"۔ Arab News۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اکتوبر 2014
- ↑ "Kader Khan - Movies List"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ "List of Kader Khan & Shakti Kapoor movies together"۔ gomolo.com۔ 26 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ "Kader Khan - Movies List"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ "Archived copy"۔ 28 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2013
- ↑ "List of Mithun Chakraborty & Kader Khan movies together"۔ gomolo.com۔ 02 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ "Do Aur Do Paanch (1980)"۔ IMDb۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ "List of Mithun Chakraborty & Kader Khan movies together"۔ gomolo.com۔ 02 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ [1]
- ↑ "Bollywood veteran actor Kader Khan hospitalized, put on BiPAP ventilator"۔ Dunyanews۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2018
- ↑ "Bollywood veteran actor Kader Khan hospitalized, put on BiPAP ventilator"۔ Dunyanews۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2018
- ↑ "Actor Kader Khan passes away"۔ January 1, 2019۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 1, 2019
- ↑ "Do Aur Do Paanch (1980)"۔ IMDb۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- ↑ "Kader Khan, Veteran Actor, Dies At 81 After Long Illness"۔ January 1, 2019۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 1, 2019
- ↑
- ↑ "The Dialogue That Is Kader Khan's Lasting Mark"۔ NDTV.com۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2019
- ↑ "His lines would lift the melodrama to another level: Mayank Tewari on Kader Khan"۔ The Indian Express۔ 2 January 2019۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2019
- ↑ "Film Veteran Kader Khan, Who Engineered Some Of The Biggest Hits Of 80s And 90s"۔ NDTV.com۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2019
- ↑
- ↑ "Lucky: No Time for Love (2005) Cast - Actor, Actress, Director, Producer, Music Director"۔ Cinestaan۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2019
- ↑ "Masti Nahi Sasti Movie: Showtimes, Review, Trailer, Posters, News & Videos"۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جنوری 2019
- 1930ء کی پیدائشیں
- 22 اکتوبر کی پیدائشیں
- 2018ء کی وفیات
- 31 دسمبر کی وفیات
- صفحات مع خاصیت P812
- فنون میں پدم شری وصول کنندگان
- فلم فیئر فاتحین
- افغان نژاد ہندوستانی شخصیات
- اکیسویں صدی کے بھارتی مرد اداکار
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد اداکار
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد مصنفین
- بھارتی مرد فلمی اداکار
- بھارتی مرد منظر نویس
- بھارتی مسلم شخصیات
- پشتون نژاد بھارتی شخصیات
- فاضل جامعہ عثمانیہ
- کابل کی شخصیات
- کینیڈین مرد فلمی اداکار
- ممبئی کے فلم پروڈیوسر
- ممبئی کے مرد اداکار
- ہندی سنیما کے مرد اداکار
- ممبئی کے منظر نویس
- بیسویں صدی کے بھارتی ڈراما نگار اور ڈراما نویس
- کینیڈین مسلم
- بھارتی نژاد کی کینیڈین شخصیات
- کینیڈا کو بھارتی تارکین وطن
- بھارتی شخصیات
- پشتون شخصیات
- 1937ء کی پیدائشیں