باب:بدھ مت
بابِ بدھ مت |
مزید بدھ مت کے متعلق۔۔۔ |
منتخب مضمون
گوتم بدھ کو بدھا اور بدھ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ان کا اصل نام سدھارتھ (جس کی ذات ” گوتم بدھ “ اور قبیلہ ” شاکیہ “) تھا۔ یہ563 قبل مسیح یا 480 قبل مسیح میں پیدا ہوئے۔ان کا باپ ایک ریاست ، جو علاقہ اب موجودہ نیپال میں شامل ہے، کا راجہ تھا اس ریاست کو کپل وستو کہا جاتا تھا۔ ان کو مہاتما بدھ تعظیماً کہا جاتا ہے۔سب سے پہلے مصلح دین کے طور پر ابھرے اور پھر ایک عظیم مصلح دین بن گئے گوتم بدھ نے خود کو کبھی پرستش کے لئے پیش نہیں کیا مگر مرنے کے بعد وہ خود ایک مقدس معبود کی شکل اختیار کرگئے۔ گوتم بدھ بدھ مت مذہب کے بانی ہیں۔ان کو بدھ مت کا بانی سمجھا جاتا ہے ، جو دنیائے عظیم مذاہب میں سے ایک دنیا کا چوتھا بڑا مذہب ہے۔گوتم نے بدھ یعنی عارف کا لقب اختیار کیا، بن سے نکلا اور دنیا کی تعلیم و تلقین کی غرض سے دیس بدیس پھرنا شروع کیا۔ پہلے کاشی یعنی بنارس پہنچا۔ یہاں مرد عورت سب کو دھرم سنایا۔ تین مہینے کے قیام میں 60 چیلے جمع کیے اور ان کو روانہ کیا کہ جاؤ ہر طرف دھرم کا چرچا کرو۔ پھر راج گڑھ گیا۔ یہاں راجا پرجا سب اس کے دھرم کے پیرو بنے۔ پھر کپل وستو میں گیا جہاں اس کا بوڑھا باپ راج کرتا تھا، وطن سے رخصت ہونے کے وقت وہ شہزادہ تھا، اب جو واپس آیا تو زرد لباس' ہاتھ میں کاسئہ گدائی، سر منڈا جوگی تھا، باپ، بیوی، بیٹے اور ساکیہ قوم کے سب مرد عورتوں نے اس کا وعظ سنا اور چیلے ہوگئے۔ اس کے 45 برس کے بعد یعنی 80 برس کی عمر تک بدھ دیو نے جابجا پھر کر اپنے مت کو پھیلایا۔ اس طرح سے سارا مگدھ اور کوشل یعنی بہار اور صوبہ جات متحدہ آگرہ و اودھ میں یہ مت عام ہوگیا۔
منتخب تصویر
اس ماہ
آپ کیا کیا کرسکتے ہیں
- بدھ مضامین کے آخر میں {{باب|بدھ ومت}} کا اضافہ کرسکتے ہیں۔
- بدھ مت سے متعلق مضامین تحریر کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
- اس کے علاوہ آپ بدھ سے متعلق مضامین میں اضافہ کر کے بھی مدد کر سکتے ہیں۔
- انگریزی ویکیپیڈیا سے بدھ مضامین کا اردو میں ترجمہ کرسکتے ہیں۔
منتخب شخصیت
چکراورتی سمراٹھ اشوک (272/268 قبل مسیح - 232 قبل مسیح) سلطنت موریہ کے تیسرے شہنشاہ گزرے ہیں۔ وہسلطنت مگدھ (جنوبی بہار۔ بھارت) کے راجا چندر گپت موریا کے پوتا تھے۔ اشوک 272 ق ۔ م میں گدّی پر بیٹھے۔ اُنہوں نے چندر گُپت سے بھی زیادہ شہرت پائی۔ اُس کو اکثر اشوکِ اعظم کہا جاتا ہے سمراٹھ اشوک ہندہ میں کہا جاتا ہے کیونکہ اپنے عہد کا سب سے بڑا اور طاقتور راجہ تھا۔ جوانی میں اشوک لڑائی کا بڑا مرد تھا۔ کہا کرتا تھا کہ کلِنگ (اُڑیسا) کو فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامِل کر لوں گا۔ چنانچہ تین سال لڑا اور کلنگ کو فتح کر لیا۔ کہتے ہیں کہ اس جنگ میں ہزاروں لاکھوں کا خون ہوتا ہوا دیکھ کر اشوک کے دل میں ایسا رحم آیا کہ یک بیک طبیعت بالکل بدل گئی کہنے لگا کہ اب میں بدھ کی تعلیم پر چلوں گا اور کبھی کسی سے لڑائی نہ کروں گا۔ بدھ مت کو اپنے تمام راج کا مذہب قرار دیا اور اپنا نام پر یاد رشی یا حبیب خدا رکھا۔ اس کا ایک بیٹا بھکشو اور بیٹی بھکشنی ہوگئی۔ اس نے دونوں کو سیلون (سنگلدیب) بھیجا کہ وہاں بدھ مت کی تبلیغ کریں۔ اب دوسری مجلس کو منعقد ہوئے سوا سو سال سے زیادہ ہوگئے تھے اور بدھ مت میں کئی قسم کی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگی تھیں۔ ان کی تحقیق کے لیے 242 ق ۔ م میں اشوک نے اس مذہب کے ایک ہزار بزرگوں اور عالموں کی تیسری بڑی مجلس منعقد کی۔ مراد یہ تھی کہ بدھ مت کی تعلیم بعد کی بدعتوں اور آمیزشوں سے پاک ہو کر اپنے بانی کی اصلی تعلیم کے مطابق ہو جائے۔ پاٹلی پتر میں یہ مجلس منعقد ہوئی۔ بدھ مت کی تمام حکایتیں اور روایتیں پالی زبانی میں لکھ لی گئیں۔ کچھ اوپر دو ہزار برس سے بدھ مت کے جو شاستر جنوبی ایشیا میں جاری ہیں۔ وہ اسی مجلس کے مرتب کیے ہوئے ہیں، بدھ دھرم کی تبلیغ کے لیے اشوک نے کشمیر، قندھار، تبت، برہما، دکن اور سیلون (سنگلدیپ) میں بھکشو روانہ کئے۔اشوک نے 14 احکام جاری کئے اور جابجا سارے ہند میں پتھر کی لاٹھوں پر کندہ کرا دئیے۔ ان میں سے کئی آج تک موجود ہیں۔ ایک الہ آباد میں ہے، ایک گجرات کے گرنار پربت پر ہے۔ ان احکام میں بدھ کی تعلیم کی بڑی بڑی باتیں سب آ جاتی ہیں۔ مثلاً رحم کرو، نیک بنو، اپنے دل کو پاک کرو، خیرات دو۔ ایک کتبے کی عبارت میں لکھا ہوا ہے کہ اشوک نے کلنگ دیس فتح کیا اور پانچ یونانی بادشاہوں سے صلح کی۔ ان میں سے تین مصر یونان خاص اور شام کے بادشاہ تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے عہد میں اشوک کیسا مشہور اور ذی شان راجہ تھا۔232 قبل مسیح میں اشوک نے وفات پائی۔ اس کے چالیس سال کے بعد موریا خاندان کا بھی خاتمہ ہوا۔ موریا کے بعد دو خاندان مگدھ میں ایسے ہوئے جن کے ناموں کے سوا اور کچھ حالات معلوم نہیں ہوئے ہیں۔ اشوک سے دو سو برس بعد مگدھ کا راج اندھر خاندان کے ہاتھ آیا۔
زمرہ جات
منتخب اقتباس
” | آسمان میں مشرق و مغرب کا کوئی امتیاز نہیں ہے لوگ خود اپنے دماغ سے تفریق پیدا کرتے ہیں اور پھر اس کی صداقت کا یقین کر لیتے ہیں۔ | “ |
— گوتم بدھ |
موضوعات
متعلقہ ابواب
متعلقہ ویکیمیڈیا