خلیائی دیوار
خلیائی حیاتیات |
---|
خلیائی دیوار (انگریزی:Cell wall) ایک سخت اور غیر لچکدار تہ جو خلیہ کا احاطہ کرتی ہے، خلوی جھلی سے باہر واقع ہوتی ہے۔ خلوی دیوار خلیہ کے
ساخت کو سہارا اور تحفظ فراہم کرتی ہے۔ یہ دیوار مقطار کی طرح کام کرتی ہے۔ جب پانی خلیہ کے اندر داخل ہوتا ہے تو خلوی دیوار خلیہ کو زیادہ پھیلاؤ سے بچاتی ہے۔ خلوی دیوار نباتاتی، بیکٹیریا اور الجی وغیرہ کے خلیات کے باہر پائی جاتی ہے۔ جبکہ تمام جانور اور زیادہ تر پروٹیسٹ (یک خلوی جاندار) کے خلیہ کے گرد خلوی دیوار نہیں ہوتی۔
مختلف نوع کے جانداروں میں خلوی دیوار مختف مواد سے بنا ہوتا ہے۔ نباتات میں خلوی دیوار کا مضبوط تیرین حصہ ایک کثیر ترکیبی کاربو ہائیڈریٹ ہے جسے سیلیولوز کہتے ہیں۔ بیکٹیریا میں خلوی دیوار پیپٹیڈوگلائیکان سے بنی ہوتی ہے۔
خصوصیات
[ترمیم]خلوی دیوار خلیہ کو سخت اور مضبوط بناتی ہے جس سے خلیہ کی حفاظت ہوتی ہے۔
کثیر خلوی جانداروں میں خلوی دیوار کی یہ خصوصیت جاندار کو اپنا ڈھانچا اور شکل بنانے اور برقرار رکھنے میں بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔ خلوی دیوار بڑے جسامت کے مالیکیول جو خلیہ کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں کو خلیہ کے اندر جانے سے روکتی ہے۔ خلوی دیوار ایک ایسا ماحول بناتی ہے جس سے خلیہ پانی کی کمی و بیشی سے بچا رہتا ہے۔ خلوی تقسیم کے دوران خلوی دیوار کی ترکیب و خصوصیات میں تبدیلی آسکتی ہے۔
سخت گیری
[ترمیم]کئی خلیات میں خلوی دیوار نیم سخت گیر ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ ان خلیات میں خلوی دیوار ایک خاص شکل قائم رکھنے کی بجائے مڑ سکتی ہے۔ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے جب پودا مرجھا جاتا ہے تو اُس کے پتّے زمین کی طرف رُخ کرلیتے ہیں۔ باقی تمام خلیات کی خلوی دیواریں غیر لچکدار ہوتی ہیں۔ پودوں میں ثانوی خلوی دیوار ایک پتلی اور اِضافی سیلیولوز کی بنی تہ ہوتی ہے۔ لکڑی اور چھلکے دونوں کے خلیات کی ثانوی خلوی دیواری ہوتی ہیں۔ پودوں کے اَور حصّے مثلاً پتّے کی ڈنڈی بھی ثانوی خلوی دیوار حاصل کرسکتی ہے تاکہ طبعی عوامل سے بچ سکے۔
نفوذ پذیری
[ترمیم]کئی نباتاتی خلیوں کی اِبتدائی خلوی دیوار نیم نفوذ پزیر ہوتی ہے اور صرف چھوٹے جسامت کے پروٹین و مالیکیولوں کے آمد و رفت کی اِجازت دیتی ہے۔