زلزلہ کی تاريخ
تاریخ کا قدیم ترین زلزلہ کب اور کہاں آیا، یہ تو وثوق سے نہیں کہا جا سکتا البتہ وہ پہلا زلزلہ جو انسان نے اپنی تحریر میں ریکارڈ کیا تقریباً تین ہزار برس قبل 1177 قبل مسیح میں چین میں آیا تھا۔ اس کے بعد قدیم ترین ریکارڈ 580 قبل مسیح میں یورپ اور 464 قبل مسیح میں یونان کے شہر اسپارٹا کے زلزلے کا ملتا ہے۔ مورخین کا خیال ہے یہ زلزلہ اسپارٹا اور ایتھنس کے درمیان لڑی جانے والی پولینیشین جنگ کے دور میں آیا تھا۔
پورے شہر کو ملیا میٹ کردینے والا زلزلہ 226 قبل مسیح یونان کے جزیرے رہوڈس میں آیا تھا۔ جس نے یہاں کے شہر کیمر یوس کو نیست و نابود کر دیا اور ساتھ ہی اس شہر کے ساحل پر نصب عظیم الشان مجسمہ ہیلوس بھی تباہ ہو گیا جس کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے۔
63 عیسوی میں اٹلی کے شہر پومپائی میں زبردست زلزلہ آیا جس سے اس کی تمام عمارتیں خاک میں مل گئیں۔ پھر اس شہر کی ازسِر نو تعمیر میں 16 سال لگ گئے مگر 24 اگست، 79ءیہاں دوبارہ زلزلہ آیا اور اس شہر کے پہاڑ کوہ وسیوس کا آتش فشاں پھٹ پڑا چنانچہ پومپائی اور ہرکولینم شہر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ تاریخی حوالوں کے مطابق تقریباً 25 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔
365ءمیں یونان کے جزیرہ کریٹ میں زلزلہ آیا جس سے اس کا شہر کنوسس کُل 50 ہزار نفوس کے ساتھ برباد ہو گیا۔ اس زلزلے کی شدت کا اندازہ 8.1 میگنیٹیوڈ لگایا گیا ہے۔ تاریخ میں اسی سال لیبیا کے شہر سیرین Cyrene میں بھی ایک زلزلہ کا تذکرہ ملتا ہے۔
20 مئی، 526ء کو شام کے شہر انطاکیہ Antiochia میں خوفناک زلزلے سے ڈھائی لاکھ افراد جاں بحق ہو گئے۔ 844ء میں دمشق شہر میں شدید زلزلہ آیا جس سے تقریباً 50 ہزار جانیں ضائع ہوئیں، ماہرین کا خیال ہے کہ ریکٹر اسکیل کے مطابق اس کی شدت 6.5 رہی ہوگی۔ 847ء میں دمشق میں دوبارہ زلزلہ آیا۔ 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً نصف شہر تباہ ہو گیا، سائنسدن اس زلزلہ کی شدّت 7.3 میگنیٹیوڈ سے زیادہ بتاتے ہیں۔ اسی سال عراق کے شہر موصل میں بھی زلزلہ آیا جس سے 50 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 22 دسمبر، 856ءکو ایران میں زلزلے سے تباہی ہوئی جس سے دمغان اور قومیس شہر کو نقصان پہنچا اور کُل دو لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی سال یونان کے شہر کورنتھ میں بھی زلزلے سے 45 ہزار جانیں ضائع ہوئیں۔
893ء میں تاریخ کے تین بڑے زلزلے آئے۔ ایک کائوکاسس Caucasus شہر میں جس سے 84 ہزار نفوس ہلاک ہوئے،دوسرا ایران کے شہر ارادبِل میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ جانیں ضائع ہوئیں اور تیسرا زلزلہ ہندوستان میں وادی سندھ کے قدیم شہر دے پور Daipur یعنی دیبل میں آیا اور تقریباً ایک لاکھ اسی ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تاریخ ابن کثیر میں تحریر ہے کہ اُس وقت سندھ پر عبد اﷲ بن عمر ہباری کی حکومت تھی جو خلیفہ بغداد معتضد باﷲ کی جانب سے مقرر کردہ تھے۔ یہ زلزلہ 14 شوال 280 ہجری میں برپا ہوا اور اس دوران چاند گرہن اور تیز آندھی کے آثار بھی روایتوں میں بیان ہوئے ہیں۔ ابن کثیر کے مطابق نصف شب یکے بعد دیگرے پانچ زلزلے آئے اور بمشکل سو مکان ہی سلامت رہ سکے۔ طبری اور ابن کثیر نے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار بتائی ہے۔
گیارہویں صدی عیسوی کے دوران 1036ء میں چین کے شہر شانکسی میں زلزلہ سے 23 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1042ء میں شام میں تبریز، پالرا اور بعلبک کے مقام پر زلزلے سے 50 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے اور تبریز شہر کی نصف آبادی ختم ہو گئی۔ ماہرین کے اندازے کے مطابق یہ زلزلہ 7.3 میگنیٹیوڈ کی شدّت کا رہا ہوگا۔ 1057ء میں چین کے شہر چیہلی Chihli میں 25 ہزار افراد زلزلے کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔
بارہویں صدی عیسوی کے سال 1138ء میں شام میں گنزہ Ganzah اور الیپو Aleppo کے مقام پر خوفناک زلزلہ آیا اور تقریباً 2 لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے، اس کی شدّت کا اندازہ ریکٹر اسکیل پر 8.1 میگنیٹیوڈ کے برابر لگایا گیا ہے۔ 1156ء اور 1157ء کے دوران بھی شام میں زبردست زلزلے سے تیرہ شہر برباد ہو گئے۔ 1169ءمیں شام میں شدید زلزلہ آیا اور کُل 80 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ 1170ء میں سسلی میں زلزلے سے 15 ہزار افراد موت کا شکار ہوئے۔
تیرہویں صدی عیسوی میں 5 جولائی 1201ءکے دوران بالائی مصر اور شام میں تاریخ کا بدترین زلزلہ برپا ہوا جس میں کُل گیارہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 1268ءمیں ترکی کے شہر اناطولیہ اور سلسیہ Cilcia میں زلزلے سے 60 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ 27 ستمبر 1290ءچیہلی (چین) میں 6.7 میگنیٹیوڈ کا زلزلہ آیا جس سے ایک لاکھ انسانوں کی اموات ہوئیں۔ اس کے تین سال بعد 20 مئی 1293ءمیں جاپان کے شہر کاماکورا میں آنے والے زلزلہ سے تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
چودھویں اور سترھویں صدی کے دوران 6 بڑے زلزلے آئے۔ 18 اکتوبر 1356ءمیں سوئٹرزلینڈ کے علاقے باسِل میں زلزلے سے ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی تاریخ کا سب سے قدیم ترین زلزلہ 1471ءمیں پیرو میں آیا تھا۔ مگر اس کی تفصیلات نہیں ملتیں۔ 26 جنوری1531ءمیں پُرتگال کے علاقے لِسبن میں زلزلے سے تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تاریخ کا دوسرا بڑا زلزلہ 23 جنوری 1556ءکو شانکسی (چین) میں آیا، جس سے 8 لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ نومبر 1667ءمیں شماکھا (آذربائیجان) 80 ہزار افراد زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ 17 اگست 1668ءمیں اناطولیہ (ترکی) میں زلزلے سے 8 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔
اٹھارہویں صدی میں تقریباً 13 بڑے زلزلے آئے۔ 26 جنوری 1700ءمیں امریکا کی پلیٹ کاسکاڈیا میں حرکت کی وجہ سے زلزلہ آیا جس کا اثر نارتھ کیلیفورنیا سے وان کودر آئی لینڈ تک پہنچا۔ یہ زلزلہ 9 میگنیٹیوڈ کا تھا۔ 1703ءمیں جاپان کے شہر جے ڈو Jeddo میں زلزلہ سے ایک لاکھ 90 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1707ءمیں جاپان میں زیرِسمندر زلزلہ ”سونامی“ آیا جس سے تیس ہزار افراد کی اموات ہوئیں۔ 30 ستمبر 1730ءکو جاپان کے ہوکائیڈو آئی لینڈ کے ایک لاکھ 37 ہزار افراد زلزلہ کی زد میں آئے اور اگلے سال چین کے شہر بیجنگ میں زلزلے سے ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 11 اکتوبر 1737ءمیں کلکتہ شہر میں خوفناک زلزلہ سے 3 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے پانچ دن بعد ہی کمچاٹکا (روس) میں 9.3 میگنیٹیوڈ کا زلزلہ آیا۔ 7 جون 1755ءکو شمالی ایران میں زلزلے سے 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے ایک ہفتے بعد 18 نومبر کو بوسٹن میساچوسٹس میں بھی زلزلہ آیا تھا مگر خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 28 فروری 1780ءمیں ایران میں زلزلہ سے دو لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔ فروری 3 مارچ 1783ءمیں اٹلی کے شہر کلبریا Calabria میں زلزلے سے 35ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 4 فروری 1797ءمیں ایکواڈور اور پیرو میں زلزلے سے 41 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ایک ہفتہ بعد 10 فروری کو ایسٹ انڈیز (موجودہ انڈونیشیا) کے صوبہ سماٹرا میں زلزلہ آیا جس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 تھی، اس زلزلے کی شدت 8.4 میگنیٹیوڈ تھی۔
انیسویں صدی میں دسمبر 1812ء کے دوران کیلیفورنیا میں ریکٹر اسکیل پر 7.0 کی شدّت کے زلزلے سے 40 افراد کی اموات ہوئی۔ 23 جنوری 1855ءمیں نیوزی لینڈ میں زلزلے سے 4 افراد اور 4 جنوری 1857ءمیں کیلیفورنیا میں ایک فرد ہلاک ہوا۔ اسی سال اٹلی میں زلزلہ سے 11 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 1868ءمیں ہوائی (امریکا) میں زلزلے سے 77 اور کیلیفورنیا میں 30 افراد ہلاک ہوئے۔ 1872ءکیلیفورنیا (امریکا) میں 27، 1888ءکیلیفورنیا(امریکا) میں 60 اور 1892ءکیلیفورنیا میں ایک فرد ہلاک ہوا۔ اس کے علاوہ جاپان کے علاقے مینو۔ اوواری Mino-Owari میں 1891ءکے دوران زلزلے سے 7273 افراد ہلاک ہوئے اور آسام (انڈیا) میں 1897ءمیں زلزلہ سے ڈیڑھ ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی صدی میں امریکا میں 17 مزید زلزلے بھی آئے جن کی شدّت کا اندازہ ماہرین نے 6 سے 8 میگنیٹیوڈ کے درمیان لگایا ہے اور ایسٹ انڈیز (انڈونیشیا) میں 2 زلزلے آئے مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ برصغیر میں بھی اس صدی کے دوران 5 بڑے زلزلے آئے۔ 1819ءمیں پنجاب اور کچھ Kutch کے مقام پر 32 ہزار افراد زلزلے کا شکار ہوئے۔ 1838ءمیں نیپال میں زلزلہ آیا جس سے 2 ہزار اموات ہوئیں۔ کشمیر میں 1885ءمیں تین ہزار افراد ہلاک ہوئے اور آسام میں ڈھائی ہزار افراد 1897ءمیں لقمہ اجل بنے۔ 1827ءمیں لاہور میں زلزلے سے ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1827ءسے 1931ءتک بلوچستان میں 9 زلزلے آئے لیکن ان کی تفصیل نہیں ملتی۔
بیسویں صدی کا پہلا بڑا زلزلہ ہمالیہ پٹی پر کانگڑہ کے مقام پر آیا جس میں 20 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 1906ءمیں 3 زلزلے آئے جس میں کولمبیا اور ایکواڈور کے ایک ہزار، سان فرانسسکو کے تین ہزار اور چلی میں 20 ہزار افراد کی جانیں گئیں۔ 1908ءمیں تاریخ کے بدترین زلزلوں میں سے ایک زلزلہ اٹلی میں آیا تھا جس میں ایک لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
بیسویں صدی کی دوسری دہائی میں 1918ءمیں پورٹوریکو (براعظم امریکا) میں 116 افراد کی ہلاکت ہوئی۔
1920ءمیں تاریخ کا نواں بڑا زلزلہ آیا جس میں چین کے علاقے ننگشیر اور گنسو کے 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے۔ اس زلزلے کی شدّت 8.6 میگنیٹیوڈ تھی۔ 1923ءمیں جاپان میں زلزلے سے ایک لاکھ 43 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1927ءمیں کیلیفورنیا میں زلزلے سے صرف 13 اموات ہوئیں۔ مگر 1927ءمیں دو بڑے زلزلے بھی آئے جس سے جاپان کے 3 ہزار اور چین کے دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
1931ءمیں نیوزی لینڈ میں زلزلے سے 258 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔ 1932ءاور 1933ءکا سال دوبارہ چین و جاپان کے لیے بُرا ثابت ہوا جس میں دو زلزلوں سے چین کے 70 ہزار اور جاپان کے تقریباً 3 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 1933ءمیں ہی کیلیفورنیا میں معمولی شدت کے زلزلے سے 115 افراد موت کا شکار ہوئے۔ 1934ءمیں ہندوستان کے صوبہ بہار میں زلزلے سے 13 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 1935ءمیں تائیوان میں زلزلے سے 3279 افراد ہلاک ہوئے۔
1935ءمیں پاکستان کے شہر کوئٹہ میں تباہ کن زلزلہ آیا، جس سے کوئٹہ شہر بُری طرح تباہ ہو گیا۔ یہ زلزلہ 7.8 میگنیٹیوڈ کی شدّت کا تھا، جس سے مستونگ، لورالائی، قلات، پشین اور چمن کے علاقے بھی متاثر ہوئے تھے۔ زلزلہ کا مرکز چمن فالٹ کا مقام تھا۔ اس زلزلے نے 30 سیکنڈ میں پورے شہر کو ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ اس زلزلے سے ہونے والی اموات کی تعداد اندازہً 60 ہزار تک بتائی جاتی ہے۔ 1939ءمیں ترکی میں زلزلے سے 32 ہزار 7 سو افراد کی جانیں گئیں۔
1940ءمیں کیلیفورنیا میں غیر معمولی یعنی 7.1 شدّت کے زلزلے سے صرف 9 افراد ہلاک ہوئے۔ 1944ءمیں جاپان میں زلزلہ آیا جس سے 1223 افراد کی ہلاکتیں نوٹ ہوئیں۔ اس زلزلے کا اندازہ ریکٹر اسکیل پر 8.1 لگایا گیا ہے۔ 1945ءمیں مکران کے ساحلی علاقوں میں سمندری زلزلہ سونامی آیا جس کے باعث اُٹھنے والی سمندری لہریں کراچی، ممبئی اور کَچھ تک گئیں۔ مغربی محقق سینچ رے کی کتاب ”ورلڈ میپ آف نیچرل ہیزرڈ“ کے مطابق اس سونامی سے کُل 4 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1946ءمیں تین زلزلے الآسکا، ڈومنین اور جاپان میں آئے جس سے تقریباً 1600 افراد ہلاک ہوئے۔ 1949ءمیں واشنگٹن میں زلزلے سے صرف 8 افراد موت کا شکار بنے۔ 1950ءمیں امریکا، یونان اور منگولیہ میں معمولی شدت کے 6 زلزلے آئے۔ جس میں یونان کے 476، امریکا کے 46 اور منگولیہ کے 30 افراد ہلاک ہوئے۔
1960ءکے دوران مراکش میں زلزلے سے 10 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ اسی سال چلی میں بھی زلزلے سے 5700 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔
1964ءمیں الآسکا (امریکا) میں 9.2 شدت کا زلزلہ آیا لیکن صرف 125 افراد ہلاک ہوئے۔ جاپان میں اسی سال زلزلے سے 26 افراد ہلاک ہوئے۔ 1967ءمیں واشنگٹن میں زلزلے سے 7 افراد کی جانیں گئیں۔ اسی سال ہندوستان کے علاقے کویانا میں زلزلے سے 900 افراد ہلاک ہوئے۔ 1969ءمیں کیلیفورنیا میں زلزلے سے ایک فرد کی جان ضائع ہوئی۔ 1970ءمیں پیرو (امریکا) میں زلزلے سے 66 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال بھڑوچ (انڈیا) کے مقام پر زلزلے میں 900 افراد جاں بحق ہوئے۔ 1971ءمیں کیلیفورنیا میں زلزلے سے 65 افراد ہلاک ہوئے۔ 1974ءمیں پاکستان کے علاقے مالا کنڈ اور پتن میں زلزلے سے کُل 6 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1975ءمیں چین کے علاقے ہائی چنگ میں زلزلے سے 10 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال جزیرہ ہوائی میں اس سے زیادہ شدت کے زلزلے نے صرف 2 افراد کی جانیں لی۔ 1976ءمیں گوئٹے مالا میں زلزلے سے 23 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی سال تانگ شان (چین) میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے اندازہً 6 لاکھ 55 ہزار افراد ہلاک ہوئے، یہ تاریخ کا تیسرا بڑا زلزلہ تھا۔ 1977ءکے دوران رومانیہ میں زلزلے سے پندرہ سو افراد لقمہ اجل بنے۔
1980ءمیں نیپال میں زلزلے سے 1500 افراد ہلاک ہوئے۔1981ءمیں گلگت میں زلزلے سے 220 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔ 1983ءمیں امریکا کے علاقہ رہیو میں 2 افراد زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ اسی سال پاکستان کے شمالی علاقے میں زلزلے سے 14 افراد ہلاک ہوئے۔ 1984ء میں بھارت کے علاقے کاچھر میں زلزلے سے 500 افراد ہلاک ہوئے اور 1985ءمیں پاکستان میں سوات و چترال میں زلزلے سے 5 اموات ہوئیں۔ 1985ءمیں میکسیکو (امریکا) میں زلزلے سے 9 ہزار 5 سو افراد ہلاک ہوئے۔ 1987ءمیں کیلیفورنیا میں 8 افراد زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ 1988ءمیں آرمینیا (ترکی) میں 25 ہزار افراد زلزلے کے باعث ہلاک ہوئے۔ 1989ء میں کیلیفورنیا میں زلزلے سے 63 افراد کی جانیں گئیں۔
1990ءمیں ایران میں زبردست زلزلہ آیا جس سے 35 ہزار (بعض اندازوں کے مطابق 50 ہزار) افراد ہلاک ہوئے۔ 1991ءمیں ہندوکش سے افغانستان تک زلزلے میں 500 افراد ہلاک ہوئے، اسی سال بھارت کے علاقے اُترکاشی (بنارس) میں زلزلے سے 3 ہزار جانیں ضائع ہوئیں اور کیلیفورنیا میں آنے والے زلزلے سے 3 افراد لقمہ اجل بنے۔ 1993ءمیں بھارت میں لاٹر کے مقام پر زلزلے سے 9748 افراد ہلاک ہوئے۔ 1994ءمیں کیلیفورنیا میں زلزلے سے 60 افراد لقمہ اجل بنے۔ ایک زلزلہ بولویہ میں بھی آیا اور 5 افراد ہلاک ہوئے۔ 1995ء میں جاپان کے علاقے کوبے میں آنے والے زلزلہ سے 5582 افراد ہلاک ہوئے۔ 1997ءمیں بھارت کے علاقے جے پور اور جبل پور میں زلزلہ آیا۔ اسی سال پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھی زلزلہ آیا اور ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد تقریباً ایک ہزار تھی۔ 1998ءمیں نیوگینیا میں زلزلہ سے 2183 افراد لقمہ اجل بنے۔ 1999ءمیں 4 بڑے زلزلے آئے، جس میں کولمبیا کے 1185، ترکی کے 17118، تائیوان کے 2400 اور ترکی ہی کے 895 افراد ہلاک ہوئے۔ 1999ءہی میں بھارت کے علاقے چمولی میں زلزلے سے ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
26 جنوری 2001ء میں بھارت کے علاقے گجرات میں زبردست قسم کا زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.7 تھی۔ اس زلزلے کی شدت پاکستان میں بھی محسوس کی گئی۔ اس زلزلے سے بھارت کے 25 ہزار اور پاکستان کے کُل 20 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال پیرو میں زلزلے سے 75 افراد جاں بحق ہوئے۔ 2002ء میں افغانستان میں زلزلے سے ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال الجیریا میں بھی زلزلہ آیا تھا جس سے 2266 اموات ہوئیں۔ 2002ءمیں پاکستان کے شہر گلگت میں 3 زلزلے آئے جس سے کُل 41 افراد ہلاک ہوئے۔ 2003ءمیں کیلیفورنیا میں آنے والے زلزلے سے 2 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال ایران میں زلزلے سے 31 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 2004ءمیں جاپان، تیمور (انڈونیشیا)، ڈومینکا اور کوسٹاریکا (امریکا) میں معمولی شدت کے زلزلے آئے جس سے کُل 61 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال مراکش میں بھی زلزلے سے 500 افراد ہلاک ہوئے۔
2004ءمیں سب سے بڑی تباہی 26 دسمبر کو انڈونیشیا کی ریاست سماٹرا میں زیرِ سمندر زلزلے سونامی سے آئی۔ جس سے اُٹھنے والی لہریں انڈونیشیا، ملائیشیا، بنگلہ دیش، بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا، مینمار (برما)، مالدیپ، صومالیہ، کینیا، تنزانیہ، سیشلز (مدغاسکر) اور جنوبی افریقہ تک گئیں۔ اس تباہی سے ہونے والی اموات 5 لاکھ سے زائد ہیں جبکہ سرکاری طور پر ہلاکتوں کا اندازہ 2 لاکھ 83 ہزار ایک سو چھ لگایا گیا ہے۔
2005ءمیں انڈونیشا میں زلزلے سے 1313ءافراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال ایران میں بھی زلزلہ آیا جس میں 790 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ جاپان میں ایک اور چلی میں گیارہ افراد اسی سال زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ 8 اکتوبر 2005ءکو اب تک کا شدید ترین زلزلہ پاکستان کے شمالی علاقے میں آیا۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 7.6 تھی۔ اس زلزلے سے کشمیر، اسلام آباد، بالاکوٹ، مانسہرہ، ہزارہ سمیت بہت سے چھوٹے بڑے دیہاتوں اور قصبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے؛ 2013پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر آواران میں زلزلہ آیا تھا اس سے شدید نقصان ہوا 5000افراد جاں بحق ہوئے