فرسان الہیکل
فرسان الہيكل یا صلیبی جانباز (Knights Templar) سے مراد وہ فوجی تنظیم ہے جو کیتھولک عیسائی طرز پر 1119ء میں قائم ہوئی تھی اور 1312ء تک مستحکم رہی تھی۔ یہ فرقہ یروشلم کے مقدس مقام میں پیدا ہوا۔ اس جماعت کے بانیوں کو یروشلم کے صلیبی بادشاہ کی طرف سے امداد بھی ملی۔ اس بادشاہ نے ان کو سب سے مقدس جگہ بھی عطا کی۔ وہ چوٹی جو کبھی حضرت سلیمان علیہ السلام کی عبادت گاہ (ہیکل سلیمانی) ہوا کرتی تھی۔ ہیکل سلیمانی کی تعمیر حضرت داؤد علیہ السلام کے دور میں شروع ہوئی اور ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں بھی جاری رہی۔
آخرکار ہیکل سلیمانی کو گرا دیا گیا اور اسی جگہ پر یہودی بادشاہ ہرودس نے نئی عبادت گاہ تعمیر کی۔ 70ء میں سلطنت روم نے اس دوسری ہیکل سلیمانی کو بھی گرا دیا۔ رومیوں نے یہودیوں کے خلاف ایک بڑا حملہ شروع کیا اور انھیں اس خطے سے نکال دیا۔
فرسانیوں کی آمد
[ترمیم]ہزاروں سال آئے اور چلے گئے، لیکن آج بھی مسجد اقصٰی وہاں کھڑی ہے، جہاں کبھی ہیکل سلیمانی ہوا کرتا تھا۔ یہ علاقہ آج بھی گہرے یہودی راز سمیٹے ہوئے ہے۔ جب فرسانیوں نے، اس چوٹی پر رہنا شروع کیا، جہاں کبھی ہیکل سلیمانی ہوا کرتا تھا، تو اس کے ان پر گہرے اثرات مرتب ہوئے اور انھوں نے ان رازوں کو جاننا شروع کر دیا۔ ان تحقیقات نے انھیں ان باقیات تک پہنچادیا، جن میں کچھہ خفیہ روایات کے اثرات تھے۔ اور یہ قدیم یہودی قوم کے عقائد تھے۔
ان کا سامنا ایسی تعلیمات سے ہوا، جو قدیم یہودی عقائد کے مشرکانہ حصے (قبالہ) پر مشتمل تھا۔ قبالہ کا آغاز قدیم مصر سے ہوا اور اسی نے تمام جادوئی رسومات اور خفیہ علوم کی بنیاد ڈالی۔
قبالہ کا فرسانیوں پر اثر
[ترمیم]اس سرزمین، جس کے اثر میں فرسانی آ گئے، کی صوفیانہ تعلیمات نے ان کے عقائد اور رہن سہن کو کئی شکل دی۔ اس بات سے قطع نظر کہ انھوں نے ظاہری طور پر شکل و صورت مسیحی جنگجو پادریوں جیسی رکھی۔ لیکن اپنے درمیان انھوں نے خفیہ طور پر قبالہ کے فلسفہ اور رہن سہن کو اپنا لیا۔ اپنی کتاب ''مورل اینڈ دوگما'' میں گریند ماسٹر البرٹ پائک، جو فری میسنری میں ایک مشہور نام ہے، فرسانیوں کے صحیح مقاصد بیان کرتے ہیں:
”فرسانیوں کا ظاہری مقصد ان مسیحیوں کی حفاظت کرنا تھا، جو مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آتے تھے، خفیہ مقصد ہیکل سلیمانی کی دوبارہ تعمیر تھا[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ البرٹ پائک، مورل اینڈ دوگما، دی روبرٹ پبلیشر کمپنی، واشنگٹن، 1871، ص-84