لندن کی تاریخی آتش زدگی
لندن کی تاریخی آتش زدگی، برطانیہ کی تاریخ میں آتش زدگی کا نا قابلِ فراموش واقعہ ہے، جس میں آگ 2 ستمبر اتوار سے 5 ستمبر بروز بدھ تک لندن کے مختلف حصوں تک پھیلتی چلی گئی۔[1] آگ قدیم رومی دیوار لندن کی حدود میں واقع شہر لندن کو کھا گئی۔ یہ آگ شاہانہ طمطراق کے حامل ویسٹمنسٹر (موجودہ لندن کی مغربی حد) کے ضلع چارلس دوم کے سفید محل اور بہت سے مضافاتی آبادیوں کے لیے بھی خطرہ بن گئی تھی لیکن شومئی قسمت کہ وہاں تک پہنچ نہ سکی۔[2] تاہم تقریباً تیرہ ہزار دوسو مکانات (13،200)، ستاسی (87) ذیلی کلیسا، سینٹ پال کیتھیڈرل اور زیادہ تر شہر کی محکماتی عمارات اس آگ کی نذر ہوگئیں۔ اندازے کے مطابق اس آگ سے شہر کے اسی (80) ہزار میں سے ستر(70) ہزار باشندے بے گھر ہو گئے تھے۔[3] اس کے نتیجے میں ہونے والا جانی نقصان نامعلوم ہے لیکن پھر بھی قرینِ قیاس یہی ہے کہ جانی نقصان زیادہ نہیں ہوا ہوگا کیونکہ روایات سے محض چند اموات کا پتہ چلتا ہے۔ تاہم ان وجوہات کی مبازرت طلب کر لی گئی ہے جس کا سبب یہ بتایا گیا ہے کہ جانی نقصان کی مد میں درمیانے طبقے اور غریب طبقے کے لوگوں کو شمار نہیں کیا گیا تھا اور آگ میں جھلس کر ہلاک ہونے والے بہت سے لوگوں کی تو شناخت بھی نہیں ہو سکی تھی۔ آگ کا آغاز نصف شب 2 سمتبر بروز اتوار کو تھامس فارینر (یا فرائینر) کی پڈنگ لین میں بیکری سے ہوا اور یہ انتہائی تیزی سے مغربی علاقوں سے ہوتی ہوئی، شہر لندن میں پھیلتی چلی گئی۔ اُس وقت کے لندن کے مئیر سر تھامس بلڈ ورتھ کے تذبذب و متلون مزاجی کے باعث آگ کے بچاؤ کے لیے کی جانے والی کارروائیاں کافی دیر سے شروع کی گئیں۔ اُس وقت کی آگ بجھانے کی تکنیکوں میں سے ایک تکنیک عمارات کا انہدام بھی تھا، لہذٰا اتوار کو بڑے پیمانے پر عمارات کے انہدام کے احکامات جاری کردیے گئے لیکن اُس وقت تک بیکری سے شروع ہونے والی یہ آگ ہوا کی بدولت پنکھے کی طرح آتشی طوفان میں بدل چکی تھی، جس نے اس طرح کی تمام کوششوں کو ناکام کر دیا۔پیر کو آگ شمال حصے کی جانب سے ہوتی ہے، شہر کے قلب کی جانب بڑھنے لگی۔
حوالہ جات
[ترمیم]ویکی ذخائر پر لندن کی تاریخی آتش زدگی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |