تصویر کی حرمت
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
تصویر کی تمام اقسام کی حرمت احادیث قطعیہ سے ثابت ہے اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ تصویر کی حرمت (قطعی الثبوت ہے اور) احادیث متواترۃ المعنی سے ثابت ہے ، ہم مختصراً یہ ثابت سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ ذی روح کی تصویر بھمہ اقسام ڈیجیٹل/ان ڈیجیٹل حرام ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ذی روح کی چار شبیہ موجود تھی ، 1 : مجسمہ۔ 2 : کاغذی یا دیوار پر بنائی گئی تصویر ۔ 3 : ظل/سایہ ۔ 4 : عکس جو پانی یا آئینہ میں نظر آئے. اول الذکر دو قسمیں بالاتفاق حرام ہے ، ثانی الذکر دو قسمیں بالاتفاق حلال ہے ، اب سکرین پر نمودار تصویر کا تعلق طائفہ اولی سے ہے یا طائفہ ثانیہ سے ؟ مجوزین حضرات کا موقف یہ ہے کہ اس کا تعلق طائفہ ثانیہ سے ہے، دلیل زیادہ مشابہت اس کی عکس کے ساتھ ہے لہذا ڈیجیٹل تصویر حرام نہیں اور جو حضرات فرماتے ہیں کہ تصویر بھمہ اقسام حرام ہے وہ فرماتے ہیں کہ ڈیجیٹل تصویر قسم اول میں داخل ہے یعنی حرام ہے ۔