مندرجات کا رخ کریں

بندہ نواز گیسو دراز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بندہ نواز گیسو دراز
 

معلومات شخصیت
پیدائش 7 اگست 1321ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 نومبر 1422ء (101 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گلبرگہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کا آستانہ۔
مزارِ بندہ نواز کا داخلی راستہ

حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو درازؒ کا اصل نام سید محمد حسینی تھا۔ وہ ایک صوفی بزرگ تھے۔ ان کی پیدائش 13 جولائی 1321 اور وفات 01 نومبر 1422 کو ہوئی۔ ان کا روحانی تعلق تصوف کے سلسلہ چشتیہ سے تھا۔ ان کی اہم تعلیمات میں سمجھ اور شعور، صبر و استقلال اور دیگر مذاہب کے تئیں تحمل اور ہم آہنگی تھے۔

ان کا آستانہ اور مزار شہر گلبرگہ میں ہے۔ گلبرگہ کوگلبرگہ شریف بھی کہاجاتاہے۔ شایداس کی وجہ شہرمیں موجودصوفیااکرام کے مزارات ہیں۔ شہرمیں کئی بزرگوں کے مزارات ہیں اوران مزارات پرشاندارگنبدوں کی تعمیرکے ذریعہ بادشاہان وقت نے بزرگوں سے اپنی عقیدت کااظہارکیاہے۔ مشہور درگاہوں میں سے ایک شہنشاہ دکن حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودراز کی درگاہ ہے۔ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز سلسلہ چشتیہ کے مشہور صوفی بزرگ ہیں۔ ملک وبیرون ملکوں سے ہرسال ہزاروں زائرین عرس شریف میں شرکت کرتے ہیں۔ وہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ کی دعوت پر 1397 میں گلبرگہ تشریف لائے [حوالہ درکار]۔ نومبر 1422ء میں اپ کا وصال ہو گیا۔ حضرت بندہ نوازگیسودراز کانام سید محمد تھا۔ اپ خواجہ بندہ نوازاورخواجہ گیسودرازکے نام سے معروف ہوئے۔ آپ حضرت شیخ نصیرالدین چراغ دہلی کے سجادہ نشین تھے۔ آپ کاخاندانی شجرہ امام حسین سے ہوتے ہوئے حضرت علی سے ملتاہے۔ حضرت بندہ نواز سید یوسف حسینی عرف سید راجا کے گھرانہ میں پیداہوئے۔ چارسال کی عمرمیں آپ کے اباجان سلطان محمد تغلق کے دورمیں دیوگیرمنتقل ہو گئے۔ پندرہ سال کی عمرمیں خواجہ صاحب نے حضرت نصیرالدین چراغ دہلوی سے بیعت کی۔ یہ 736 ہجری کی بات ہے۔ انیس سال کی عمرمیں شرعی علوم سے فارغ ہوئے۔ آپ نے علوم باطن کے لیے زبردست ریاضت کی۔ حضرت چراغ دہلوی نے انتقال کے وقت سید گیسودرازکو اپناجانشین منتخب کیا۔ جب آپ گلبرگہ تشریف لائے توسلطان فیروزشاہ نے اپنے خاندان والوں، امیروں اوردربارکے علمااورشاہی لشکرکے ساتھ شہرکے باہر آپ کا استقبال کیا۔ اور چشتیہ طریقے کو جنوبی ہند میں متعارف کروایا۔[1]

سوانح

[ترمیم]

خواجہ بندہ نواز سید محمد حسینی کے گھر میں 1321 میں پیدا ہوئے تھے۔ جب وہ چار سال کے تھے، ان کا خاندان دولت آباد منتقل ہو گیا (اب وہ مہاراشٹرا میں ہے)۔ 1397 میں وہ گلبرگہ، دکن تشریف لے گئے (جو اب کرناٹک میں ہے) کیونکہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ نے انھیں دعوت دی تھی۔

پندرہ سال کی عمر میں وہ دلی لوٹ آئے تھے تاکہ نصیرالدین چراغ دہلوی کے ذریعے ان کی تعلیم و تربیت ہو۔ وہ حضرت کیتھلی، حضرت تاج الدین بہادر اور قاضی عبد المقتدر کے ایک جوشیلے شاگرد تھے۔ کئی مقامات پر تعلیم دینے کے بعد، جن میں دلی، میوات، گوالیار، چندیر، ایرچہ، چھاترا، میاں دھار، بروڈا، کھمبایت تھے، وہ 1397 میں گلبرگہ آئے اور نومبر 1422 میں یہاں وفات پاگئے۔

ان کا آبائی نام ابوالفتح تھا اور گیسودراز ان کا تحلص تھا۔ علما اور ماہرین دینیات انھیں شیخ ابوالفتح صدرالدین محمد دہلوی کے طور پر جانتے ہیں مگر عوام الناس انھیں خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے طور پر جانتے ہیں۔۔

آباء و اجداد

[ترمیم]

وہ حضرت علی کے خاندان سے تھے۔ ان کے آباواجداف ہیرات میں رہے تھے۔ ان ہی میں سے ایک نے دلی کو اپنا مسکن بنایا۔ حضرت شیخ محمد کی دلادت 4, رجب، 721 ہجری کو ہوئی۔ ان کے والد حضرت سید یوسف ایک پاکباز انسان تھے اور نظام الدین اولیا کے مرید تھے۔

سلطان محمد بن تغلق نے ایک بار دار الحکومت کو دولت آباد (دیوگیری) منتقل کیا اور اس کی مصاحبت میں کئی علما، مشائخ اور ماہرین دینیات بھی گئے تھے۔ خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے والدین نے بھی نقل مقام کیا۔ جب وہ چار سال کے تھے، ان کے ماموں ملک الامراء حضرت ابراہیم مصطفٰی دولت آباد کے والی بنائے گئے تھے۔

بچپن اور تعلیم

[ترمیم]

خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کے والد نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔ وہ بچپن سے مذہبی رجحان رکھتے تھے اور عبادات اور مراقبے میں وقت گزارتے تھے۔ جب ان کے والد کا انتقال ہوا، ان کے نانا نے تعلیم و تربیت کی ذمے داری لے لی اور انھیں ابتدائی کتابوں کی تعلیم دی۔ مگر خواجہ بندہ نواز گیسو دراز نے مصباح اور قدوری پر کسی دوسرے استاد سے تعلیم حاصل کی۔

اقتباسات

[ترمیم]
  • اگر سالک شہرت کے لیے عبادت کرتا ہے یعنی ریاکاری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں بلکہ کافر ہے۔
  • سالک لقمئہ حلال کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔

تالیفات

[ترمیم]
  • تفسیرِ قرآن مجید (ملتقت/5 پارے)
  • معراج العاشقین
  • حواشیِ کشاف
  • شرح مشارق
  • شرح فقہ الاکبر
  • شرح آداب المردین
  • شرح تعارف
  • رسالہ سیرت النبی
  • ترجمہ مشارق
  • معارف العوارف شرح عوارف المعارف
  • شرح فصوص الحکم
  • ترجمہ رسالہ قشیریہ
  • ھو اصح قوۃ القلب
  • جوامع الکلم
  • قصیدہ امالی

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Jihad in the East: A Crescent Over Delhi The Shade of Swords: Jihad and the Conflict Between Islam and Christianity، by en:M. J. Akbar۔ Routledge, 2002. ISBN 0-415-28470-8. Page 111.

بیرونی روابط

[ترمیم]