دولت سامانیہ
دولت سامانیہ کی حکومت خلافت امویہ کے خاتمے کے بعد 874ء میں ماوراء النہر میں قائم ہوئی۔ اپنے مورث اعلیٰ اسد بن سامان کے نام پر یہ خاندان سامانی کہلاتا ہے۔ نصر بن احمد بن اسد سامانیوں کی آزاد حکومت کا پہلا حکمران تھا۔ ماوراء النہر کے علاوہ موجودہ افغانستان اور خراسان بھی اس کی حکومت میں شامل تھے۔ اس کا دار الحکومت بخارا تھا۔ سامانیوں نے 1005ء تک (یعنی کل 134 سال) حکومت کی۔ اس عرصے میں ان کے دس حکمران ہوئے۔
مشہور حکمران
[ترمیم]ان میں سب سے مشہور اور اچھا حکمران اسماعیل سامان (892ء تا 907ء) تھا۔ اسماعیل بڑا نیک مزاج اور عادل بادشاہ تھا۔ نصر دوم کا عہد علم و ادب کی سرپرستی کی وجہ سے ممتاز ہے۔ اس کے بیٹے نوح اول کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے بخارا میں ایک عظیم الشان کتب خانہ قائم کیا تھا، جس میں ہر علم و فن کی کتابوں کے لیے علاحدہ علاحدہ کمرے مخصوص تھے۔ مشہور فلسفی اور طبیب ابن سینا نے یہاں کی قیمتی اور نایاب کتابوں کی بڑی تعریف کی ہے۔ نوح اول کے لڑکے منصور اول کے بارے میں مشہور سیاح ابن حوقل نے لکھا ہے کہ وہ اپنے دور کا سب سے عادل بادشاہ ہے۔
کارنامے
[ترمیم]سامانیوں کاایک بڑا کارنامہ خانہ بدوش ترک قبائل کی یلغار سے مملکت کی حفاظت کرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے شمالی سرحدوں پر جگہ جگہ چوکیاں قائم تھیں، جنہیں رباط کہا جاتا تھا۔ یہاں حملہ آوروں کے خلاف جہاد کے لیے ہر وقت رضاکار موجود رہتے تھے۔ اس دور میں ترکوں میں اسلام تیزی سے پھیلا اور چوتھی صدی کے آخر تک مشرقی ترکستان یعنی کاشغر اور اس سے ملحق علاقے اور شمالی ترکستان سے لے کر روس میں وولگا کی وادی تک اسلام پھیل گیا۔
علم و ادب کی سرپرستی
[ترمیم]سامانی عہد میں علم و ادب کی دل کھول کر سرپرستی کی گئی۔ اس دور کی بڑی خصوصی فارسی زبان کی ترقی ہے۔ اس سے قبل تک مسلمان جس قدر کتابیں لکھتے تھے وہ عربی زبان میں ہوتی تھیں، حتیٰ کہ جو لوگ عرب نہیں تھے (مثلاً ایرانی و ترک) وہ بھی عربی ہی پڑھتے اور لکھتے تھے۔ یہ لوگ فارسی اور ترکی کی بجائے شاعری بھی عربی میں ہی کرتے تھے۔ سامانی بادشاہوں نے اب فارسی زبان کی سرپرستی شروع کردی، کیونکہ وہ خود بھی فارسی بولتے تھے۔ چنانچہ فارسی کا پہلا بڑا شاعر رودکی، اسماعیل کے پوتے نصر (913ء تا 942ء) کے دربار کا شاعر تھا۔ اسی زمانے میں امام طبری کی مشہور تاریخ اور تفسیر کا فارسی میں ترجمہ کیا گیا۔ مشہور فلسفی فارابی اور ابن سینا کا ابتدائی تعلق سامانی دربار سے تھا۔ علما میں علم الکلام کے ماہر امام منصور ماتریدی متوفی 330ھ اور صوفیوں میں ابو نصر سراج متوفی 378ھ بھی اسی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔
خاتمہ
[ترمیم]آخری دور میں سامانی حکومت بھی عباسیوں کی طرح کمزور ہوتی چلی گئی۔ مختلف گورنروں نے بغاوت کا اعلان کر دیا۔ خراسان اور غزنی کے علاقوں میں ان کے ایک سپہ سالار سبکتگین نے اپنی آزاد حکومت قائم کرلی۔ اسی طرح بخارا اور سمرقند پر کاشغر کے بادشاہ ایلک خان نے قبضہ کرکے سامانی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔
آلِ سامان
[ترمیم]- نصر اول 261ھ تا 279ھ بمطابق 874ء تا 892ء
- اسماعیل 279ھ تا 295ھ بمطابق 892ء تا 907ء
- احمد295ھ تا 301ھ بمطابق 907ء تا 913 ء
- نصر دوم 301ھ تا 331ھ بمطابق 913ء تا 942ء
- نوح اول 331ھ تا 343ھ بمطابق 942ء تا 954ء
- عبد الملک 343ھ تا 350ھ بمطابق 954ء تا 961ء
- منصور اول 350ھ تا 366ھ بمطابق 961ء تا 976ء
- نوح دوم 366ھ تا 387ھ بمطابق 976ء تا 997ء
- منصور دوم 387ھ تا 389ھ بمطابق 997ء تا 999ء
- عبد الملک 389ھ تا 395ھ بمطابق 999ء تا 1005ء
ویکی ذخائر پر دولت سامانیہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- 810ء کی دہائی میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- 819ء کی تاسیسات
- 999ء کی ایشیا میں تحلیلات
- 999ء کی تحلیلات
- ایران میں دسویں صدی
- ایران میں نویں صدی
- ایرانی سلطنتیں
- ایشیا کے سابقہ ممالک
- تاریخ ازبکستان
- تاریخ پاکستان
- تاریخ تاجکستان
- تاریخ ترکمانستان
- تاریخ قازقستان
- تاریخ کرغیزستان
- سابقہ امارات
- سابقہ سلطنتیں
- سامانی سلطنت
- سنی شاہی سلاسل
- مسلم شاہی سلاسل
- مغربی ایشیا کے سابقہ ممالک
- طبرستان