رحمت عزیز چترالی
رحمت عزیز چترالی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 اپریل 1970 وادی کھوت، ضلع چترال، صوبہ سرحد |
شہریت | پاکستان |
قومیت | پاکستانی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ اردو جامعہ علامہ اقبال |
ڈاکٹری مشیر | پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ خان محمود وٹو |
پیشہ | فلسفی ، شاعر ، مصنف ، ادبی نقاد ، صحافی |
پیشہ ورانہ زبان | چترالی زبان ، اردو |
وجہ شہرت | پاکستان کی چالیس زبانوں کے لیے مفت سافٹ ویر ایجاد کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں مادری زبانوں میں تعلیم کے حامی ہیں |
مؤثر | ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے کام سے متاثر ہیں |
تحریک | اہل سنت ، تصوف |
اعزازات | |
پرائڈ آف دی نیشن گولڈمیڈل ڈاکٹرعبدالقدیرخان گولڈمیڈل رائل کامن ویلتھ سوسائٹی لندن کی طرف سے ایسوسی ایٹ فیلوشپ کی اعزازی ڈگری (بین الاقوامی اعزازات) International Innovation Award(Germany) Innovative Initiative Award,طلائی تمغا برائے لسانیات (2015)، سیف ٹیلنٹ ایوارڈ(2016)،N-Peace Award(نامزد)،JI Youth Pakistan Award (2016)،پاکستان یوتھ آئکون ایوارڈ(2015)، |
|
دستخط | |
درستی - ترمیم |
رحمت عزیز چترالی (25 اپریل 1970ء) پاکستانی سافٹ ویر انجنئر، ماہر لسانیات، ادیب، شاعر، محقق، ماہر اقبالیات اور مترجم ہیں جن کو 2015ء میں ان کی شاندار سائنسی خدمات، ایجاد و اختراع سائنس و ٹیکنالوجی اور پاکستانی زبانوں کے لیے خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے مایہ ناز پاکستانی سائنس دان سے منسوب ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایوارڈ و گولڈ میڈل سے نوازا گیا، آپ نے ایک ایسا انوکھا کیبورڈ (کلیدی تختہ) ایجاد کیا جس کی مدد سے چالیس سے زائد پاکستانی زبانوں میں کمپیوٹر پر پہلی بار تحریر ممکن ہو گئی ہے، آپ نے دنیا کا یہ انوکھا کیبورڈ ایجاد کرکے عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کر دیا، ان شاندار لسانی خدمات کے اعتراف میں آپ کو جرمنی کی طرف سے انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ بھی دیا گیا۔ یہ اعزاز آپ کو چہل زبانی کیبورڈ تفاعل کے نظریہ (Forty Language Keyboard Theory) کو منصوب کرنے پر دیا گیا۔ اس کے علاوہ آپ کو اینوویٹیو اینیشئیٹو ایوارڈ، شندور ایوارڈ، پاکستان یوتھ آئکون ایوارڈ(اقوام متحدہ)، کارپوریٹ ایمبیسیڈرز اینوویشن ایوارڈ، وائی سی ایم اینوویشن ایوارڈ کے علاوہ بے شمار ملکی اور بین الاقوامی ایوارڈز و اعزازات بھی ملے ہیں۔ جرمنی کی طرف پاکستانی زبانوں کے شعبے(ایجادات) میں انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ جیتنے والے وہ پہلے پاکستانی ہیں۔
انھوں نے کالاشہ، کھوار، بروشسکی، بلتی، گواربتی زبانوں کے لیے بھی الگ الگ موبائل، کمپیوٹر، آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے بھی کیبورڈ بنائے ہیں، معدومیت کا شکار پاکستانی زبانوں کے لیے یہ پہلی کوشش ہے۔ [1] [2] [3] [4] ادبی کالم نگاری کے ساتھ ساتھ ماھنامہ ظرافت [5] کراچی اور ماھنامہ چاند لاہور میں ہلکے فکاہیہ کالم بھی لکھتے ہیں، دو شعری مجموعے (اردو اور کھوار- چترالی) زبان میں گلدستہ رحمت اور گلدان رحمت اور کھوار زبان میں طنزیہ و مزاحیہ خطوط کا مجموعہ صدائے چترال کے نام سے کھوار اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔ کھوار زبان میں پہلی بار شاعر مشرق علامہ اقبال کی کتابوں بانگ دارا، بال جبریل، ضرب کلیم، زبور عجم اور ارمغان حجاز کا منظوم ترجمہ کیا ہے جسے وزارت ثقافت حکومت پاکستان، اقبال اکیڈمی [6] اور کھوار اکیڈمی [7] نے باہمی تعاون و اشتراک سے شائع کیا ہے۔ آپ نے کھوار اکیڈمی کے صدر نشین ﺍﻭﺭ ﺍنجمن ترقی کھوار کراچی کے صدر کی حیثیت سے کھوار کے لیے بڑا کام کیا۔
ادبی زندگی
[ترمیم]آپ کی ادبی خدمت کا سلسہ تا ہنوز جاری ہے۔ رحمت عزیز چترالی کی ادبی زندگی کا آغاز 1980ء میں شروع ہو چکا تھا۔ آپ کھوار اکیڈمی کے اردو ﺍﻭﺭ کھوار اخبار "چترال وژن" کے مدیر رہے۔ آپ کی اردو ﺍﻭﺭ کھوار کتابیں اسی زمانے میں کراچی سے شائع ہوئیں۔
لسانیات میں عالمی ریکارڈ
[ترمیم]آپ کی وجہ شہرت "انسانی حقوق کی علمبرداری"، مادری زبانوں میں تعلیم کی بھرپور حمایت اور پاکستان کی معدومیت کا شکار زبانوں کے لیے مفت سافٹ ویر کی ایجاد ہے، آپ نے پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کو ایک سافٹ ویر کے ذریعہ تحریر کے قابل بناکر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام روشن کر دیا۔ اردو پوائنٹ 15 نومبر ء 2014 "پاکستانی نوجوان نے ایک سافٹ ویر کے چالیس سے زائد پاکستانی زبانوں میں تحریر کو ممکن بناکر عالمی ریکارڈ قائم کر لیا
کھوار زبان کی پہلی کلیدی تختی
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی نے نوجوان صحافی حمید الرحمان کے تعاوں سے چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کے لیے پہلی کلیدی تختی کھوار کلیدی تختی کے نام سے ایجاد کی اور کھوار زبان کے مخصوص حروف کے لیے آپ نے یونی کوڈز بنائے۔ جس طرح ڈاکٹر عطش درانی نے پاکستان میں بولی جانے والی اردو کو پاکستانی اردو کے نام سے علاحدہ شناخت کے ساتھ تسلیم اور متعارف کروایا ہے بالکل اسی طرح رحمت عزیز چترالی نے پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر، چترال اور سوات میں بولی جانے والی زبان کو پاکستانی کھوار کے نام سے متعارف کروایاہے۔ کھوار زبان کے بولنے والے کراچی سے لے کر چترال اور گلگت بلتستان میں آباد ہیں۔ کھوار اکیڈمی رحمت عزیز چترالی کی تحقیق کے حوالے سے پاکستان میں کھوار بولنے والوں کی تعداد دس لاکھ بتائی ہے۔ اس وقت آپ کھوار اکیڈمی میں کھوار اردو لغت کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور اسی ادارے کے صدر نشین بھی ہیں۔ رحمت عزیز چترالی پاکستان کی قومی زبان اردو اور شمالی پاکستان (چترال، کالاش کافرستان، سوات، گلگت بلتستان کے غذر) میں بولی جانے والی زبان کھوار، کالاشہ، وخی، شینا، بلتی ،بروشسکی، انڈس کوہستانی، اوشوجی، یدغہ، پھالولا، منجانی، دامیلی اور مداک لشٹی (فارسی) کے ممتاز ماہر لسانیات ہیں اور پاکستانی یونیورسٹیوں، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی مقالہ پاکستانی زبانوں میں حمد نگاری کی روایت کے لیے کھوار سے اردو تراجم مقالہ صوبہ سرحد میں طنزو مزاح کی روایت کے لیے کھوار سے اردو تراجم مقالہ چترال میں اردو زبان و ادب کا آغاز و ارتقا کے لیے اردو مضامین کے ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول کے طالب علموں اور ریسرچ اسکالرز کو چترالی زبان و ادب سے اردو تراجم کرکے دے رہے ہیں آپ نے وخان کی زبان وخی اور اشکاشمی پر بھی تحقیق کی ہے۔
لسانی تحقیق
[ترمیم]ان کے کھوار سے اردو اور انگریزی تراجم کو لسانی تحقیق میں سند کا درجہ حاصل ہے۔ اور پاکستانی ریسرچ اسکالرز آپ کی تحریروں سے بھر پور استفادہ کر رہے ہیں۔ آپ کے کھوار سے اردو تراجم پاکستانی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم فل کے نصاب میں چترال اور گلگت بلتستان کی زبانوں کو شامل کرنے کے سلسلے میں آپ کی تجاویز ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے اور حال ہی میں آپ نے حکومت خیبر پختونخوا سے سفارش کی تھی کہ کھوار زبان کو ضلع چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جایے اور اس سلسلے میں آپ نے کھوار اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے کھوار زبان کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے تجاویز بھی ارسال کی تھی اور حکومت خیبر پختونخوا نے ان تجاویز کو قبول کرکے کھوار کو چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے
سوانح
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی 25 اپریل 1970ء کو وادی کھوت، مراندھ، تورکھو، ضلع چترال میں پیدا ہوئے۔ 14 سال کی عمر میں انھوں نے اپنا پہلا کھوار شعر ملی نغمہ لکھا۔ انھون نے میں لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس میں گریجویشن، قانون میں گریجویشن، قانون میں ماسٹر اور علوم اسلامیہ، قرآن و تفسیر میں اسپشیلائزیشن کے ساتھ ماسٹر کیا۔
تصانیف
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی کی کتابوں میں
- محمد صلی اللہ علیہ وسلم،
- حمد و ثنائے رب جلیل،
- گلدان رحمت،
- گلدستہء رحمت،
- کلام اقبال کا منظوم کھوار ترجمہ،
- کھوار قاعدہ،
- بلتی قاعدہ،
- شینا قاعدہ،
- ہندکو قاعدہ
اور دیگر کتابیں شامل ہیں۔
مخصوص طنزیہ و فکاہیہ مضامین
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی نے کئی مضامیں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیے ہیں۔ ابتدا میں جگر مراد آبادی، اختر شیرانی اور حبیب جالب سے متاثر ہوئے اور روایتی غزلیں کہتے ﺭہے اس کے بعد کراچی آگئے۔ جہاں سے انھوں نے اردو کھوار اخبار "چترال وژن" اور ماھنامہ ژنگ جاری کیا۔ اور محمد علی مجاہدکے ساتھ مل کر انھوں نے ماہنامہ شندور جاری کیا [جو اردو اور کھوار زبان میں شائع ہو رہا ہے] یہیں ان میں طبقاتی شعور پیدا ہوا اور انھوں نے معاشرتی ناانصافیوں کو اپنی نظموں کا موضوع بنایا۔ 2007ء میں اسلام آباد میں رہائش اختیار کی۔ اور یہاں پر بھی آپ نے انجمن ترقی کھوار اسلام آباد کی بنیاد رکھی۔
سیاسی شاعری
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی کی کھوار اور اردو زبان میں سیاسی، طنزیہ اور مزاحیہ شاعری آج بھی عام آدمی کو ظلم کے خلاف بے باک آواز اٹھانے کا سبق دیتی ہے۔ نومبر 1997 میں جب اس وقت کے حکمراں جنرل پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگائی تو مشرف کا مزاق اڑانے والوں میں چترال سے رحمت عزیز چترالی کا نام سرفہرست تھا جنھوں نے اپنی اردو اور کھوار شاعری میں مزاحیہ انداز پرویز مشرف، مارشل لا، مطلق العنانیت اور ایمرجنسی کا مزاق اڑایا۔ اور چترال سے اردو اور کھوار زبان میں مزاحمتی شاعری شروع کی۔ اور بے شمار اردو اور کھوار مزاحیہ اشعار لکھے جن کو کافی پزیرائی ملی۔
وجہ شہرت
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی کی وجہ شہرت اردو اور کھوار مزاح نگاری ہے۔ پاکستان بھر بڑے بڑے تعلیمی اداروں میں ان کے سینکڑوں شاگرد ہیں جو پاکستان کی زبانوں خصوصا چترال کی چودہ زبانوں کے بارے میں آپ کی تحریروں سے مستفید ہوتے ہیں۔ ایک مرتبہ انھوں نے ریڈیو پاکستان پشاور کے کھوار پروگرام گرزینی وشلی کے میزبان خیر محمد سہیل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ کھوار اور اردو زبان کے لسانی روابط سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ دونوں زبانیں جڑواں بہنیں ہیں۔[8] -آپ خیبر نیوز ٹی وی کے پہلے چترالی پروگرام چھترارو ہواز یعنی چترال کی آواز کے میزبان ہیں اور کھوار زبان میں ٹی وی کے لیے خبریں بھی لکھتے ہیں۔ آپ کا ژانو یار بیگ کا شروع کردہ یہ پروگرام آج بھی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔[9] -آپ نے ٹیلی ویژن سے اپنی کیرئیر کا آغاز پاکستان ٹیلی ویژن کراچی مرکز سے سنڈے برنچ نامی پروگرام سے کیا تھا اور اس سینٹر سے آپ نے اردو زبان میں مزاحیہ خاکے لکھ کر اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے [10] -۔
شاعری
[ترمیم]مزاحیہ شاعری کے ساتھ انھوں نے سنجیدہ شاعری اور نثر میں بھی طبع آزمائی کی۔ ان کے مشہور مجموعوں میں گلدان رحمت (طنزیہ و مزاحیہ اردو مجموعہ کلام) اور گلدستہ رحمت (طنزیہ و مزاحیہ کھوار- چترالی مجموعہ کلام) قابل ذکر ہیں۔ رحمت عزیز چترالی کی اصل وجہ شہرت مزاحیہ شاعری ہی رہی اور انھیں اس سلسلے میں بھرپور پزیرائی ملی۔
سرعام (اخباری کالم)
[ترمیم]پاکستانی اخبارات، رسائل و جرائد میں آپ کی زبان و ادب سے متعلق مقالے اور کالمز چھپتے رہتے ہیں۔ آپ کے اردو زبان میں اخباری کالم سرعام میں بھی چترالی زبانوں اور چترال میں اردو زبان و ادب کو موضوع بنایا جاتاہے۔ آپ کو پاکستان کی صوبائی زبانوں اور خصوصا شمالی پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں پر لسانی تحقیق میں نمایان مقام حاصل ہے اور چترال میں کھواراور اردو زبان و ادب کے فروع میں پروفیسر اسرار الدیں اور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کے بعد رحمت عزیز چترالی وہ واحد محقق ہیں کہ جنہیں چترال میں اردو اور کھوار کے لسانی تحقیق میں اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ وزارت تعلیم حکومت پاکستان نے آپ کو بچوں کے ادب کے فروع کے سلسلے میں آپ کی خدمات کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کرنے کے بعد ایوارڈ سے نوازا ہے [11] -۔
شخصیت و فن پر مقالے
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی کی کھوار زبان میں شائع شدہ کتاب گلدستہ رحمت[طنزیہ و مزاحیہ کھوار مجوعہ کلام] کی پانچ سو کاپیاں وزارت تعلیم حکومت پاکستان نے خریدنے کی منظوری دے کر آپ کورائلٹی اور تعریفی سند سے نوازا [12] -۔ آپ کی دیگر تخلیقات میں پاکستان اور ڈاکٹر عبد القدیر خان(اردو)، گلدان رحمت (اردو)، صدائے چترال(کھوار، اردو، انگریزی، طنزیہ، مزاحیہ، سنجیدہ خطوط کا مجموعہ) شامل ہیں۔ آپ کی کتاب گل افشانیات اقبال کھوار اکیڈمی، وزارت ثقافت حکومت پاکستان اور اقبال اکیڈمی کے باہمی تعاوں و اشتراک سے شائع ہوئی۔ کھوار اکیڈمی نے آپ کی دس سے زائد کتابیں شائع کی ہیں اور کئی تحقیقی منصوبے اسی اکیڈمی کے زیر اہتمام زیر تدویں ہیں۔ آپ کی اردو اور کھوار شاعری اور شخصیت وفن پر روزنامہ بادشمال گلگت، جامعہ پشاور کے اسکالر سید غفور شاکر جامعہ کراچی کے عبدالرقیب اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے اکبر علی غازی نے تحقیق کی ہے اور اپنے اپنے مقالوں( پاکستانی زبانوں میں حمد نگاری کی روایت، پاکستان میں اردو زبان کا آغار و ارتقا اور صوبہ سرحد میں اردو طنزومزاح کی روایت ) میں سیر حاصل تبصرہ کیا ہے۔
اردو کے لیے خدمات
[ترمیم]آپ نے نوجوان صحافی محمد علی مجاہد کی سربراہی میں کھوار اکیڈمی کراچی کے پلیٹ فارم سے اردو اور کھوار زبان میں ماہنامہ شندور کااجرا کیا اور اس کے ریزیڈنٹ ایڈیٹراور منیجنگ ایڈیٹر رہے۔[13] - چترال میں اردواور کھوار زباں کے فروع میں آپ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ آپ مادری زبان میں تعلیم کے حامیوں میں سے ہیں اور چترال کے بچوں کے لیے نصاب بنا رہے ہیں۔ فی الحال آپ کھوار اکیڈمی ( اکادمی برائے تحقیق چترالی زبانیں) اور انجمن ترقی کھوار کراچی کے صدر ہیں۔ چترال میں اردو اور کھوار زبان و ادب اورصحافت کے فروع کے لیے آپ نے کھواراکیڈمی کے پلیٹ فارم سے نوجوان صحافی حمیدالرحمان کی سربراہی میں چترال کے پہلے رنگیں اخبار چترال وژن میں بطور ایڈیٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ نے شمالی اور چترالی زبانوں پر تحقیق کی ہے اور ساتھ ساتھ اردو زبان کے فروع میں بھی پیش پیش ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ رحمت عزیز چترالی کو اردو اور شمالی پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کا محسن کہا جاتا ہے۔ 2010ء میں آپ نے اردو ویکیپیڈیا میں بطور ویکیپیڈین کام کرنا شروع کیا اب تک اردو ویکیپیڈیا کے لیے بے شمار مضامین، مقالے لکھ چکے ہیں
سافٹویر
[ترمیم]رحمت عزیز چترالی نے جہاں معدومیت کا شکار چالیس پاکستانی زبانوں کو ایک ہی سافٹویر کے ذریعے تحریر کے قابل بناکر عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے وہاں پاکستان کی چھوٹی چھوٹی زبانون کے لیے موبائل اور کمپیوٹر سافٹویر بنائے ہیں جن میں چند کی تفصیل درج ذیل ہے
ایوارڈز و گولڈ میڈل
[ترمیم]سال | اعزاز/انعام | کیفیت | ملک |
---|---|---|---|
2000ء | شندور ایوارڈ | کھوار زبان و ادب کے فروع کے لیے دیا گیا | پاکستان[14] |
2006ء | چترال ہیومین ڈولپمنٹ ایوارڈ | چترال ہیومین ڈولپمنٹ اینڈ ویلفیر ایسوسی ایشن کی طرف سے زبان و ادب اور صحافت کے فروع کے لیے دیا گیا | پاکستان[15] |
مارچ 2011ء | سند لسانیات مائی لینگویجز ڈاٹ آرگن نامی ایک بین الاقوامی ادبی و لسانی تنظیم کی طرف سے اردو اور کھوار زبان کے فروع کے لیے دیا گیا | رحمت عزیز چترالی کو سند لسانیات کا اعزاز دینے کے ساتھ دنیا کے سو بہترین ماہرین لسانیات کی فہرست میں شامل کیا گیا | آسٹریلیا[16] |
مارچ 2013ء | سند فضیلت | دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی طرف سے بچوں کے ادب کے فروع کے لیے دیا گیا | پاکستان[17] |
2014ء | اینوویٹیو یوتھ ایوارڈ | اینوویٹیو یوتھ فورم سوات کی طرف سے پاکستانی زبانوں میں سافٹ بنانے پر دیا گیا | پاکستان[18] |
2014ء | این-پیس ایوارڈز | نامزد امیدوار | ریاستہائے متحدہ[19] |
2014ء | پرائڈ آف دی نیشن گولڈ میڈل | جرنلسٹ فاؤنڈیشن پاکستان کی طرف سے رحمت عزیز چترالی کو ایک سافٹ ویر کے ذریعہ پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں میں تحریر کو ممکن بناکر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام روشن کرنے پر دیا گیا | پاکستان[20] |
2014ء | انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ | شریف اکیڈمی جرمنی کی طرف سے ہر سال ایسے شخص کو دیا جاتا ہے جو سائنس، سافٹ ویر انجنئیرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دیتا ہے۔ | جرمنی[21] |
2014ء | کوئنز ینگ لیڈرز ایوارڈ نامزد | ملکہ برطانیہ کی طرف سے ہر سال ایسے نوجوان کو دیا جاتا ہے جو کسی بھی شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دیتا ہے۔ | مملکت متحدہ[22] |
کتابیں
[ترمیم]
|
|
|
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ رحمت عزیز چترالی۔ "کالاشہ کیبورڈ-"۔ Summer Institute of Linguistics۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جون 2018
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2014
- ↑ لنگوسٹ لسٹ کے موقع روئے خط میں رحمت عزیز چترالی کے بارے میں معلومات[مردہ ربط]
- ↑ "علامہ اقبال کے موقع روئے خط میں رحمت عزیز چترالی کے [[علامہ اقبال]] کی کتابوں [[بانگ درا]]، [[بال جبریل]]، [[زبور عجم]]، [[ضرب کلیم]] اور [[ارمغان حجاز]] کا منظوم [[کھوار زبان|کھوار]] تراجم کے بارے میں معلومات"۔ 21 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اکتوبر 2010
- ↑ مزاحیہ کالم، حرف ظرافت[مردہ ربط]
- ↑ اقبال کا منظوم کھوار ترجمہ[مردہ ربط]
- ↑ "اکادمی برایے تحقیق چترالی زبانیں"۔ 24 اپریل 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2010
- ↑ انٹرویو ریڈیو پاکستان پشاور
- ↑ کھوار زبان کا پہلا ٹی وی پروگرام
- ↑ "پاکستان ٹیلویژن کا پروگرام سنڈے برنچ کے اردو مزاحیہ خاکے"۔ 19 فروری 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2021
- ↑ "وزارت تعلیم حکومت پاکستان اور نیشنل بک فاونڈیشن کا ایوارڈ"۔ 08 فروری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2020
- ↑ رحمت عزیز چترالی کی کتاب کے سرکاری اعزاز
- ↑ منیجنگ ایڈیٹر ماھنامہ شندور[مردہ ربط]
- ↑ "رحمت عزیز چترالی کے شندور ایوارڈ کا اعزاز"۔ 24 December 2000۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2000 [مردہ ربط]
- ↑ "رحمت عزیز چترالی کو چترال ھیومین ڈولپمنٹ ایوارڈ دیا گیا"۔ 24 December 2006۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2006 [مردہ ربط]
- ↑ "The My Languages Top 100 Global Linguists"۔ 05 March 2011۔ 11 فروری 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2011
- ↑ "دعوۃ اکیڈمی، بین الاسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی طرف سے رحمت عزیز چترالی کے لیے سند فضیلت کا اعزاز"۔ Dawah Academy Islamabad۔ 06 March 2013۔ 09 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مارچ 2013
- ↑ "اینوویٹیو یوتھ فورم سوات کی طرف سے رحمت عزیز چترالی کے لیے اینوویٹیو یوتھ ایوارڈ کا اعزاز"۔ 17 May 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2015
- ↑ "اقوام متحدہ اور این-پیس نیٹ ورک کی طرف سے رحمت عزیز چترالی کو امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا"۔ 24 April 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2015
- ↑ "جرنلسٹ فاونڈیشن اسلام آباد کی طرف سے رحمت عزیز چترالی کے لیے پرائڈ آف دی نیشن ایوارڈ اور گولڈ میڈل کا اعزاز"۔ 07 December 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2015
- ↑ "Account Suspended"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2015
- ↑ "Account Suspended"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2015
- ↑ رحمت_عزیز_چترالی_کی_کتابیں
- 1970ء کی پیدائشیں
- 25 اپریل کی پیدائشیں
- پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی
- پاکستانی ماہر لسانیات
- پاکستانی سائنسدان
- پاکستانی علما
- پاکستانی محققین
- پاکستانی موجدین
- چترالی شخصیات
- ضلع چترال کی شخصیات
- اردو تنقید نگار
- اردو شعرا
- اردو محققین
- پاکستانی ادبی نقاد
- پاکستانی شعرا
- پاکستانی صحافی
- پاکستانی مصنفین
- پاکستانی مورخین
- کھوار شعراء
- ماہرین لسانیات
- مطالعہ پاکستان