مندرجات کا رخ کریں

رشید ہجری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ذاتی کوائف
نام کاملرشید ہجری
لقبرشید البلایا
شہرت کی وجہامام علی و امام حسن و امام حسین کے صحابی
کیفیت شہادتپاؤں اور زبان کاٹ کر سولی پہ لٹکایا گیا
مقام دفنعراقی شہر کفل

رُشَید ہَجَری، امام علی علیہ السلام اور امام حسن کے جانثار اصحاب اور امام علی کے رازدار ساتھیوں میں سے تھے۔اس لحاظ سے آپ نے علم منایا و بلایا حضرت علی سے سیکھا تھا۔ شیخ طوسی نے انھیں اصحاب امام حسین اور امام سجاد(ع) سے بھی گنا ہے۔ وہ بالآخر زیاد بن ابیہ یا اس کے بیٹے عبید اللہ کے ہاتھوں اسی طرح شہید ہوئے جیسے حضرت علی نے ان کے متعلق خبر تھی۔

زندگی‌ نامہ

[ترمیم]

تاریخی مآخذ میں رشید ہجری کا نام کم ذکر ہوا ہے۔ان کے متعلق زیادہ معلومات مذکور نہیں ہیں۔ ہَجَر ہَجَری شہر سے منسوب ہے کہ جو قدیم زمانے میں بحرین کے مرکز کا نام تھا یا مکمل طور پر اسے ہَجَر کہا جاتا تھا[1] یا یمن کے ایک شہر یا مدینے کے نزدیک ایک گاؤں کا نام تھا[2]

رُشید ہجری علی ابن ابی طالب ، حسن ابن علی ، حسین ابن علی اور علی ابن حسین ،کے اصحاب سے اور محدثین اور فقہا میں سے ایک تھے۔ رشید امام علی خاص اصحاب میں تھے۔[3] اور شرطۃ الخمیس میں شامل تھے۔ یعقوبی انھیں حضرت علی کے شاگردوں میں سے شمار کرتا ہے۔[4] اسے علی بن ابی طالب نے "رشیدالبلایا" کہا تھا اور وہ "بلایا و منایا" سے واقف ہو گئے تھے اور بعض اوقات موت کی قسمت اور طریق کار کی اطلاع دیتے تھے۔ علی ابن ابی طالب نے اسے یہ بھی بتایا کہ کیسے بنی امیہ کے ایک کمانڈر کے ہاتھوں اسے ہاتھ کاٹ کر اور اس کی زبان کاٹ کر اسے مارا جائے گا۔ عبید اللہ بن زیاد نے اسے اسی طرح ظالمانہ طریقے سے قتل کیا تھا۔

شیخ طوسی نے اسے امام حسن کے اصحاب اور راویوں میں سے گنا ہے[5] نیز امام حسین[6] اور امام سجاد(ع)[7] کے اصحاب میں بھی لکھا ہے۔

کلام ائمہ

[ترمیم]

امام علی (ع) نے انھیں رشید البلایا کا نام دیا۔[8]

امام کاظم (ع) نے ان کے بارے میں اپنے ایک صحابی سے فرمایا:يَا إِسْحَاقُ قَدْ كَانَ رُشَيْدٌ الْهَجَرِيُّ يَعْلَمُ عِلْمَ الْمَنَايَا وَ الْبَلَایا۔

اے اسحاق! رشید ہجری منایا اور بلایا کا علم جانتے تھے۔[9][10]

شہادت

[ترمیم]

کہا گیا ہے کہ امام علی نے ان کی زندگی میں ان کی شہادت کی کیفیت کی خبر دے دی تھی۔[11]

ان کے قاتل کے بارے میں اختلاف نظر ہے۔ محسن امین زیاد بن ابیہ[12] اور خوئی عبیداللہ بن زیاد کو ان کا قاتل سمجھتے ہیں۔[13] شیخ مفید کے مطابق ابن زیاد نے حکم پر ان کے پاؤں اور زبان کاٹ دیے گئے اور پھر انھیں سولی پر لٹکا دیا گیا۔[14] رشید ہجری کی قنوا نام کی بیٹی مذکور ہے جس سے ان کے باپ کی شہادت منقول ہے۔[15]

عراق کے کفل نامی شہر میں ان کا مزار موجود ہے۔

منابع

[ترمیم]
  • تاریخ یعقوبی، احمد بن ابی یعقوب ابن واضح یعقوبی، ترجمہ محمد ابراہیم آیتی، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، چ ششم، 1371ش۔
  • شیخ طوسی، رجال الطوسی، جامعہ مدرسین، قم، 1415ق۔
  • شیخ مفید، الإرشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، کنگرہ شیخ مفید، قم، 1413ق۔
  • محسن امین، اعیان الشیعہ، تحقیق و تخریج: حسن الأمین، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت، 1403ق- 1983م۔
  • خوئی، معجم رجال الحدیث، مرکز نشر آثار شیعہ، قم، 1410ق/1369ش۔
  • علامہ مجلسی، بحارالأنوار، مؤسسہ الوفاء، بیروت، 1404ق۔
  • یاقوت حموی، المشترک وقعا و المفترق صقعا، گوتینگن، 1846م۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. یاقوت حموی، المشترک وقعا و المفترق صقعا، ص438
  2. اعیان الشیعہ، ج7، ص7
  3. رجال طوسی، ص63
  4. یعقوبی، ج2، ص140
  5. رجال طوسی، ص94
  6. رجال طوسی، ص100
  7. رجال طوسی، ص113
  8. اعیان الشیعہ، ج7، ص7
  9. کافی، ج1، ص484
  10. بحار الانوار، ج22، ص123، ج48، ص54؛ المناقب، ج4، ص287
  11. الإرشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، ج1، 327-326
  12. اعیان الشیعہ، ج7، ص7
  13. خوئی، ج7، ص191
  14. شیخ مفید، الإرشاد فی معرفہ حجج اللہ علی العباد، ج1، ص325
  15. سید محسن، اعیان الشیعہ، ج7، ص6

سانچے

[ترمیم]