سقیفہ بنی ساعدہ
سقیفہ بنی ساعدہ پیغمبر محمد کے دور میں مدینہ کی وہ عمارت تھی جہاں بنو خزرج کا ایک فرقہ بنی ساعدہ اپنے اجلاس کیا کرتا تھا۔
تاریخی اہمیت
[ترمیم]سقیفہ بنی ساعدہ کو اختصار کے ساتھ صرف سقیفہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے وقت سقیفہ بنی ساعدہ میں بنو خزرج کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانشینی کے حوالے سے ایک نیم خفیہ اجلاس جاری تھا۔ اس اجلاس کی خبر حضرت عمر کو دی گئی اور ساتھ ہی کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ منافقین اور انصار کے باعث کوئی فتنہ نہ پھیل جائے۔ اس پر عمرفاروق ، حضرت ابوبکر صدیق کو لے کر سقیفہ بنی ساعدہ چلے گئے۔ یہاں جا کر معلوم ہوا کہ بنوخزرج جانشینی کا دعوے دار ہے اور بنو اوس اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ ایسے موقع پر ایک انصاری صحابی نے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول یاد کرایا کہ ”الائمۃ من لا قریش“ (حکمران قریش ہی ہوں گے)، جو لوگوں کے دل میں اتر گیا، انصار اپنے دعوے سے دستبردار ہو گئے اور سب نے فوراً ہی ابوبکر کی خلافت پر بیعت کر لی، مگر اس کے باوجود ابوبکر صدیق تین دن تک یہ اعلان کراتے رہے کہ آپ سقیفہ بنی ساعدہ کی بیعت سے آزاد ہیں اگر کسی کو اعتراض ہے تو بتا دیں مگر کسی کو اعتراض نہ تھا۔