میرون لیزلی مڈلکوٹ
میرون لیزلی مڈلکوٹ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 جولائی 1931ء لدھیانہ |
وفات | 12 دسمبر 1971ء (40 سال) اوخا، بھارت |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ انتھونی ہائی اسکول |
پیشہ | فلائیٹ پائلٹ |
ملازمت | پاک فضائیہ |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1965ء ، پاک بھارت جنگ 1971ء ، جنگ استنزاف |
درستی - ترمیم |
ونگ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل میرون لیزلی مڈلکوٹ (پیدائش: 6 جولائی 1931ء— وفات: 12 دسمبر 1971ء) پاک فضائیہ کے جنگجو پائلٹ تھے۔
ابتدائی حالات
[ترمیم]یہ جولائی 1940ء میں لدھیانہ کے ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام پرسی مڈلکوٹ اور والدہ کا نام ڈیزی مڈلکوٹ تھا۔ جب پاکستان بنا تو انکا گھرانہ بھی ہجرت کر کے لاہور میں بس گیا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم سینٹ اینتھونی ہائی اسکول سے حاصل کی اور بعد ازاں لارنس کالج گھوڑا گلی مری سے استفادہ کیا۔ انھوں نے 1954ء میں پاکستان ایئر فورس شمولیت اختیار کی۔
کا رہائے نمایاں
[ترمیم]1965 کی پاک بھارت جنگ میں یہ کراچی کے PAF بیس مسرور میں F86 جہازوں کا ایک سکواڈرن کمانڈ کر رہے تھے۔ اسی جنگ کی ایک رات بھارتی جہازوں نے کراچی پر بھرپور حملہ کیا۔ سکواڈرن لیڈر مڈلکوٹ نے ایک F86 طیارے میں take off کیا اور آناً فاناً میں دشمن کے دو طیارے مار گرائے۔ ان طیاروں کے دونوں بھارتی پائلٹ بھی مارے گئے۔ پوری جنگ کے دوران مڈلکوٹ نے ایسی بہادری کا مظاہرہ کیا کہ ان کے زیر کمان افسر اور جوان بھی ان کی دیکھا دیکھی شیروں کی طرح لڑے۔ جنگ کے اختتام پر ان کی بہادری کے صلے میں انھیں ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔
شہادت
[ترمیم]1971 کی پاک بھارت جنگ میں مڈلکوٹ اردن کے دورے پر تھے کہ جنگ کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ انھوں نے حکومت سے اپنی فوراً واپسی کی درخواست کی جو مان لی گئی۔ ان کی واپسی کے دوسرے ہی دن ان کو امرتسر ریڈار کو تباہ کرنے کا مشن دیا گیا جس کو انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ناکارہ بنا دیا۔ اسی جنگ کے ایک مشن میں ونگ کمانڈر میرون لیزلی مڈلکوٹ کو دشمن کے ایک جنوبی ہوئی اڈے پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ انھوں نے دشمن کے کئی جہاز زمین پر ہی تباہ کر دیے۔ مگر جب واپس آ رہے تھے تو دو بھارتی MIG21 طیاروں نے انکا پیچھا کیا۔ ان کے اپنی گولیاں ختم ہو چکی تھیں۔ دشمن کے دو میزائلوں سے تو انھوں اپنا دفاع کر لیا مگر ایک تیسرے مزائل کا، جو بھارتی پائلٹ فلائٹ لیفٹننٹ بھارت بھوشن سونی نے مارا تھا، شکار ہو گئے۔ بھارتی پائلٹ نے انھیں بحیرہ عرب کے سمندر میں اس علاقے میں چھتری سے چھلانگ لگاتے دیکھا جو شارک مچھلیوں سے بھرا پڑا تھا۔ ان کی لاش کبھی نہیں ملی۔ وہ اکتیس سال کی بھرپور جوانی میں ہی شہید ہو گئے۔ جنگ کے بعد اس شہید ملت کی اس بے مثال بہادری پر ان کو ایک دوسرے ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔ مڈلکوٹ کی شہادت پر اردن کے شاہ حسین نے نہ صرف ان کے اہل خانہ کے ساتھ ذاتی طور پر تعزیت کی بلکہ یہ درخواست بھی کی کہ اگر شہید کو پاکستان کے قومی پرچم کے ساتھ دفنایا جائے تو اس کے ساتھ اردن کے پرچم کو ان کے سر کے نیچے رکھا جائے۔ اس اعزاز کی وجہ 1967ء کے دوران میں اسرائیل کے خلاف جنگ میں شہید کی خدمات تھیں
دیگر حالات
[ترمیم]ایک دن ان کی آٹھ سالہ بچی کواسکول کے ایک بچے نے کہا "تمھارا نام عجیب ہے آپ پاکستانی نہیں ہو آپ اس ملک کو چھوڑ دو"۔ یہ روداد سن کر بچی کے والد نے کہا کہ پاکستانی جھنڈے میں سبز حصہ مسلمانوں کی علامت ہے اور سفید حصہ لیزلی کے لیے ہے“۔[1]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]مزیر مطالعہ
[ترمیم]- پینسٹھ کی جنگ میں اقلیتوں کا کردارآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ lubpak.com (Error: unknown archive URL)
- 1931ء کی پیدائشیں
- 6 جولائی کی پیدائشیں
- 1971ء کی وفیات
- 12 دسمبر کی وفیات
- پرچم سانچے نظام
- 1940ء کی پیدائشیں
- 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے پائلٹ
- اینگلو انڈین پاکستانی افراد
- پاک فوج
- پاکستانی اڑتے اکے
- پاکستانی مسیحی
- پاکستانی ہواباز
- ستارہ جرات پانے والے افراد
- سینٹ انتھون ہائی سکول، لاہور سے فارغ التحصیل
- عہدیداران پاک فضائیہ
- گولی لگنے سے مرنے والے ہواباز
- پرتگالی نژاد پاکستانی شخصیات
- فرانسیسی نژاد پاکستانی شخصیات