کھڑگا پرساد اولی
کھڑگا پرساد اولی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(نیپالی میں: खड्ग प्रसाद शर्मा ओली) | |||||||
مناصب | |||||||
وزیر اعظم نیپال | |||||||
برسر عہدہ 12 اکتوبر 2015 – 4 اگست 2016 |
|||||||
| |||||||
وزیر اعظم نیپال | |||||||
برسر عہدہ 15 فروری 2018 – 13 جولائی 2021 |
|||||||
| |||||||
وزیر اعظم نیپال | |||||||
آغاز منصب 15 جولائی 2024 |
|||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 22 فروری 1952ء (72 سال)[1] تیرہاتھوم ضلع |
||||||
شہریت | نیپال | ||||||
جماعت | کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کیمونسٹ پارٹی نیپال |
||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی ، نیپالی ، ہندی | ||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
درستی - ترمیم |
کھڑگا پرساد اولی (پیدائش: 22 فروری 1952ء) نیپال کے 38ویں اور موجودہ وزیر اعظم ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ 12 اکتوبر 2015ء سے 24 جولائی 2016ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ اولی نیپال میں کے پی اولی کے نام سے مشہور ہیں۔ نیپال کے نئے آئین کے تحت اولی پہلے وزیر اعظم بنے۔ اولی کو اصطلاحات و تقریری صلاحیتوں کی وجہ سے خاطر منتخب کیا تھا۔[2][3] [4]
تعلیم
[ترمیم]انھوں نے کلاس 10 (اسکول لیونگ سرٹیفکیٹ) سال 1971ء میں پاس کیا۔ پڑھنے میں کمزور اور سیاست میں انتہائی فعال ہونے کی وجہ سے آگے کا باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کر سکے۔ اولی کو ہندی اور نیپالی زبانوں کی کتابیں پڑھنے میں دلچسپی ہے۔
سیاسی سفر
[ترمیم]جولائی 2014ء میں اولی کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ ماركسسٹ -لیننسٹ) کے صدر منتخب ہوئے۔ اس وقت وہ کابینہ میں 1994ء-1995ء کے دوران میں وزیر داخلہ بنے۔ سال 2006ء میں عبوری حکومت میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ بنے۔ اکتوبر 2015 میں سوشیل کوئیرالا کو شکست دے نیپال کے وزیر اعظم بنے۔ اولی کو جھاپا ضلع کے کئی پارلیمانی علاقوں سے سال 1991ء، 1994ء اور 1999ء میں پارلیمنٹ کا رکن منتخب کیا گیا۔ اسی ضلع سے 1966ء میں انھوں نے سیاسی کیریئر کی شروعات کی تھی۔ انھوں نے کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ ماركسسٹ -لیننسٹ)-یو ایم ایل کے امیدوار کے طور پر 2013ء میں آئین ساز اسمبلی کے انتخابات میں جیت درج کی -7 سیٹیں جیت لی۔[5][2] اولی 4 فروری 2014 کو سی پی این-یو ایم ایل کے صدر جھلناتھ کھنال کو پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کے انتخاب میں 23 ووٹوں سے شکست دے کر پارلیمانی پارٹی کے لیڈر منتخب ہوئے۔[6]
وزیر اعظم
[ترمیم]نیپال کا نیا آئین نافذ ہونے پر اولی سشیل کوئرالا کو شکست دے کر پہلے وزیر اعظم بنے اور 12 اکتوبر 2015ء کو وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 24 جولائی 2016ء کو اقلیت میں آ جانے پر صدر کو اپنا استعفی سونپ دیا۔[7] فروری 2018ء کو دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہو گئے۔
نیپال میں جمہوریت
[ترمیم]پہلی بار نیپال میں جمہوری آئین نافذ ہونے پر سی پی این -یو ایم ایل کے امیدوار کے پی شرما اولی نیپال کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ولی کو 14 سیاسی جماعتوں کے 337 ارکان پارلیمنٹ اور ایک آزاد امیدوار پارلیمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔ اس الیکشن میں اولی کو 338 اور سشیل کوئرالا کو 24 9 ووٹ حاصل ہوئے۔[8]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000030718 — بنام: Khadga Prasad Sharma Oli — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب "After Defeating Koirala, KP Sharma Oli elected as the new PM of Nepal - केपी शर्मा ओली होंगे नेपाल के नए प्रधानमंत्री, सुशील कोइराला को हराया"۔ 12 اکتوبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2017
- ↑ "KP Sharma Oli elected Nepal's new Prime Minister | Catch News"۔ 13 اکتوبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2017
- ↑ "भारत विरोधी रुख के लिए पहचाने जाने वाले प्रचंड नेपाल के प्रधानमंत्री चुने गए"۔ एनडीटीवी खबर۔ 3 अगस्त 2016۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 अगस्त 2016
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 16 اکتوبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2017
- ↑ "Oli elected as UML PP leader - General - The Kathmandu Post"۔ 12 جنوری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2017
- ↑
- ↑ KP Sharma Oli elected as Nepals new Prime Minister today