ارتریا
ارتریا | |
---|---|
پرچم | نشان |
ترانہ: | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 15°29′00″N 38°15′00″E / 15.483333°N 38.25°E [1] |
پست مقام | لیک کلول (-75 میٹر ) |
رقبہ | 117600 مربع کلومیٹر |
دارالحکومت | اسمارا |
سرکاری زبان | تیگرینیا زبان [2]، عربی [2]، انگریزی [2] |
آبادی | 3497000 (2019)[3] |
|
1724860 (2019)[4] 1753513 (2020)[4] 1785840 (2021)[4] 1817878 (2022)[4] سانچہ:مسافة |
|
1773958 (2019)[4] 1802355 (2020)[4] 1834472 (2021)[4] 1866154 (2022)[4] سانچہ:مسافة |
حکمران | |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 24 مئی 1993 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 18 سال |
شرح بے روزگاری | 7 فیصد (2014)[5] |
دیگر اعداد و شمار | |
منطقۂ وقت | متناسق عالمی وقت+03:00 |
ٹریفک سمت | دائیں [6] |
ڈومین نیم | er. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | ER |
بین الاقوامی فون کوڈ | +291 |
درستی - ترمیم |
ارتریا (Eritrea) ، براعظم افریقا کا ایک ملک ہے۔ اس کا دارلحکومت اسمارا ہے۔ اس کے مغرب میں سوڈان، جنوب میں ایتھوپیا اور جنوب مشرق میں جبوتی واقع ہیں۔ شمال مشرقی اور مشرقی طرف بحرِ احمر کے ساحل ہیں جس کی دوسری طرف سعودی عرب اور یمن ہیں۔ ارتریا کا کل رقبہ 1٫17٫600 مربع کلومیٹر ہے اور کل آبادی کا تخمینہ 50 لاکھ ہے۔
تعریف اور تاریخ
[ترمیم]شمالی صومالیہ، جبوتی اور بحیرہ احمر کے سوڈان والے کنارے کے ساتھ ارتریا پرانے دور کی پُنت سرزمین کا حصہ تھا۔ اس سرزمین کا تذکرہ ہمیں 25صدی ق م میں ملتا ہے۔ قدیم پُنت قوم کے مصر کے فرعونوں کے ساتھ گہرے تعلقات تھے۔
دمت نامی سلطنت ارتریا اور شمالی ایتھوپیا میں 8ویں اور 7ویں صدی ق م میں آباد تھی۔ اس کا دار الحکومت یِحا تھا۔ اس سلطنت نے آبپاشی کے لیے منصوبے بنائے، ہل کا استعمال، باجرے کی کاشتکاری اور لوہے کے اوزار اور ہتھیار بنانے شروع کیے۔ 5ویں صدی میں دمت قوم کے زوال کے بعد اس علاقے میں کئی چھوٹی اقوام آباد رہیں۔
ارتریا کی تاریخ اس کی بحیرہ احمر کی ہمسائیگی سے جڑی ہوئی ہے۔ اس کے ساحل کی لمبائی 1,000 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ کئی سائنس دانوں کے خیال میں اسی علاقے سے ہی موجودہ انسان افریقہ کے براعظم سے نکل کر دنیا کے دیگر حصوں کو پھیلے تھے۔ سمندر پار سے آنے والے قابضوں اور نو آبادیاتی اقوام جیسا کہ یمن کے علاقے سے، عثمانی ترک، گوا سے پرتگالی، مصری، انگریز اور 19ویں صدی میں اطالوی وغیرہ یہاں آتے رہے۔ صدیوں تک یہ حملہ آور ہمسائیہ ممالک سے بھی آتے رہے تھے جو مشرقی افریقہ میں ہیں۔ تاہم موجودہ ارتریا 19ویں صدی کے اطالوی حملہ آوروں سے ثقافتی طور پر زیادہ متائثر ہے۔
1869 میں نہر سوئیز کے کلھنے کے بعد جب یورپی اقوام نے افریقی سرزمین پر قبضے کر کے وہاں اڈے بنانے شروع کیے تو ارتریا پر اٹلی نے حملہ کر کے قبضہ کیا۔ یکم جنوری 1890 کو ارتریا باقاعدہ طور پر اٹلی کی نوآبادی بن گیا۔ 1941 میں یہاں کی کل آبادی 7,60,000 تھی جن میں اطالوی باشندے 70,000 تھے۔ اتحادی افواج نے 1941 میں اطالویوں کو نکال باہر کر دیا اور خود یہاں قبضہ جما لیا۔ اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت 1951 تک برطانیہ یہاں کا نظم و نسق سنبھالتا رہا۔ اس کے بعد ارتریا ایتھوپا سے مل گیا۔
بحیرہ احمر کے ساحل اور معدنیات کی وجہ سے ارتریا بہت اہم ہے۔ اسی وجہ سے اسے ایتھوپیا سے ملا دیا گیا تھا۔ 1952 میں ارتریا کو ایتھوپیا کا 14واں صوبہ بنا دیا گیا۔ ایتھوپیا نے اپنا قبضہ جمائے رکھنے کے لیے اپنی زبان کو زبردستی ارتریا کے اسکولوں میں لاگو کر دیا۔ اس وجہ سے ارتریا میں 1960 کی دہائی میں آزادی کی تحریک چلی۔ اس تحریک کی وجہ سے 30 سال تک ارتریا اور ایتھوپیا کی حکومتوں کے درمیان مسلح لڑائی جاری رہی۔ یہ جنگ 1991 میں ختم ہوئی۔ اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی ہونے والے ریفرنڈم میں ارتریا کے لوگوں نے واضح اکثریت سے آزادی کا فیصلہ کیا اور ارتریا نے آزادی کا اعلان کر دیا۔ 1993 میں اسے بین الاقوامی طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
تگرینا اور عربی کو بڑی زبانیں مانا جاتا ہے۔ حکومت کی طرف سے بین الاقوامی معاملات میں انگریزی زبان استعمال ہوتی ہے اور 5ویں سے آگے ہر جماعت میں اسے تدریسی زبان کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ارتریا میں ایک ہی سیاسی جماعت ہے۔ 1997 کے آئین کے مطابق صدارتی جمہوریہ ہے اور یک ایوانی پارلیمانی جمہوریہ کا درجہ ملا ہوا ہے تاہم ابھی اس پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔ 1998 میں ایتھوپیا کے ساتھ سرحدی تنازعے پر دونوں ملکوں کے مابین جنگ ہوئی جس میں 1,35,000 ایتھوپیائی جبکہ 19,000 ارتریائی فوجی ہلاک ہوئے۔
سیاست اور حکومت
[ترمیم]ارتریا کا نظام پیپلز فرنٹ فار ڈیمو کریسی اینڈ جسٹس نامی پارٹی چلاتی ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں حالانکہ آئین ایک سے زیادہ سیاسی جماعتوں کو اجازت دیتا ہے۔ قومی اسمبلی میں کل 150 نشستیں ہیں جن میں سے 75 پر متذکرہ بالا جماعت کے اراکین ہیں۔ قومی انتخابات کا اعلان اور ان کی منسوخی مسلسل ہوتی رہی ہے اور ملک میں ابھی تک عام انتخابات نہیں ہو سکے۔ ملک میں قومی سیاست کے بارے آزاد ذرائع موجود نہیں۔ ستمبر 2001 میں حکومت نے تمام نجی پرنٹ میڈیا پر پابندی عائد کر دی اور حکومت پر تنقید کرنے والے افراد کو گرفتار کر کے بغیر مقدمے کے قید رکھا جا رہا ہے۔ 2004 میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک کی وجہ سے ارتریا کو خصوصی فہرست میں شامل کیا ہے۔
میڈیا
[ترمیم]2009 میں پریس کی آزادی کی فہرست میں ارتریا کو 175 ممالک میں آخری درجہ دیا گیا ہے۔ شمالی کوریا اس فہرست میں ارتریا سے ایک درجہ بہتر ہے۔ بی بی سی کے مطابق ارتریا واحد افریقی ملک ہے جہاں نجی اخباری میڈیا موجود نہیں۔
قومی انتخابات
[ترمیم]2001 میں ارتریا میں انتخابات ہونے تھے لیکن کہا گیا کہ چونکہ ارتریا کا 20 فیصد رقبہ ایتھوپیا کے قبضے میں ہے جس کی آزادی تک انتخابات معطل رہیں گے۔
علاقے اور اضلاع
[ترمیم]ارتریا کو چھ علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو آگے مزید اضلاع میں منقسم ہیں۔ آبی خصوصیات کی بنا پر علاقوں کو تقسیم کیا گیا ہے۔ اس طرح ہر ضلع کو اپنی زراعت پر پورا قابو رہتا ہے۔
خارجہ تعلقات
[ترمیم]ارتریا افریقن یونین کا حصہ ہے۔ تاہم ایتھوپیا اور ارتریا کے جھگڑوں میں یونین کے غیر عملی کردار کی وجہ سے ارتریا نے اپنا نمائندہ واپس بلا لیا ہے۔
مغرب سے تعلقات
[ترمیم]ریاستہائے متحدہ امریکا کے ساتھ ارتریا کے تعلقات کافی پیچیدہ نوعیت کے ہیں۔ اگرچہ دونوں ملکوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون جاری ہے تاہم دیگر معاملات میں خلیج بڑھتی جا رہی ہے۔ اکتوبر 2008 سے تعلقات خراب ہونا شروع ہوئے جب اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ جندیائی فریزر نے ارتریا کو "دہشت گردی کی حامی قوم" قرار دیا اور کہا کہ عین ممکن ہے کہ امریکا ایران اور سوڈان کے ساتھ ساتھ ارتریا کو بھی بدمعاش ریاست قرار دے دے۔ اس واقعے کی وجہ ایک صومالی اسلامی انتہا پسند رہنما کا ارتریا میں پناہ لینا ہے۔
ارتریا کے تعلقات اٹلی اور یورپی یونین کے ساتھ امریکا کی نسبت زیادہ بہتر ہیں۔
2 اگست 2009 کو امریکی [[وزیر خارجہ|وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے الزام عائد کیا کہ ارتریا صومالی مسلح گروہ الشباب کو ہتھیار مہیا کر رہا ہے۔ اگلے ہی دن ارتریا نے اس الزام کی تردید جاری کر دی لیکن اقوام متحدہ اور افریقن یونین نے مل کر ارتریا پر مختلف پابندیاں لگا دیں۔
ہمسائیہ ملکوں سے تعلقات
[ترمیم]حالیہ جنگوں اور اختلافات کی وجہ سے ارتریا کے تعلقات ہمسائیہ ممالک سے کشیدہ ہیں۔ 1994 میں سوڈان سے سفارتی تعلقات ختم کرنا، یمن کے ساتھ جنگ اور ایتھوپیا کے ساتھ 1997–2000 تک سرحدی تنازع اہم ہیں۔ ارتریا اور ایتھوپیا کے بارڈر کمیشن نے اگرچہ سرحد کا تعین کر دیا ہے تاہم ایتھوپیا اسے ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
ارتریا کے تعلقات سوڈان سے بہتر ہو چکے ہیں۔
یمن کے ساتھ کچھ جزائر کے تنازعے پر دونوں ممالک کے درمیان مختصر جنگ ہو چکی ہے تاہم دونوں ملکوں نے عالمی ثالثی عدالت کی مدد سے اپنے تنازعے کو حل کر لیا ہے۔
31 جولائی 2018ء کو صومالیہ اور اریٹیریا کے صدور نے ایک طویل دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام کے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں
ایتھوپیا سے تعلقات
[ترمیم]ایتھوپیا کی طرف سے سرحدوں کو نہ ماننا اس وقت ارتریا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
9 جولائی 2018ء کو ایتھوپیائی وزیر اعظم ابئی احمد اور اریٹریائی صدر اسیاس افویرکی کے درمیان ملاقات کے بعد امید ہے کہ تقریباً دو دہائیوں سے جاری سرحدی تنازعے کا خاتمہ ہو سکے گا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نو سال بعد 15 نومبر 2018ء کو براعظم افریقہ کے مسلم ملک ایریٹریا پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کر دی ہیں کیونکہ اس کا ایتھوپیا کے ساتھ طویل مناقشے کے بعد امن معاہدہ طے پا گیا ہے، جب کہ جبوتی کے ساتھ بھی اختلافات حل ہو گئے ہیں۔
ارٹیریا‘ ایتھوپیا اور جبوتی کے درمیان نئے معاہدوں کو ’’ہارن آف افریقہ‘‘ کے پورے خطے کے لیے بہت مفید پیش رفت کے مترادف قرار دیا گیا کیونکہ اب خطے کے ان ممالک پر سے ہتھیاروں اور سفر کرنے کی پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ایریٹریا اور ایتھوپیا نے اقوام متحدہ کے اس فیصلے کو سراہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ اس سے علاقائی استحکام کو فروغ ملے گا
16 نومبر 2020ء کو افریقی ملک ایتھوپیا کے شورش زدہ علاقے تیگرائے سے متعدد راکٹ فائر کرتے ہوئے ہمسایہ ملک ایریٹیریا کے دار الحکومت کو نشانہ بنایا،
ایتھوپیا کی Tigray ریاست میں لڑنے والے اریٹیرین فوجیوں نے 28-29 نومبر 2020 کو شمالی شہر Axum میں سیکڑوں غیر مسلح شہریوں کو منظم طریقے سے ہلاک کر دیا، گلیوں میں گولیاں چلا کر اور گھر گھر چھاپے مار کر قتل عام کیا جو کسی کے خلاف جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔ انسانیت، ایمنسٹی انٹرنیشنل جمعہ کو ایک نئی رپورٹ میں کہا.
Axum Tigray ریجن کے Maekelay زون میں، Adwa پہاڑوں کی بنیاد کے قریب واقع ہے۔
جغرافیہ
[ترمیم]ارتریا افریقہ کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے اور اس کے شمال مشرق اور مشرق کی جانب بحیرہ احمر موجود ہیں۔ جنوب میں ایتھوپیا اور شمال مغرب میں سوڈان ہے۔
ارتریا کے عین وسط سے دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں میں سے ایک گذرتا ہے اور ملک کو دو حصوں میں تقسیم کرتا جاتا ہے۔ یہ پہاڑی سلسلہ عظیم وادئ شق سے پیدا ہوا تھا۔ ساری زرخیز زمینیں مغربی حصے میں اور صحرا مشرقی حصے میں واقع ہیں۔
ملک کا بلند ترین مقام ایمبا سوئرا ہے جو سطح سمندر سے 3٫018 میٹر بلند ہے۔
بڑے شہروں میں دار الحکومت اسمارا، بندرگاہ والا شہر اسیب، مساوا اور کیرین اہم ہیں۔
ماحول
[ترمیم]سرکاری طور پر ارتریا میں ہاتھیوں کی بہت بڑی تعداد کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ 1955 سے 2001 تک ہاتھیوں کے غول دکھائی نہیں دیتے تھے کیونکہ سارے ہاتھی جنگِ آزادی کا شکار ہو گئے تھے۔ دسمبر 2001 میں دس نو عمر ہاتھیوں پر مشتمل کل 30 ہاتھیوں کا ایک غول غش دریا کے پاس دیکھا گیا تھا۔ اندازہ ہے کہ پورے ملک میں تقریباً 100 ہاتھی باقی بچے ہیں۔ جنگلی کتے بھی اب ماضی کا قصہ بن گئے ہیں۔
2006 میں ارتریا نے اعلان کیا کہ وہ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے اپنے سارے ساحل کو ماحولیاتی حوالے سے محفوظ علاقہ قرار دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر 350 جزائر کے ساحل بھی اسی فہرست میں حکومتی حفاظت میں آ گئے ہیں۔
معیشت
[ترمیم]دیگر افریقی اقوام کی طرح ارتریا کی معیشت کا بھی زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے اور آبادی کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ زراعت اور گلہ بانی سے وابستہ ہے۔ قحط سالی سے بہت مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ 2009 میں کل ملکی پیداوار 1.87 ارب ڈالر تھی۔
ارتریا اور ایتھوپیا کی جنگ سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ مئی 2000 میں ایتھوپیا کے حملوں کی وجہ سے 60 کروڑ ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے۔ اسی حملہ کی وجہ سے ملک کے زرخیز ترین حصے میں کاشتکاری نہیں ہو پائی۔
جنگ کے دوران میں بھی ارتریا نے اپنے نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ دی ہے اور نئی سڑکیں بنیں جبکہ پرانی سڑکوں کی مرمت جبکہ بندرگاہوں کو بہتر بنایا گیا۔
معاشرہ
[ترمیم]آبادی
[ترمیم]ارتریا کا معاشرہ نسلی اعتبار سے ملا جلا ہے۔ ابھی تک آزادنہ مردم شماری نہیں ہوئی تاہم مقامی دو قبائل مل کر کل آبادی کا 80 فیصد حصہ بناتے ہیں۔
بقیہ آبادی افریقی ایشیائی اور اطالوی النسل ہے۔
آبادی میں سب سے جدید اضافہ بنی رشید قبائل ہیں جو سعودی عرب سے آئے ہیں۔
زبانیں
[ترمیم]ارتریا میں بہت ساری زبانیں بولی جاتی ہیں۔ سرکاری زبان کا درجہ کسی کو حاصل نہیں بلکہ آئین کے مطابق ارتریا کی تمام زبانوں کو برابر کا درجہ دیا گیا ہے۔ تاہم عربی اور تگرینا زبان کو سرکاری کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انگریزی اور اطالوی بھی عام سمجھی جاتی ہے۔
تعلیم
[ترمیم]ارتریا میں اسکول کے پانچ درجے ہوتے ہیں جو پری پرائمری، پرائمری، مڈل، سیکنڈری اور پوسٹ سیکنڈری ہیں۔ ان اسکولوں میں تقریباً 2٫38٫000 طلبہ و طالبات داخل ہیں۔ ملک میں کل 824اسکول ہیں۔ ارتریا میں کل دو یونیورسٹیاں اور کئی دیگر چھوٹے کالج اور ٹیکنیکلاسکول ہیں۔
ارتریا کے نظام تعلیم کا اہم ترین مقصد ملک کی ہر زبان میں بنیادی تعلیم مہیا کرنا ہے۔
تاہم تعلیم کے سلسلے میں مقامی رسوم و رواج، اسکول کی فیس وغیرہ اہم رکاوٹیں ہیں۔
مذہب
[ترمیم]ارتریا میں دو اہم مذاہب ہیں جو عیسیائیت اور اسلام ہیں۔ دونوں مذاہب کو پچاس پچاس فیصد آبادی مانتی ہے۔ اکثر مسلمان سنی العقیدہ ہیں جبکہ رومن کیتھولک مسیحی مذہب کے پیروکاروں کا اہم عقیدہ ہے۔
صحت
[ترمیم]ارتریا کی حکومت نے لڑکیوں کے ختنے پر پابندی لگا دی ہے اور کہا ہے کہ یہ تکلیف دہ عمل ہے اور اس سے بہت سارے خطرناک مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اولاد پیدا کرنے کی شرح فی خاتون 5 بچے ہے۔ شیر خوار بچے انفیکشن سے سب سے زیادہ ہلاک ہوتے ہیں۔ ملیریا اور تپ دق عام ہیں۔ ایڈز کی شرح 15 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں 2 فیصد ہے۔ گذشتہ دہائی سے پیدائش کے وقت زچہ کی شرح اموات بہت گھٹی ہے۔
ثقافت
[ترمیم]ارتریا کا علاقہ تاریخی اعتبار سے دنیا میں تجارت کا مرکز ہے۔ اس وجہ سے بے شمار ثقافتیں ملک بھر میں دکھائی دیتی ہیں۔ دار الحکومت اسمارا پر سب سے گہرا اثر اٹلی کا پڑا ہے۔
شہروں میں ماضی قریب میں بالی وڈ کی فلموں کی برآمد عام بات تھی۔ سینماؤں میں امریکی اور اطالوی فلمیں عام دکھائی جاتی تھیں۔ 1980 کی دہائی اور پھر آزادی کے بعد امریکی فلمیں ہی باقی رہ گئی ہیں۔ لباس کسی خاص انداز تک محدود نہیں اور خواتین عموماً شوخ اور بھڑکیلے رنگ پہنتی ہیں۔ مسلم قبائل میں عربی یعنی بنو رشید ہی برقعے کی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
فٹ بال اور سائیکل ریس مقبول کھیل ہیں۔ حالیہ برسوں میں ارتریا کے کھلاڑی بین الاقوامی سطح پر زیادہ کامیاب ہونے لگے ہیں۔
غربت
[ترمیم]ریاست، اس کے مثبت پہلوؤں کے باوجود، سب سے زیادہ غربت کی شرح ہے۔ معیشت کمانڈ کی قسم کی طرف سے خصوصیات ہے اور کنٹرول حکمران جماعت سے کیا جاتا ہے۔
بہت سے نجی کاروباری اداروں نہیں ہیں۔ 1.7 $ بلین کی 2009 جی ڈی پی، پیداوار 23 فیصد آتا ہے جس کے مطابق. ھوشیاری سے سمندری نمک سے نکالا. پٹرولیم، مچھلی، گوشت اور دودھ کی پروسیسنگ کے ساتھ نمٹنے کے لیے ایجنسیاں موجود ہیں، لیکن ان کی حالت جدید معیار سے دور ہے، وقت کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی مرمت اور ٹوٹ پھوٹ کی ضرورت ہے۔ گلاس یہاں پیدا ہوتی ہے۔ زراعت 17 فیصد کی طرف سے جی ڈی پی میں اضافہ کر دیتی.
فہرست متعلقہ مضامین ارتریا
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "صفحہ ارتریا في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2024ء
- ↑ http://www.eritrean-embassy.se/about-eritrea/people-and-languages/
- ↑ World Population Prospects 2019 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 مارچ 2020
- ^ ا ب ناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
- ↑ http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
- ↑ http://chartsbin.com/view/edr
بیرونی روابط
[ترمیم]ارتریا کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ویکیپیڈیا کے ساتھی منصوبے: | |
لغت و مخزن ویکی لغت سے | |
انبارِ مشترکہ ذرائع ویکی ذخائر سے | |
آزاد تعلیمی مواد و مصروفیات ویکی جامعہ سے | |
آزاد متن خبریں ویکی اخبار سے | |
مجموعۂ اقتباساتِ متنوع ویکی اقتباسات سے | |
آزاد دارالکتب ویکی ماخذ سے | |
آزاد نصابی و دستی کتب ویکی کتب سے |
- حکومت
- برطانیہ کا ویب گاہ برائے ارتریا
- وزارت اطلاعات ارتریاآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shabait.com (Error: unknown archive URL) سرکاری ویب گاہ
- "ارتریا"۔ کتاب عالمی حقائق۔ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی
- کرلی (ڈی موز پر مبنی) پر ارتریا
- ویکیمیڈیا نقشہ نامہ Eritrea
- Eritrea سفری راہنما منجانب ویکی سفر
ویکی ذخائر پر ارتریا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- تاریخ شمار سانچے
- ارتریا
- 1933ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- 1993ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- ارتریا میں 1993ء کی تاسیسات
- افریقا میں 1993ء کی تاسیسات
- افریقی اتحاد کے رکن ممالک
- افریقی ممالک
- اقوام متحدہ کے رکن ممالک
- انگریزی بولنے والے ممالک اور علاقہ جات
- بحر ہند کے ممالک
- بحیرہ احمر
- بحیرہ احمر کے کنارے واقع ممالک
- برطانیہ کی سابقہ مستعمرات
- سابقہ اطالوی مستعمرات
- عربی زبان بولنے والے ممالک اور علاقہ جات
- غیر ترقی یافیہ ممالک
- قرن افریقا
- مشرقی افریقی ممالک
- یک جماعتی ریاستیں
- اشتراکی ریاستیں
- افریقا
- علامت کیپشن یا ٹائپ پیرامیٹرز کے ساتھ خانہ معلومات ملک یا خانہ معلومات سابقہ ملک استعمال کرنے والے صفحات