مندرجات کا رخ کریں

خشونت سنگھ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خُشونت سِنگھ
(انگریزی میں: Khushwant Singh)،(اردو میں: خشونت سنگھ‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خشونت سنگھ نئی دہلی میں

معلومات شخصیت
پیدائش (1915-02-02) 2 فروری 1915 (عمر 109 برس)
ہڈالی، موجودہ ضلع خوشاب، برطانوی راج
وفات 20 مارچ 2014(2014-30-20) (عمر  99 سال)
نئی دہلی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت بھارتی
زوجہ کاول ملک
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ رافل کالج دہلی
کنگز کالج لندن
پیشہ صحافی، مصنف، تاریخ دان
مادری زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت نیشنل ہیرالڈ ،  ہندوستان ٹائمز   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں ٹرین ٹو پاکستان [3]،  دلی ایک ناول   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم وبھوشن برائے ادب اور تعلیم   (2007)
 پدم بھوشن   (1974)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خشونت سنگھ (پنجابی: ਖੁਸ਼ਵੰਤ ਸਿੰਘ) (پیدائش: 2 فروری 1915ء/ وفات : 20 مارچ 2014ء) بھارت کے مشہور مصنف، تاریخ دان اور نقاد تھے۔ ان کا پیدائشی نام خوش حال سنگھ تھا۔ وہ ایک قانون داں، صحافی اور سیاست دان تھے۔ انھوں نے 1947ء میں تقسیم ہند کا بہت قریب سے معائنہ کیا تھا اور اس واقعہ نے انھیں اتنا متاثر کیا کہ انھوں نے اپنی مشہور زمانہ اور مایہ ناز کتاب ٹرین ٹو پاکستان لکھ ڈالی جسے غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ 1998ء میں اس ناول پر ایک فلم بھی بنی۔ پنجاب میں جنمے خوشونت سنگھ کی تعلیم نئی دہلی میں ہوئی اور انھوں نے قانون کی پڑھائی سینٹ اسٹیفنز کالج دہلی میں مکمل کی۔ اس کے بعد وہ کنگز کالج لندن چلے گئے اور مزید تعلیم حاصل کی۔ لاہور عدالت میں انھوں نے کچھ دنوں وکالت کی اور بعد ازاں وہ انڈین فورین سروسز کے متعلق ہو گئے۔ 1951ء میں انھیں آکاش وانی (ریڈیو ناشر) میں بطور صحافی نامزد کیا گیا۔ اس کے بعد یونیسکو میں شعبہ برائے ماس کمیونیکیشن میں چلے گئے۔ ان دونوں جگہ کام کرنے کی وجہ سے ان کے دل میں ادب میں طبع آزمائی کا خیال آیا۔ بطور لکھاری وہ اپنی غیر جانبداری، مزاحیہ انداز، سیکیولرزم اور شاعری طرز ادا کے لیے مشہور تھے۔ وہ ہندوستان اور یورپی سماج کا معائنہ جس انداز میں کیا کرتے تھے وہ قارئین کو خوب بھاتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایک کامیاب مزاحیہ نگار کے طور پر مشہور ہوئے مگر ان کا قلم تنقیدی تھا۔ یہ بات الگ ہے کہ ان کی تنقید میں اصلاح کا پہلو نمایاں ہوتا تھا لیکن یہ سب کچھ مزاح کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہوتا تھا۔ انھوں نے 1970ء اور 1980ء کے دوران میں کئی مجلوں، رسالوں اور اخباروں میں ادارتی خدمات دیں۔ وہ 1980ء تا 1986ء بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا کے رکن رہے۔

1974ء میں انھیں پدم بھوشن دیا گیا۔ لیکن آپریشن بلیو اسٹار کے بعد انھوں نے پدم بھوشن لوٹا دیا۔ یہ آپریشن بھارتی فوج نے امرتسر میں کیا تھا۔ 2007ء میں انھیں پدم وبھوشن ملا۔

تعلیم

[ترمیم]

پاکستانی پنجاب کے ضلع خوشاب کے قریب گاؤں ہڈالی میں پیدا ہوئے جہاں انھوں نے اِاسکول تک کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد وہ گورنمنٹ کالج لاہور چلے گئے۔

برطانیہ میں کیمبرج یونیورسٹی اور انر ٹیمپل میں پڑھنے کے بعد انھوں نے واپس لاہور جا کر وکالت شروع کر دی تاہم تقسیم ہند کے بعد وہ اپنے خاندان سمیت دلی میں بس گئے۔ وہ کچھ عرصہ وزارت خارجہ میں سفارتی عہدوں پر بھی تعینات رہے لیکن جلد ہی سرکاری نوکری کو خیرآباد کہہ دیا۔

صحافتی زندگی

[ترمیم]

1951ء میں صحافی کی حیثیت سے آکاش وانی (ریڈیو ناشر) میں نوکری اختیار کر لی جہاں سے ان کے تابناک کیریر کا آغاز ہوا۔ وہ بھارت کے مشہور جریدے السٹریٹڈ ویکلی کے ایڈیٹر رہے اور ان کے دور میں یہ جریدہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔ خوشونت سنگھ ہندوستان ٹائمز کے ایڈیٹر بھی رہے۔

خوشونت سنگھ نے تقریبًا تمام مشہور ملکی اور غیر ملکی اخبارات کے لیے کالم لکھے۔ ان کی کتاب ’ہسٹری آف سکھ‘ یعنی سکھوں کی تاریخ اب تک اس سلسے میں ہونے والا سب سے منظم کام سمجھا جاتا ہے۔

ادبی خدمات

[ترمیم]

انھوں نے کئی ناول بھی لکھے اور ان کی کتابوں کی کل تعداد 80 ہے۔ ان کے ناول "ٹرین ٹو پاکستان" کو 1954ء میں عالمی شہرت یافتہ گروو پریس ایوارڈ دیا گیا۔ ان کے دو کالم بھارت کے چالیس انگریزی اخباروں میں چھپتے ہیں۔ اُن کی کتاب "ٹروتھ لو اند ا لٹل مالیس" جس کا ترجمہ نگارشات کر سچ محبت اور ذرا سا کینہ کے نام سے کیا حال پڑنے سے تلک رکھتی ہے آپ کی مشور کتابوں میں ڈیتھ اٹ مائی دورسٹیپ بے حد شہرت کی حامل ہے۔ دلی ایک ناول کافی مشہور کتاب ہوئی اور اردو ترجمہ بھی ہوا۔

اعزازات

[ترمیم]

خوشونت سنگھ کو 1974ء میں پدم بھوشن ایورارڈ دیا گیا جسے انھوں نے 1984ء میں گولڈن ٹیمپل آپریشن کے بعد واپس کر دیا۔[4]خوشونت سنگھ کو پنجاب رتن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اور 1980ء سے لے کر 1986ء تک وہ راجیہ سبھا کے ارکان بھی رہے۔

وفات

[ترمیم]

خوشونت سنگھ نے 20 مارچ 2014ء کو اپنی دہلی کی رہائش گاہ پر بعمر 99 وفات پائی۔ اُن کی وفات پر صدر بھارت، نائب صدر بھارت اور وزیر اعظم بھارت نے اظہار افسوس کیا۔[5] انھیں لودھی شمشان گھاٹ دہلی میں نذر آتش کیا گیا۔ اپنی زندگی میں وہ تدفین کے خواہاں تھے کیونکہ ان کا ماننا تھاکہ تدفین کے ذریعے ہم زمین کو وہ لوٹا رہے ہوتے ہیں جو ہم نے زمین سے لیا ہے۔ انھوں نے بہائیت سے درخواست کی کہ انھیں ان کے قبرستان میں دفن ہونے کی اجازت دی جائے۔ بہائیوں نے کچھ شرطوں کے ساتھ منظوری کا اظہار کیا مگر سنگھ کو وہ شرائط منظور نہ تھیں لہذا ان کا یہ خواب شرمندہ تعمیل نہ ہو سکا۔ ان کی خواہش کے مطابق ان کی خاک کو ہڈالی، ضلع خوشاب، پنجاب پاکستان، پاکستان میں پہنچایا گیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ربط: https://d-nb.info/gnd/119405237 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/58924643
  3. http://classify.oclc.org/classify2/ClassifyDemo?owi=501347 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 مارچ 2019
  4. کالم: خشونت سنگھ
  5. "President, Prime Minister of India condole Khushwant Singh's Demise"۔ IANS۔ news.biharprabha.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2014 

بیرونی روابط

[ترمیم]