فحش فلم
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
فحش فلموں کی کئی ذیلی اقسام ہیں جو کئی اقسام کے جنسی رجحان اور مزاج رکھنے والے ناظرین کی طلب کو مدنظر رکھ کر تخلیق کی جاتی ہیں۔
زمرہ بندی
[ترمیم]سماج پر اثر
[ترمیم]کئی دہائیوں سے جنسی تشدد اور فحش فلموں کے ربط کے موضوع پر تحقیقات ہوتی رہی ہیں۔ مثال کے طور پر 1970ء میں کوپن ہیگن یونیورسٹی کے جرمیات کے پروفیسر برل کچنسکی نے ڈنمارک، سویڈن اور جرمنی میں جنسی مواد کے حصول کو ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں قانونی قرار دینے کے بعد جنسی جرئم کے واقعات کو ماپا۔ انھیں فحش مواد کے قانونی قرار دیے جانے اور جنسی جرائم میں کوئی ارتباط نظر نہیں آیا۔ بلکہ انھوں نے یہ دیکھا کہ بعض جنسی جرائم مثلاً عصمت دری اور بچوں کے ساتھ ایذا رسانی اور زیادتی کے واقعات میں کمی واقعہ ہوئی۔ 1995ء میں چوبیس تحقیقی رپورٹوں کے اعداد و شمار کے تجزیے جس میں عمومی تاثر کہ فحش مواد کا جنسی جرائم اور جنسی زیادی سے کوئی تعلق ہے کو ماپنے کی کوشش کی گئی۔ اس مطالعے کے دوران میں عصمت دری کے اس تصوراتی پیمانے کو معیار کے طور پر لیا گیا جس کے مطابق ایک شخص یہ سمجھتا ہے کہ اگر کوئی لڑکی کسی لڑکے کے فلیٹ پر اس سے ملنے جاتی ہے تو وہ جنسی تعلق کے لیے راضی ہے۔اس تجزیے کے مطابق، جو فحش مواد دیکھتے تھے وہ عصمت دری کے قصے کہانیوں کو صحیح کہتے تھے لیکن یہ وہ لوگ تھے جن کی رائے ایک مصنوعی ماحول میں لی گئی تھی۔ البتہ وہ لوگ جن کی رائے ان کے رضاکارانہ تاثرات پر مشتمل تھی، نے فحش مواد اور ریپ کے واقعات میں کوئی ارتباط نہیں پایا۔ لہٰذا یہ تجزیہ کسی بھی نتیجے تک نہ پہنچ سکا۔[1]