مندرجات کا رخ کریں

مقتل الحسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مقتل الحسین ایک ایسی کتاب کو کہتے ہیں جس میں امام حسین ابن علی کی شہادت اور دیگر واقعات کربلا کو بیان کیا گیا ہو۔ یہ کتابیں دوسری صدی ہجری سے آج تک لکھی جاتی رہی ہیں۔ زیادہ تر مشہور کتابیں دوسری اور تیسری صدی ہجری میں لکھی گئیں۔

مشہور مقاتل

[ترمیم]

بنیادی منابع

[ترمیم]

یہ ایسی کتب ہیں جن میں واقعہ کربلا کا مستقل یا ضمنی مگر مستند تذکرہ ہے۔

  1. مقتل ابو مخنف: ابو مخنف (وفات 157ھ)
  2. طبقات الکبری، ابن سعد (متوفی 230ھ)
  3. انساب الاشراف، بلاذری (متوفی 279ھ)
  4. اخبار الطوال، دینوری (متوفی 282ھ)
  5. تاریخ طبری، طبری (متوفی 310ھ)
  6. الفتوح، ابن اعثم کوفی (متوفی حدود 314ھ)
  7. مقاتل الطالبیین، ابوالفرج اصفہانی (متوفی 356ھ)
  8. معجم کبیر، طبرانی (متوفی 360ھ)
  9. شرح الاخبار، قاضی نعمان (متوفی 363ھ)
  10. کامل الزیارات، ابن قولویہ (متوفی 368ھ)
  11. آمالی شیخ صدوق (متوفی 381ھ)
  12. ارشاد، شیخ مفید (متوفی 413ھ)
  13. روضۃ الواعظین، ابن فتال نیشابوری (متوفی 508ھ)
  14. اعلام الوری، فضل بن حسن طبرسی (متوفی 548ھ)
  15. مقتل الحسین خوارزمی (متوفی 568ھ)
  16. تاریخ مدینہ دمشق، ابن عساکر (متوفی 571ھ)
  17. مناقب، ابن شہر آشوب (متوفی 588ھ)
  18. الکامل فی التاریخ، ابن اثیر (متوفی 630ھ)
  19. مثیر الاحزان، ابن نما حلی (متوفی 645ھ)
  20. تذکرة الخواص، سبط ابن جوزی (متوفی 653ھ)
  21. اللہوف علی قتلی المطفوف (لہوف)، سید بن طاووس (متوفی 664ھ)
  22. کشف الغمۃ، اربلی (متوفی 692ھ)
  23. سیر اعلام النبلا، ذہبی (متوفی 748ھ)

تفصیل

[ترمیم]

ان لقتل الحسين حرارة فى قلوب المؤمنين لا تبرد ابدا

بے شک مقتل امام عالی مقام قلب مومنین کے لیے حرارت کا سبب ہے اور مقتلِ امام ع پے تحریر کی گئی کثیر کتب کی ایک بنیادی وجہ یہی حرارت قلبی بھی ہے۔

ذکر امام حسین ع مومنین کی محافل و مجالس کا خاصہ رہا ہے اس لیے بہت سے لوگوں نے شروع سے ہی اس پر اپنی توجہ کیے رکھی۔ تقریبآ ہر دور میں کوئی نہ کوئی مقتل کی کتاب منظر عام پر آتی رہی جس میں مختلف زاویوں اور نظریات کے مطابق، واقعات مقتل كا پس منظر اور پیش منظر بیان کیا گیا۔ ان کتب كی تالیف میں اصحاب ائمہ کے علاوہ علمائے اعلام نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، تقریباً تمام مشہور علما کی عاشورہ کے متعلق کتب موجود ہیں۔ بہت سی کتب وقت کے ساتھ معدوم ہوتی گئیں اور بعض کے فقط قلمی نسخے ہی محفوظ ہیں۔

یوں تو فقط الذریعۃ الى تصانیف الشیعۃ جلد 22 میں آقا بزرگ تہرانی نے 70 سے زائد کتب مقاتل کا تذکرہ کیا ہے لیکن چند مقاتل کا تذکرہ ضروری ہے۔

اہل تشیع کے مقاتل

[ترمیم]
  • مقتل الأصبغ بن نباتة : مقتل کی پہلی کتاب صحابی امام علی علیہ السلام جناب اصبغ بن نباتہ نے لکھی، الذریعہ میں آغا بزرگ تہرانی نے اسی کو اولین کتاب شمار کیا ہے۔ جناب اصبغ اسلام كے بھی اولین مولفین میں شمار ہوتے ہیں، آپ سے بہت تعداد میں روایات نقل کی گئی ہیں جن کے موضوعات مختلف ہیں لیکن مقتل کی بظاہر دو ہی روایات آپ کی باقی بچی ہیں۔ ایک کو طبری نے اور دوسری کو ابو الفرج اصفہانی نے نقل کیا ہے۔
  • مقتل عقبہ بن سمعان : جناب عقبہ بن سمعان صحابی امام حسین ع تھے اور کربلا میں موجود تھے اور کربلا کے واقعات کی روایات کے مآخذ اور مصدر کی حیثیت کے حامل ہیں۔ آپ کی روایات کو مقتل کی صورت میں جمع کر کے اردو ترجمے میں سید مجتبٰی حسن کانپوری نے ڈھالا۔
    • کانپوری نے ایک اور مقتل ابن واضح کی تحقیق اور ترجمہ بھی کیا ہے الذریعہ کے بقول اس کے مصنف کا شمار ابی مخنف سے متاخرین میں ہوتا ہے۔
  • مقتل الحسین ع مقتل ابی مخنف : مشہور ترین اور قدیم کتاب لوط بن یحیی ابی مخنف ازدی کی لکھی ہوئی ہے جو مقتل ابی مخنف کے نام سے مشہور ہے۔ لیکن اس مقتل کا وہی حصہ معتبر مانا جاتا ہے جو ابی مخنف سے طبری نے نقل کیا یہ حصہ الگ سے بھی کتابی شکل میں دستیاب ہے۔ یہ کتاب عام طور پر بآسانی مل جاتی ہے اور اردو سمیت دنیا کی مختلف زبانوں میں اس کے کئی تراجم ہو چکے ہیں۔
  • تسمیہ من قتل مع الامام الحسین ع : امام باقر و صادق علیہم السلام کے صحابی جناب فضیل بن زبیر نے جو مقتل کی کتاب لکھی اس میں امام حسین ع کے ساتھ شہید ہونے والوں کے نام درج کیے اور کہیں کہیں تھوڑی سی وضاحت مذکور ہے یہ رضا حسین جلالی کی تحقیق کے ساتھ طبع ہو چکی ہے۔
  • مثیر الاحزان : مقتل کی یہ کتاب ابن نما حلی نے لکھی ہے اس کے مندرجات میں ولادت امام حسین ع سے لے کر مختلف اصحاب کی شہادت اور بعض بعد از شہادت واقعات کا تذکرہ ہے۔ ابن نما حلی مشہور فقیہ علامہ حلی کے مشائخ میں سے تھے۔
    • ذوب النضار فی شرح اخذ الثار، معروف بہ شرح الثار ابن نما حلی کی ایک اور مشہور کتاب ہے جو بحار الانوار کی جلد نمبر 45 کے آخر میں صفحہ نمبر 346 سے شروع ہو کر مکمل طور پر نقل ہوئی ہے۔[1]
  • مقتل علامہ مجلسی : علامہ مجلسی نے بحار الانوار کی جلد 45 میں شہادت امام حسین ع کے متعلق کثیر روایات جمع کی ہیں۔ جس سے واقعات بزبان معصومین ع پتہ چلتے ہیں۔
    • شیخ محمد جواد طبسی نے بھی کتاب مقتل الحسین ع لکھی ہے جس میں معصومین ع کی زبانی واقعات اور ادعیہ ہیں۔
  • الصحیح من مقتل السید الشہداء : یہ محمدی رے شہری کی قدرے مفصل تصنیف ہے اور فارسی میں شہادت نامہ امام حسین ع اور عربی ميں موسوعة الامام حسين کے نام سے 14 جلدوں میں چھپی ہے۔ اس میں کربلا کے واقعات اور دیگر روایات کا قدرے تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اور یہ ایک ضخیم کتاب ہے۔

نفس المہموم بھی صفدر نجفی صاحب کے اردو ترجمے میں دستیاب ہے۔

  • مقتل المقرم : سید عبد الرزاق موسوی مقرم کی تالیف ہے یہ حدیث عاشورا کے نام سے بھی ملتی ہے۔ اس میں بھی دیگر کتب کی طرح اجمالی تذکرہ ہے۔ تراب پبلیکیشنز لاہور، پاکستان نے اس کا اردو ترجمہ چھاپا ہے۔
  • رمز المصیبة : یہ کتاب آیت اللہ محمود موسوی دہ سرخی کی دو دہائی قبل قم سے تین جلدوں میں طبع ہوئی ہے فاضل مصنف نے اس میں قدرے تفصیل کے ساتھ اور روایات کا تحقیقی جائزہ لے کر کتاب کو تالیف کیا ہے۔ یہ کتاب بھی اردو ترجمے میں دستیاب ہے۔
  • المنتخب فی جمع المراثی و الخطب بھی مقتل کی ایک مشہور کتاب ہے جس میں کئی باب ہیں، مجلس اول کا آغاز اس تذکرے سے ہوتا ہے کہ تمام معصومین ع کی شہادت ہوئی اور اس میں پھر دیگر مجالس میں مختلف چیزیں ہیں جیسے ائمہ اور ان کے بیٹوں کے مقاتل، جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کے بارے میں ملائکہ کا گریہ، زیارۃ امام حسین اور اس طرح اس کتاب کا اختتام قافلہ اسیران کی مدینہ واپسی پے ہوتا ہے۔
  • معالی السبطین : یہ کتاب شیخ مہدی حائری مازندرانی کی تالیف ہے، اس کا اردو ترجمہ عام دستیاب ہے، لیکن بعض ناقدین نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اردو مقاتل

[ترمیم]

یوں تو تقریبآ ہر مشہور مقتل کی کتاب کا اردو ترجمہ دستیاب ہے لیکن بعض کتابیں اردو میں ہی لکھی گئی ہیں۔ جن میں سے کچھ کے نام مندرجہ ذیل ہیں

  • جامع التواریخ: یہ مولوی فیروز حسین قریشی صاحب کی تالیف ہے جس کا آغاز یزید کے کردار اور اس کی ولی عہدی سے ہوتا ہے اور کتاب کا اختتام شہادت امام حسین پے منتج پر ہوتا ہے۔
  • ذبح عظیم: مقتل کی یہ کتاب سید اولاد حیدر نے تالیف کی اس کا آغاز ولادت امام حسین ع سے ہوتا ہے جب کہ مندرجات میں اہل بیت ع کا تعارف اور ان کے فضائل شامل ہیں پھر اس میں مختلف شہداء کی شہادت کا حال بیان کیا گیا ہے اور شہادت امام ع کے بعد چند مزید ابواب یزید پلید کے بارے میں ہیں۔
  • لواعج الاحزان: یہ کتاب سید محمد مہدی صاحب نے تالیف کی ہے اور اس کی نظرثانی جناب ناصر الملت شمس العلماء سید ناصر حسین عبقاتی نے کی ہے۔ اس میں شہدائے کربلا کے علاوہ دیگر ائمہ کے بارے میں بھی معلومات شامل ہیں۔
  • تاریخ کا خونی ورق: سید احمد نقوی کا لکھا رسالہ ہے جس میں اختصار سے واقعات درج ہیں اور بعض نقشے قافلہ امام ع کے بھی شامل کیے گئے ہیں، ساتھ میں روضہ جات کی صدی در صدی مختصر تاریخ بھی ذکر کر دی گئی ہے۔

دو کتابیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے مومنین میں کافی لے دے ہوئی ایک ڈھکو صاحب کی اور دوسری نقن صاحب کی ہے۔

  • کتاب سعادت الدارین فی مقتل الحسین ع جسے محمد حسین نجفی عرف ڈھکو صاحب نے تالیف کیا ہے۔ اس کتاب کا مقدمہ بزرگوں کی یاد منانے کے عنوان سے شروع ہوتا ہے پھر مجالس و محافل کے آداب اور ان سے جڑے کئی مسائل پے گفتگو کرتے ہوئے واقعات کربلا کے تاریخی پس منظر پے بھی روشنی ڈالی گئی ہے جس میں سقیفہ اور بعد از سقیفہ جمل و صفین وغیرہ کو بھی شہادت حسین ع کا بجا طور پے محرک قرار دیا گیا ہے، کتاب کا اختتام قاتلین امام حسین ع سے انتقام کے بعد جناب مختار ثقفی کے حالات پر ہوتا ہے۔
  • شہید انسانیت: یہ کتاب علامہ علی نقی نقوی عرف نقن صاحب کے زیر نگرانی طبع ہوئی چاپ دوم میں اس کو ان کے افادات سے مستفید شدہ کہا گیا، بعض لوگوں نے ان کے عمل دخل کو انتہائی معمولی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فقط ان کے نام کے تحت چھپی جب کہ تحقیق و تالیف دیگر لوگوں کی ہے۔

بعد میں شائع کرنے والوں نے لکھا ہے کہ ”ابتداً مسودہ کتاب میں کچھ نامانوس اور غیر مشہور باتیں آ گئی تھیں لیکن موجودہ طباعت میں جناب موصوف (نقن صاحب) نے نظر ثانی فرما کر ہر امر کا لحاظ فرماتے ہوئے ہر مضمون کو مطبوع اور مانوس حیثیت میں پیش کیا ہے“۔

شہید انسانیت کی رد میں کئی مشہور کتب تحریر کی گئیں۔ جن میں

  1. مولانا غلام عسکری صاحب کی کتاب ”پیاس“
  2. آیت اللہ وصی محمد صاحب کی ”الرضیع الظامی“
  3. آیت اللہ ظفر الحسن کی ”مکتوب بنارس“ اور
  4. سید سبط الحسن کی ”اظہار حقیقت“ وغیرہ شامل ہیں۔

شہید انسانیت بظاہر سنی مآخذ سے استفادہ کر کے لکھی گئی ہے۔

یہ بعض کتب کا تذکرہ تھا جس میں بہت سی اہم عام کتب رہ گئی ہیں جیسے طریق البکاء، طوفان البکاء، عمان البکاء، محیط البکاء، امواج البکاء، ریاض البکاء، مفتاح البکاء، منبع البکاء، مخزن البکاء، معدن البکاء، مناهل البکاء، مجری البکاء، سحاب البکاء، عین البکاء، کنز الباکین، بکا العین، مبکی العیون، مبکی العینین، المبکیات، بحر البکاء فی مصائب المعصومین، بحر الحزن، بحر الدموع، بحار الدموع، فیض الدموع، عین الدموع، سحاب الدموع، ینبوع الدموع، منبع الدموع، دمع العین، مدامع العین، مخازن الاحزان، بیت الاحزان، ریاض الاحزان، قبسات الاحزان، بحر غم، داستان غم، غمکده، ماتم کده، بستان ماتم، هم و غم، نشتر غم، کنز المصائب، مجمع المصائب، وجیزة المصائب، اکلیل المصائب، ابتلا الاولیاء و بلا و ابتلا در رویداد کربلا. یہ تمام کتب عام اور دستیاب ہیں کیونکہ یہ اتنا وسیع موضوع ہے کہ اس پے بہت سی کتب لکھی گئی ہیں اور ابھی بہت سے موضوعات تشنہ ہیں اور کئی مزید کتب بھی تحریر کی جا سکتی ہیں، بہت سے لوگوں کے خطبات کو بھی کتابی شکل میں پیش کیا گیا ہے جو کتب مقاتل میں ایک اہم اضافہ ہے۔

اہل سنت و دیگر کے مقاتل

[ترمیم]

یوں تو لا تعداد سنی مصادر اور کتب میں واقعہ کربلا، شہادت امام حسین ع اور ان کے اصحاب با وفا کا تذکرہ ہوا ہے لیکن صرف کچھ ہی کتابوں کا ذکر کرنا کافی ہے۔ ایک بات اور ہے کہ ان کتب کے مندرجات کا شیعہ موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں بلکہ کہیں کہیں مختلف بین الفریقین امور بھی بیان ہوئے ہیں اور کچھ جگہوں پر اہل تشیع کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

  • مقتل الامام حسين بن علي ابن ابی طالب : یہ کتاب مشہور محدث امام طبرانی کی کتاب ہے، طبرانی، اپنی کتاب معجم الکبیر اور دیگر بے شمار کتب کی وجہ سے مشہور ہیں، اس کتاب کی طرز روائی ہے جس میں عبداللہ بن احمد بن حنبل اور امام نسائی وغیرہ سے روایات ہیں۔ بعض روایات کی تحقیق و تخریج محقق کتاب شجاع ضیف اللہ نے کی ہے۔ یہ کتاب کویت سے طبع ہوئی ہے۔
  • مقتل الحسن و الحسین : یہ کتاب ابو الفرج اصفہانی کی لکھی ہوئی ہے۔ کتاب کا آغاز ذکر امام حسن علیہ السلام سے ہوتا ہوا دیگر واقعات کے تذکرے کے بعد شہادت امام حسین ع کے بعد یزید لعین کے دربار میں امام سجاد ع کے خطبے کے تذکرے پر ہوتا ہے۔ ابو الفرج اصفہانی کے مذہب کے بارے میں شدید اختلاف ہے بعض نے اسے زیدی المذہب تو بعض نے شیعہ اور بعض نے اموی ناصبی قرار دیا ہے۔ اصفہانی نے ایک اور کتاب بنام مقاتل الطالبیین بھی لکھی جسے الذریعہ میں شیعہ کتاب شمار کیا گیا لیکن صاحب المراجعات آغائے شرف الدین موسوی نے اس پر تعاقب کیا اور اپنی کتاب مع موسوعات الشیعہ میں الذریعہ اور اعیان الشیعہ دونوں کی فہرستوں کی تصحیح کرتے ہوئے اس کا زیدی المذہب ہونا بتایا ہے۔ مقاتل الطالبیین کا اردو ترجمہ حال ہی میں تراب پبلیکیشنز نے لاہور، پاکستان سے چھاپا ہے۔
  • مقتل الحسین من الامالی السیدین: یہ کتاب مقتل امام حسین ع کی ان روایات پر مشتمل ہے جنہیں دو ائمہ زیدیہ کی امالی سے منتخب کیا گیا ہے۔ امام یحیی بن حسین بن ہارون کی امالی تیسیر المطالب اور یحیی بن حسین بن اسماعیل کی امالی الاثنینیہ اور امالی خمیسیہ سے۔ یہ کتاب قم سے طبع ہوئی ہے، تعارف مصنفین کے بعد رسول اللہ ص کا بغض اہل بیت سے منع کرنے اور خود رسول اللہ ص کے امام حسین ع پے گریہ کرنے کے مضامین ہیں، آخر میں زیارت جناب جابر بن عبداللہ انصاری مع عطیہ عوفی اور قاتلین کے احوال ہیں۔
  • روضۃ الشہداء : یہ کتاب فارسی زبان میں لکھی گئی ہے اس کے مصنف ملا حسین واعظ کاشفی ہیں۔ روضۃ الشہداء کو وہ شہرت نصیب ہوئی جو اس کتاب کے سواء مقتل کی کسی بھی اور کتاب کو شاید ہی نصیب ہوئی ہو۔ سنی و شیعہ اہل منبر اسی کتاب کو پڑھ کر سناتے تھے جن کہ وجہ سے انھیں روضہ خوان یعنی کتابِ روضہ پڑھنے والا کہا جاتا تھا، یہ نام اتنا مشہور ہو چکا ہے کہ فارسی بولنے والے اکثر علاقوں میں خطیبوں کو عام زبان میں روضہ خوان ہی کہا جاتا ہے چاہے وہ روضۃ الشہداء سے پڑھیں یا نہ پڑھیں۔ اس کتاب کے اردو ترجمے ہو چکے ہیں جون ایلیاء کے دادا کے علاوہ علامہ صائم چشتی نے بھی اس کا ترجمہ کیا ہے۔ کتاب کا آغاز جناب آدم اور ان کے بیٹوں سے ہوتا ہوا کئی انبیا کے تذکرے کے بعد ائمہ اہل بیت کی شہادت کی طرف آتا ہے اور واقعات شہادت کی کئی تفاصیل مذکور ہیں۔
  • سر الشہادتین : یہ کتاب صاحب تحفہ اثناء عشریہ شاہ عبد الحق محدث دہلوی کی لکھی ہوئی کتاب ہے۔ اس کتابچہ کو لکھنے کا مقصد بظاہر تحفہ کے بعد ہونے والی طنز و تشنیع سے بچنا اور ناصبیت کا انکار تھا۔ یہ انتہائی مختصر رسالہ تھا لیکن بعد میں آنے والوں نے اس کی شروحات لکھیں جس میں سے مشہور شرح مولوی سلامت اللہ کشفی نے تحریر الشہادتین کے نام سے فارسی میں لکھی اب یہ شرح شاکر القادری چشتی نے اردو میں بھی ترجمہ کر دی ہے۔
  • شہادت نامہ : یہ کتاب مولانا حافظ علی انور صاحب نے اردو میں تالیف کی اور 1327ھ میں طبع ہوئی۔ کتاب میں جا بجا فارسی ابیات موجود ہیں اور زبان تراکیب و محاورات کے کثیر استعمال کی وجہ سے عام فہم نہیں ہے۔
  • ذبح عظیم - فلسفہ شہادت حسین ع : یہ دونوں کتابیں ڈاکٹر طاہر القادری کی تصانیف ہیں اور ان میں مختلف جہتوں سے واقعات کربلا کو بیان کیا گیا اور ان کا جائزہ لیا گیا۔ ڈاکٹر صاحب نے باقی لوگوں کی طرح سرکاری تاریخ پڑھانے کی بھی سعی کی۔
  • شہادت امام حسین ع : یہ کتاب بانی جماعت اسلامی مولانا مودودی کی تقاریر کا مجموعہ ہے جو انھوں نے شیعہ و سنی اجتماعات میں شہادت امام حسین ع کے حوالے سے کیں۔
    • اسی طرح مولانا عبدالکلام آزاد کی تقاریر جو شہادت امام حسین ع سے متعلق ہیں شہید کربلا، حضرت امام حسین ع کی شہادت پر ایک نظرِ بصیرت کے عنوان سے کتابی شکل میں موجود ہیں۔
  • شام کربلا : یہ کتاب مولانا شفیع اوکاڑوی کی ہے آپ پاکستان میں ایک تنظیم تحریک نفاذ مصطفٰی کے رہنماء اور پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ اس کتاب کا آغاز شہادت اور شہادت کی قسموں کے بیان سے ہوتا ہے اور ایسے ہی واقعات شہدائے کربلا سے ہوتا ہوا قاتلین کے انجام کے بعد واقعات کربلا کے تذکرے کے فوائد پر ختم ہوتا ہے۔
    • مولانا شفیع اوکاڑوی نے اس کے علاوہ دو کتابیں اور بھی لکھیں ایک ذکر حسین دو جلدوں میں اور دوسری امام پاک اور یزید پلید۔
  • تذکرہ امام حسین ع : اس کتاب کے لکھنے والے دار العلوم قادریہ جیلانیہ سے وابستہ علامہ غلام رسول ہیں یہ کتاب لندن سے طبع بوئی ہے اس کتاب میں امام عالی مقام ع اور ان کے اصحاب کی شہادت کے علاوہ چند دوسری بحثیں بھی موجود ہیں جیسے یزید پر لعنت کرنا اہل سنت کی نگاہ میں، واقعہ حرہ، نسب زیاد بن سمیہ، خلفائے راشدین کی تعداد وغیرہ۔
  • شہادت نواسہ سید الابرار و مناقب آل نبی المختار: محمد عبد السلام قادری رضوی نے یہ کتاب تالیف کی، اس کتاب میں کئی چیزیں تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔ کتاب کا قابل ذکر حصہ غیروں کے تذکرے پر مشتمل ہے۔
  • تاریخ کربلا : اس کتاب کے لکھنے والے علامہ محمد امین قادری ہیں کتاب کا آغاز محبت رسول اللہ ص اور ان کی آل پاک کے بارے میں قرآن و احادیث کے احکامات سے ہوتا ہے اور اس کتاب کے اختتام پر نواصب کے بعض سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں۔ کتاب میں تعزیہ داری وغیرہ کے خلاف بھی ابواب ہیں۔ مصنف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے صرف مستند مآخذ سے واقعات درج کیے ہیں۔
  • شہید کربلا : اس کتاب کے لکھنے کی علت بیان کرتے ہوئے مصنف مفتی محمد شفیع صاحب کہتے ہیں کہ یوں تو اس موضوع پر بے شمار کتب لکھی گئی ہیں لیکن مستند و معتبر کتب سے استفادہ نہیں کیا گیا۔ انھوں نے ایک مختصر مضمون لکھنا شروع کیا تھا جو رسالے کی شکل اختیار کر گیا۔ اس کتاب کا آغاز معاویہ کے مدینہ آنے اور لوگوں کے انکارِ بیعتِ یزید پلید سے ہوتا ہے اور شہادت امام حسین ع کے بعد قاتلین سے جناب مختار ثقفی کے انتقام پر اختتام ہوتا ہے۔
  • خاک کربلا: افتخار الحسن صاحب کی یہ کتاب کئی عشرے پہلے نا مکمل چھپی تھی جسے بعد میں مکمل کر کے مکتبہ نوریہ نے فیصل آباد پاکستان سے چھاپا ہے، کئی دیگر کتب کی طرح اس کتاب کا آغاز بھی فضائل اہل بیت کے بیان سے ہوتا ہے اور شہدائے باوفا اور مخدرات عصمت کے ذکر کے بعد قاتلوں کے مختار کے ہاتھوں تباہ ہونے پر اختتام ہوتا ہے۔

پنجابی مقتل

[ترمیم]
  • شاہ نامہ کربلا: مقتل سید الشہداء کی یہ منظوم کتاب دائم اقبال دائم نے نظم کی ہے۔ واقعات کربلا کا تذکرہ پنجابی نظموں کی صورت ہے اور سو سے زیادہ مجموعہ جات کے مصنف دائم اقبال دائم اس کتاب کو اپنی ریاضت شعری کی معراج قرار دیتے ہیں۔ جناب دائم اقبال کی شاہ سوار کربلا بزبان نصرت فتح علی خان بے حد مقبول ہوئ۔ مصنف نے اس کتاب کی تالیف کا سبب اپنی ماں کا حکم قرار دیا ہے۔ (مولا سب کو ایسی مائیں نصیب کریں جو اپنی اولاد کو آل رسول کے تذکرے کی طرف راغب کرتی ہیں۔)

سرائیکی مقتل

[ترمیم]
  • مجالس المنتظرین علی روضۃ المظلومین: ایک تفصیلی با حوالہ پانچ جلدوں پر مشتمل مقتل ہے جو سید محمد جعفر الزمان نقوی البخاری کی تقاریر کو تحریر میں ڈھالا گیا ہے۔ اسی نام سے اس کا اردو ترجمہ بھی دستیاب ہے۔

سندھی

[ترمیم]
  • سیرت الحسنین: سندھی زبان کی یہ کتاب مولانا محمد ادریس ڈاھری نے لکھی ہے اس میں امام حسن ع کے علاوہ امام حسین ع اور دیگر شہدائے کربلا کی شہادت بھی بیان ہوئی ہے۔

غیر مسلم مقتل

[ترمیم]

اہل اسلام کے علاوہ دیگر ادیان کے ماننے والوں نے بھی امام حسین ع کے آفاقی اور عالمگیر پیغام کی افادیت کے پیش نظر کتب تحریر کی ہیں ڈاکٹر انطون بارا نے امام حسین علیہ السلام فی الفکر المسیحی تحریر کی جس میں مقتل کے بعض واقعات پے انھوں نے اپنے طور روشنی ڈالی ہے۔

نبوی مقتل

[ترمیم]
  • شیعہ عالم قیس بہجت العطار نے شہادت امام حسین ع بزبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، روایت اہل سنت کی روشنی میں لکھی۔ (مقتل الحسين ع، على لسان جدہ رسول اللہ ص، من كتب العامة)

غضب و قہر خدا

[ترمیم]
  • ايسی ہی ایک اور کتاب شیخ باسم حلی نے غضب اللہ تعالى لمقتل الحسين عليہ السلام بأسانيد اهل السنة الجياد تحریر کی جس میں کربلا کے بعد وقوع پزیر مختلف واقعات کو قہر خدا قرار دیا گیا۔

مندرجہ بالا کتب کی طرح دیگر بے شمار کتب و رسالے اور مضامین مولا امام حسین ع اور ان کے جانثار اصحاب کے بارے میں لکھے گئے، ہندوستان سے جب فتنہ نواصب پاکستان گیا جس کے سرخیل نام نہاد بابائے اردو مولوی عبدالحق اور محمود عباسی وغیرہ تھے، تو بہت سے علمائے اہل سنت نے ان کی خرافات کے جوابات کتابی شکل میں تحریر کیے لیکن وہ یہاں موضوع گفتگو نہیں۔ اس کے باوجود ان کتابوں میں بہت سے ادبی جواھر پارے اور معلوماتی ارشادات ہیں۔ تقریظ کتاب امام حسین اور واقعہ کربلا نوشتۂ حافظ ظفر اللہ شفیق میں مولانا طارق جمیل صاحب فرماتے ہیں اہل بیت ع صرف مسلمانوں کی عقیدت نہیں ان کا عقیدہ ہیں۔ تمام فتنوں کا تریاق محبت و مودت اہل بیت ہے۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "al-shia.org الشیعہ"۔ 08 اپریل 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2017