کوئٹہ ریلوے اسٹیشن
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن Quetta Railway Station | ||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کی عمارت | ||||||||||||||||
محل وقوع | 526 ،زرغون روڈ، کوئٹہ، بلوچستان 87300 | |||||||||||||||
متناسقات | 30°11′29″N 67°00′03″E / 30.1915°N 67.0009°E | |||||||||||||||
مالک | وزارت ريلوے پاکستان ریلویز | |||||||||||||||
لائن(لائنیں) | ||||||||||||||||
تعمیرات | ||||||||||||||||
پارکنگ | موجود ہے | |||||||||||||||
بائیسکل سہولیات | موجود ہے | |||||||||||||||
معذور رسائی | ||||||||||||||||
دیگر معلومات | ||||||||||||||||
اسٹیشن کوڈ | QTA | |||||||||||||||
کرایہ زون | پاکستان ریلویز کوئٹہ ڈویژن | |||||||||||||||
تاریخ | ||||||||||||||||
عام رسائی | 1890ء | |||||||||||||||
خدمات | ||||||||||||||||
| ||||||||||||||||
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں روہڑی-چمن ریلوے لائن برانچ ریلوے لائن پر واقع ہے۔ یہاں سے ایک ریلوے لائن سرحدی قصبہ چمن جاتی ہے۔ کوئٹہ کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے کے لیے ریلوے ٹریک 1890ء کی دہائی میں برطانوی دور میں بچھایا گیا تھا۔ کوئٹہ کا ریلوے اسٹیشن پاکستان کے اونچے ترین ریلوے اسٹیشنوں میں سے ایک ہے جس کی سطح سمندر سے اونچائی 1676 میٹر یا 5495 فٹ ہے۔
اس اسٹیشن کو پاکستان ریلویز کا وسیع نیٹ ورک 863 کلومیٹر (536 میل) ٹریک کے ذریعے جنوب میں کوئٹہ کو کراچی سے، شمال مشرق میں لاہور (1,170 کلومیٹر یا 727 میل) اور پشاور کو مزید شمال مشرق میں (1,587 کلومیٹر یا 986 میل) سے جوڑتا ہے۔ اس ریلوے اسٹیشن پر ہسپتال، مسجد اور تھانے سمیت مختلف سہولیات موجود ہیں۔ اس اسٹیشن سے ریل گاڑیاں پاکستان کے مختلف شہروں کو جاتی ہیں جن میں کراچی، لاہور، راولپنڈی، پشاور، ڈیرہ غازی خان، دادو، شکار پور، مچھ ، سبی، جیکب آباد، سکھر، چمن، کوہ تفتان، رحیم یار خان، بہاولپور، ملتان، خانیوال، فیصل آباد، جہلم، گجرات، لاڑکانہ اور کوٹری شامل ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]برطانوی راج کے دوران کوئٹہ کو ہمیشہ ایک اسٹریٹجک شہر سمجھا جاتا تھا۔ یہ اسٹیشن سندھ، پنجاب اور دہلی ریلوے کے ذریعہ تعمیر کردہ اسٹریٹجک لائن کی تعمیر کے دوران بنایا گیا تھا۔ تعمیر 1881ء میں شروع ہوئی اور 1887ء میں عوام کے لیے کھول دیا گیا، جو اس وقت تک نارتھ ویسٹرن اسٹیٹ ریلوے کا حصہ تھی۔ کوئٹہ کو ہمیشہ ایک اہم اسٹریٹجک منزل کے طور پر سمجھا جاتا تھا کیونکہ برطانیہ کو خدشہ تھا کہ روسی سلطنت افغانستان سے کوئٹہ کی طرف پیش قدمی کر سکتی ہے، اس طرح جنوبی ایشیا میں اس کی حکمرانی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ 1857ء میں، جب ولیم اینڈریو (چیئرمین سندھ، پنجاب اور دہلی ریلوے) نے یہ خیال پیش کیا کہ بولان پاس سے ایک ریلوے لائن تعمیر کی جائے۔ 18 ستمبر 1879ء کو ریلوے ٹریک بچھانے کا کام شروع ہوا اور چار ماہ کے بعد رک سے سبی تک پہلی 215 کلومیٹر لائن مکمل ہوئی اور جنوری 1881ء میں آپریشنل ہو گئی۔ سبی سے آگے کا علاقہ بہت مشکل تھا۔ بے پناہ مشکلات اور سخت موسمی حالات کے بعد یہ لائن مارچ 1887ء میں کوئٹہ پہنچی۔
ریلوے اسٹیشن کوڈ
[ترمیم]پاکستان ریلویز کی سرکاری ویب گاہ کے مطابق کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کا کوڈ QTA ہے۔
رابطے کی معلومات
[ترمیم]کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کا رابطہ نمبر ' ہے۔ مزید معلومات کے لیے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے بکنگ آفس جا سکتے ہیں یا 117 پر پاکستان ریلوے کے نمائندے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
ذرائع نقل و حمل
[ترمیم]اسٹیشن کے بالکل باہر بس اسٹاپ اور ٹیکسی اسٹینڈ ہے، جس سے مسافروں کے لیے اسٹیشن آنے اور جانے میں آسانی ہوتی ہے۔
مسافر ٹرینوں کے نام
[ترمیم]پاکستان | ||||
---|---|---|---|---|
ٹرین کا نام | ریلوے لائن | ٹرین کی منزلیں | ٹرین کی عمر | |
اکبر ایکسپریس | پاکستان ریلوے | لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن- کوئٹہ | 1974ء-حال | |
اباسین ایکسپریس | پاکستان ریلوے | پشاور چھاؤنی ریلوے اسٹیشن- کوئٹہ براستہ لاہور جنکشن ریلوے اسٹیشن | 1980ء---- | |
بولان میل | پاکستان ریلوے | کراچی - کوئٹہ | 1948 ء–حال | |
بلوچستان ایکسپریس | پاکستان ریلوے | کراچی-کوئٹہ | 1997ء---- | |
چلتن ایکسپریس | پاکستان ریلوے | فیصل آباد - کوئٹہ | 1973ء---- | |
چمن پیسنجر | پاکستان ریلوے | کوئٹہ - چمن ریلوے اسٹیشن | 1985ء-حال | |
جعفر ایکسپریس | پاکستان ریلوے | راولپنڈی-کوئٹہ | 2003ء-حال | |
زاہدان پیسینجر | پاکستان ریلوے | کوئٹہ-سپیزنڈ-کوہ تفتان-زاہدان | 2003ء-حال |
کوئٹہ-تفتان ریلوے لائن
[ترمیم]کوئٹہ-تفتان لائن روٹ نقشہ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
|
تصاویر
[ترمیم]مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]- پاکستان ریلوے کی ویب گاہ آرکائیو شدہ 1 فروری 2021 بذریعہ وے بیک مشین