ضلع گجرات
District Gujrat | |
---|---|
ضلع گجرات | |
سرکاری نام | |
ضلع گجرات کا نقشہ | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | پنجاب، پاکستان |
مرکزی شہر | گجرات، پاکستان |
تشکیل | 1846 |
قائم از | برطانوی راج |
انتظامی تقسیم | ۴
|
حکومت | |
• قسم | ضلعی حکومت |
• قائم مقام منتظم (ڈپٹی کمشنر) | صفدر حسین ورک |
• انتخابی حلقے | این اے-62 (گجرات-1) این اے-63 (گجرات-2) این اے-64 (گجرات-3) این اے-65 (گجرات-4) |
رقبہ | |
• کل | 3,192 کلومیٹر2 (1,232 میل مربع) |
بلندی | 234 میل (768 فٹ) |
آبادی (مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء) | |
• کل | 3,219,375 |
• کثافت | 1,008.58/کلومیٹر2 (2,612.2/میل مربع) |
نام آبادی | گجراتی |
رمزیہ ڈاک | 50700 |
ٹیلی فون کوڈ | 053 |
آیزو 3166 رمز | PK-PB |
ضلع گجرات پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر گجرات ہے۔ مشہور شہروں میں گجرات، کھاریاں اور سرائے عالمگیر شامل ہیں۔ مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق ضلع گجرات کی آبادی 3,219,375 افراد پر مشتمل ہے۔ ضلع گجرات 1846ء میں ضلع بنا۔ پہلے پہلے گجرات اور منڈی بہاؤالدین دونوں ایک ہی ضلع تهے۔ بعد ازاں 1993ء میں منڈی بہاؤالدین کو علیحده ضلع کا درجہ دے دیا۔
تاریخ
گجرات ایک قدیمی شہر ہے۔ ایک برطانوی تاریخ دان کے مطابق گجرات شہر 460 قبل مسیح میں راجہ بچن پال نے دریافت کیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اسکندر اعظم کی فوج کو ریاست کے راجا پورس سے دریائے جہلم کے کنارے زبردست مقابلے کا سامنا کرنا پڑا۔ شہر کے محکمانہ نظام کی بنیاد 1900ء میں برطانوی سامراج نے ڈالی، جو علاقہ کے چوہدری دسوندھی خان، جو محلہ دسوندھی پورہ کے رہنے والے تھے، کی مدد سے شروع کی گئی۔ مغلیہ دور میں، مغل بادشاہوں کا کشمیر جانے کا راستہ گجرات ہی تھا۔ شاہ جہانگیر کا انتقال کشمیر سے واپسی پر راستے میں ہی ہو گیا، ریاست میں بے امنی سے بچنے کے لیے انتقال کی خبر کو چھپایا گیا اور اس کے پیٹ کی انتڑیاں نکال کر گجرات میں ہی دفنا دی گئیں، جہاں اب ہر سال شاہ جہانگیر کے نام سے ایک میلہ لگتا ہے۔ انگریزوں اور سکھوں کے درمیان دو بڑی لڑائیاں اسی ضلع میں لڑیں گئیں، جن میں چیلیانوالہ اور گجرات کی لڑائی شامل ہیں۔ اور گجرات کی لڑائی جیتنے کے فورا بعد انگریزوں نے 22 فروری 1849ء کو پنجاب کی جیت کا اعلان کر دیا۔ امپیریل گزٹ آف انڈیا کے مطابق: گجرات ایک قدیم علاقہ ہے جو راجا پورس کی ریاست کا حصہ تھا۔ راجا پورس نے 326 قبل مسیح میں سکندر یونانی سے جنگ لڑی تھی۔ لیکن صرف چار سال بعد یہ علاقہ چندر گپت موریہ کی ریاست کا حصہ بن گیا۔ اور یہ راجا اشوکا کی موت کے کچھ عرصہ بعد 231 قبل مسیح تک موریہ خاندان کے زیر حکومت رہا۔
تاہم، ہندوستان کے قدیم جغرافیہ کے مطابق گجرات کی بنیاد بچن پال کے نام سے ایک بادشاہ نے رکھی- تاہم اس کی بحالی علی خان نے نویں صدی عیسوی میں کی۔
لودھی و مغل دور
گجرات ضلع مغل شہنشاہ اکبر کی طرف سے قائم کیا گیا تھا۔ اپنی یاداشت میں شاہ جہانگیر گجرات پر مندرجہ ذیل معلومات درج کرتے ہیں.
"جب شہنشاہ اکبر کشمیر گئے تو دریائے چناب کے کنارے پر ایک قلعہ بنایا گیا تھا۔ اکبر بادشاہ نے قرب و جوار میں بسنے والی گوجر قوم کو یہاں آباد کیا۔ اور یہ گوجروں کا ٹھکانہ بن گیا تھا، اکبر نے اسے علاحدہ ضلع بنا دیا اور اسے گجرات کا نام دیا۔ 997ء میں، سلطان [[محمود غزنوی] نے اپنے والد، سلطان سپکتگین کی طرف سے قائم غزنوی خاندان سلطنت پر قبضہ کر لیا، 1005ء میں انہوں نے 1005ء میں کابل کو فتح کیا اور بعد میں پنجاب کو فتح کر لیا۔ دہلی سلطنت اور بعد میں مغل سلطنت نے اس علاقے پر حکومت کیا. غزنوی نے اپنے ساتھ اعلیٰ پائے کے علما لیڈروں کو لے لیا جن کو قبضہ شدہ علاقوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کمانداروں کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ رانیوال سیداں کے میراں سید یحیی جو غزنوی کے قریب ترمیز قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ کو قلعہ رانیوال میں موجود مسلمان جنگجوؤں کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ یہ قلعہ وقت کے ساتھ صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔ ہزاروں لوگوں نے ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ گجرات کی صحیح تاریخ لودھی دور سے شروع ہوتی ہے۔ جب پندرہویں صدی میں موجودہ شہر گجرات سے 37 کلومیٹر شمال مغرب میں بہلول پور کی بنیاد رکھی گئی۔ خواص خان ، شیر شاہ سوری کے تحت روہتاس کے گورنر نے گجرات کے قریب خواص پور کی بنیاد رکھی. آمدنی کا ریکارڈ رجسٹراروں (قانونگو) کے خاندانوں میں محفوظ کیا گیا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ ضلع 2592 دیہات پر مشتمل تھا جس سے 11.6 ملین کی آمدنی ہوتی تھی. مغل اقتدار کے خاتمہ کے نزدیک، نادر شاہ نے گجرات ضلع پر قبضہ کیا تھا۔ اور یہ علاقہ احمد شاہ درانی کے حملے سے بھی متاثر ہوا تھا، جس کی فوجیں اکثر یہاں سے گزرتی تھیں. مغل سلطنت کے خاتمے کے بعد، سکھوں نے گجرات پر حملہ کیا اور حکمرانی کی.
برطانوی دور
1846 میں گجرات نے برطانوی سامراج کے ماتحت آ گیا۔ دو سال بعد یہاں بہت سی جھڑپیں ہوئیں جس نے سکھوں کی دوسری جنگ کا بھی فیصلہ کیا. اور یوں یہ علاقہ قیام پاکستان تک انگریزوں کے قبضے میں رہا۔
تاریخی باقیات
ایسی کئی تاریخی عمارتیں اور باقیات کھنڈروں کی شکل میں گجرات کے آس پاس موجود ہیں۔ گرینڈ ٹرنک روڈ جسے "جی ٹی روڈ" بھی کہا جاتا ہے، شیر شاہ سوری نے بنوائی تھی جو گجرات کے پاس سے گزرتی ہے، ابھی تک جوں کی توں موجود ہے- یہاں کے زیادہ تر لوگ جٹ، گُجر، آرائیں، راجپوت، کشمیری اور سید ہیں۔ قریبی قصبوں میں شادیوال، کالرہ کلاں، کنجاہ، ڈنگہ، کوٹلہ، کری شریف, کڑیانوالہ اورجلالپور جٹاں شامل ہیں۔
تحصیلیں
اسے انتظامی طور پر تین تحصیلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔
شخصیات
- فضل الہی چوہدری، سابقہ صدر پاکستان
- قاسم علی شاہ
- اعتزاز احسن
- چوہدری پرویز الہی، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب
- چوہدری شجاعت حسین، سابق وزیر اعظم پاکستان
- چوہدری احمد مختار[حوالہ درکار]
- چوہدری مونس الہی
- چودہری احسن پریمی[حوالہ درکار]